گذشتہ انبیاء سے جو خارق عادت امور ان کی گفتارکے سچے گواہ کے طور پر دیکھنے میں آتے ہیں وہ عموما جسمانی پہلو رکھتے تھے ۔ ناقابل علاج بیماروں کو شفا دینا ، مردوں کو زندہ کرنا ،نوزائیدہ بچے کا گہوارے میں باتیں کرنا وغیرہ سب جسمانی پہلو رکھتے تھے اور انسان کی آنکھ اور کان کو مسخر کرتے تھے لیکن قرآنی الفاظ جو انہی عام حروف و کلمات سے مرکب ہیں انسان کے دل و جان کی گہرایئوں میں اتر جاتے ہیں ، انسان کی روح انہیں عجیب و غریب سمجھتے ہوئے ان کےلئے احساسات تحسین سے معمور ہوجاتی ہے اور افکار وعقول کی تعظیم پر مجبور نظر آتی ہیں ۔یہ ایک ایسا معجزہ ہے جو صرف اذہان ،افکار اور روح سے سروکار رکھتا ہے جسمانی معجزات پر ایسے معجزے کی برتری کسی وضاحت کی محتا ج نہیں ۔