جهاد با جان و مال

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
۱۔ ایک درس عبرت : ایک عبرت خیز واقعہ

بنی اسرائیل کے بعض لوگوں کی سر گذشت جو گذشتہ آیت میں بیان ہوئیٴ ہے یہ واضح ہو چکا ہے کہ مو ت و حیات خدا کے ہاتھ میں ہے اگر یہ واقع نظر میں رہے تو انسان یہ سمجھ سکتا ہے کہ جہاد سے بھاگ جانے اور جنگ میں سستی کرنے سے وہ موت سے نہیں بچ سکتا
زیر نظر آیت میں حکم دیا گیا ہے کہ راہ خدا میں جہاد کرو اور جان لو کہ خداے ٴ بزرگ و بر تر تمام چیزوں سے باخبر ہے اور تمہارے باطن سے اٹھنے والے علل و اسباب کو جانتا ہے اور جنگ کے بارے میں تمہاری نیتوں سے آگاہ ہے وہ تمہاری ہر گفتگو سنتا ہے اور کویی ٴ چیز اسکی درگاہ سے پوشیدہ نہیں رہ سکتی
من ذاالذی یقرض اللہ قرضا ً حسنا ً
جیسے معاشرہ اپنے استقلال ، ہیش رفت اور سر بلبدی کے لیے مجاہد و مبارز افراد کا محتاج ہے اس طرح محروم انسانوں کی حمایت ، عمومی منافع اور وسائئل جہاد کے لیے بھی کمک کی ضرورت ہے اسی لیے ہم دیکھتے ہیں کہ قرآن راہ خدا میں خرچ کرنے کے معاملے پر خاص طور پر زور دیتا ہے
خدا بندوں سے قرض لیتا ہے
یہ امر قابل غور ہے کہ قرآن اس آیت میں اور چند دیگر آیات میں اس اجتماعی ذمہ داری کو قرض سے تعبیر کرتا ہے یہ نکتہ نگاہ میں رہے کہ تمام اموال کا حقیقی مالکپروردگار عالم ہے انسان تو صرف نمایٴندہٴ خدا ہو نے کی حیثیت سے اس میں صرف کرتا ہے البتہ اس سر پرستی اور نمایٴندگی کی شرط یہ ہے کہ اپنی ضروریات زندگی کو پورا کرنے کے علاوہ عام لوگوں کی حاجات و ضروریات کو پورا کرنے کے لیے خرچ کرے جیسا کہ سورہٴ حدید کی آیہ ۷میں ہے
آمِنُوا بِاللَّہِ وَ رَسُولِہِ وَ اٴَنْفِقُوا مِمَّا جَعَلَکُمْ مُسْتَخْلَفینَ فیہِ
خدا پر ایمان لے آوٴ اور جن اموال میں خدا نے تمہیں اپنا نمایٴندہ بنایا ہے ان میں سے خرچ کرو
لیکن ان تمام چیزوں کے باوجود قرآن کہتا ہے کہ اس مادی کمک کو خدا کو قرض دینے کے حساب میں شمار کرو
اس خالق کایٴنات کو قرض دو کہ جس کی طرف سے تمام چیزیں ہیں اور جب واپس لوگے تو کئی گنا ملے گا (فیضاعفہ لہ اضعافاً کثیرةً)
اس سے بندوں پر پروردگار کے انتہائی لطف و کرم کا اظہار ہوتا ہے اور انفاق اور خرچ کرنے کی کمال ِ اہمیت اس سے عیاں ہوتی ہے باوجودیکہ وہی مالک اور بخشنے والا ہے پھر بھی اپنے بندوں سے قرض کی خواہش کرتا ہے اور اور قرض بھی ایسا کہ جس کے ساتھ اس قدر نفع بھی شامل ہو جاے ٴ یعنی خدا وند کریم کا کرم بین اور لطف و عنایت ( فیضاعفہ لہ اضعافاًکثیرة)
اضعاف،ضعف،(بروزن شعر) کی جمع ہے اس کا معنی ہے کسی چیز کو دو برابر یا چند برار کرنا توجہ رہے کہ اضعاف جمع ہے ،کثیرة تاکید کے لیے ہے یضاعف تاکید مزید کے لیے ہے کیونکہ باعتبار لغت یضاعف- --،یضعف ،،کی نسبت زیادہ تاکید کا حامل ہے ،ان تمام امور سے معلوم ہوتا ہے کہ انفاق اور خرچ کرنے کے مقابلے میں خدا تعالیٰ ایک بڑی مقدار عطا فرماتا ہے جیسے ایک مستعد بیج کو جب زمین میں ڈالا جاتا ہے اور اس کی آبیاری کی جاتی ہے تو نشونماکے بعد وہ ایک سے بہت زیادہ مقدار میں میسّر آتا ہے جیسا کہ آیہ ۲۶۱میں آے ٴ گا
و اللہ یقبض ویبصط والیہ ترجعون
آیت کے آخر میں یہ جملہ گویا اس طرف اشارہ کرتا کہ یہ خیال نہ کرنا کہ انفاق اور بخشش تمہارے اموال کو کم کر دیتے ہیں کیونکہ تمہارے سر ماے ٴ کی وسعت اور محدودیت خدا کے ہاتھ میں ہے وہی ہے جو آسمان اور زمین برکتوں سے تمہیں مالا مال کر سکتا ہے اورعطا کردہ اموال کی جگہ کیٴ گنا ثروت تمہیں بخش سکتا بلکہ معاشرتی روابط اور وابستگیوں کے انداز پر نظر کی جاے ٴ تو بات واضح ہوتی ہے کہ وہی عطا کردہ اموال آخر کار تمہاری طرف پلٹ آ ے ٴنگے
ان تمام چیزوں سے قطع نظر تمہیں بھوعلنا نہیں چاہیے ٴ کہ تم نے خدا کی طرف پلٹ جانا ہے اور ایک اور جہان تمہارے آگے ہے جہاں تم اپنے ان انفاق اور مصارف کا ثمرہ پاوٴگے
۲۴۶۔ اٴَ لَمْ تَرَ إِلَی الْمَلَإِ مِنْ بَنی إِسْرائیلَ مِنْ بَعْدِ مُوسی إِذْ قالُوا لِنَبِیٍّ لَہُمُ ابْعَثْ لَنا مَلِکاً نُقاتِلْ فی سَبیلِ اللَّہِ قالَ ہَلْ عَسَیْتُمْ إِنْ کُتِبَ عَلَیْکُمُ الْقِتالُ اٴَلاَّ تُقاتِلُوا قالُوا وَ ما لَنا اٴَلاَّ نُقاتِلَ فی سَبیلِ اللَّہِ وَ قَدْ اٴُخْرِجْنا مِنْ دِیارِنا وَ اٴَبْنائِنا فَلَمَّا کُتِبَ عَلَیْہِمُ الْقِتالُ تَوَلَّوْا إِلاَّ قَلیلاً مِنْہُمْ وَ اللَّہُ عَلیمٌ بِالظَّالِمینَ
۲۴۷۔وَ قالَ لَہُمْ نَبِیُّہُمْ إِنَّ اللَّہَ قَدْ بَعَثَ لَکُمْ طالُوتَ مَلِکاً قالُوا اٴَنَّی یَکُونُ لَہُ الْمُلْکُ عَلَیْنا وَ نَحْنُ اٴَحَقُّ بِالْمُلْکِ مِنْہُ وَ لَمْ یُؤْتَ سَعَةً مِنَ الْمالِ قالَ إِنَّ اللَّہَ اصْطَفاہُ عَلَیْکُمْ وَ زادَہُ بَسْطَةً فِی الْعِلْمِ وَ الْجِسْمِ وَ اللَّہُ یُؤْتی مُلْکَہُ مَنْ یَشاء ُ وَ اللَّہُ واسِعٌ عَلیمٌ
۲۴۸۔وَ قالَ لَہُمْ نَبِیُّہُمْ إِنَّ آیَةَ مُلْکِہِ اٴَنْ یَاٴْتِیَکُمُ التَّابُوتُ فیہِ سَکینَةٌ مِنْ رَبِّکُمْ وَ بَقِیَّةٌ مِمَّا تَرَکَ آلُ مُوسی وَ آلُ ہارُونَ تَحْمِلُہُ الْمَلائِکَةُ إِنَّ فی ذلِکَ لَآیَةً لَکُمْ إِنْ کُنْتُمْ مُؤْمِنینَ
۲۴۹۔فَلَمَّا فَصَلَ طالُوتُ بِالْجُنُودِ قالَ إِنَّ اللَّہَ مُبْتَلیکُمْ بِنَہَرٍ فَمَنْ شَرِبَ مِنْہُ فَلَیْسَ مِنِّی وَ مَنْ لَمْ یَطْعَمْہُ فَإِنَّہُ مِنِّی إِلاَّ مَنِ اغْتَرَفَ غُرْفَةً بِیَدِہِ فَشَرِبُوا مِنْہُ إِلاَّ قَلیلاً مِنْہُمْ فَلَمَّا جاوَزَہُ ہُوَ وَ الَّذینَ آمَنُوا مَعَہُ قالُوا لا طاقَةَ لَنَا الْیَوْمَ بِجالُوتَ وَ جُنُودِہِ قالَ الَّذینَ یَظُنُّونَ اٴَنَّہُمْ مُلاقُوا اللَّہِ کَمْ مِنْ فِئَةٍ قَلیلَةٍ غَلَبَتْ فِئَةً کَثیرَةً بِإِذْنِ اللَّہِ وَ اللَّہُ مَعَ الصَّابِرینَ
۲۵۰۔وَ لَمَّا بَرَزُوا لِجالُوتَ وَ جُنُودِہِ قالُوا رَبَّنا اٴَفْرِغْ عَلَیْنا صَبْراً وَ ثَبِّتْ اٴَقْدامَنا وَ انْصُرْنا عَلَی الْقَوْمِ الْکافِرینَ
۲۵۱۔فَہَزَمُوہُمْ بِإِذْنِ اللَّہِ وَ قَتَلَ داوُدُ جالُوتَ وَ آتاہُ اللَّہُ الْمُلْکَ وَ الْحِکْمَةَ وَ عَلَّمَہُ مِمَّا یَشاء ُ وَ لَوْ لا دَفْعُ اللَّہِ النَّاسَ بَعْضَہُمْ بِبَعْضٍ لَفَسَدَتِ الْاٴَرْضُ وَ لکِنَّ اللَّہَ ذُو فَضْلٍ عَلَی الْعالَمینَ
۲۵۲۔تِلْکَ آیاتُ اللَّہِ نَتْلُوہا عَلَیْکَ بِالْحَقِّ وَ إِنَّکَ لَمِنَ الْمُرْسَلین
ترجمہَ
۲۴۶۔ کیا تم نے دیکھا نہیں کہ بنی اسرائیل کا گروہ موسیٰ کے بعد اپنے نبی سے کہنے لگا کہ ہمارے لیے کسی فرمانروا کا انتخاب کر دیں تاکہ (اس کی قیادت میں ) ہم راہ خدا میں جنگ کریں انکے پیغمبر نے کہا کہ ہو سکتا ہے کہ تمہیں جنگ کا حکم دیا جاے ٴ تو تم (رو گردانی کرو) اور راہ خدا میں جہاد نہ کرو انہوں نے کہا کہ کیسے ممکن ہے کہ ہم راہ خدا میں جنگ نہ کریں جبکہ ہمارے گھر اور اولاد ہم سے چھوٹ چکے ہیں ( اور ہمارے شہروں پر دشمنوں نے قبضہ کرکے ہماری اولاد کو قید کر لیا ہے ) لیکن جب انہیں جنگ کا حکم دیا گیا توچند لوگوں کے علاوہ سب پھر گیے ٴ اور خدا ستمگروں کو جانتا ہے
۲۴۷۔انکے نبی نے سے کہا کہ خدا طالوت کو تمہاری باد شاہی کے لیے ٴ (انتخاب کرکے )بھیجا ہے وہ کہنے لگے یہ ہم پر کیسے حکو مت کرسکتا ہے جبکہ ہم اس سے زیادہ اہل ہیں اور اس کے پاس تو دولت و ثروت بھی نہیں ہے اس (نبی )نے کہا کہ اسے خدا نے علماور جسمانی طاقت میں تم سے برتری کی بنیاد پر منتخب کیا ہے خدا جسے چاہتا ہے اپنا ملک بخش دیتا ہے اور خدا کا احسان وسیع ہے اور وہ لوگ (لوگوں کی اہلیت سے )آگاہ
۲۴۸۔اور انکے نبی نے ان کہا کہ اس کی حکومت کہ اس اس کی حکومت کی نشانی یہ ہے کہ ,, صندوق عہد،،تمہاری طرف آے ٴگا (وہی صندوق کہ)جس میں آل موسیٰ اور آل ہارون کی یاد گار ہیں جب کہفرشتوں اسے اٹھا رکھا ہوگا اور اگر تم ایمان رکھتے ہو تو اس میں تمہارے لیے (واضح ) نشانی ہے
۲۴۹۔اور جب طالوت بنی اسرایٴل کے لشکر کی فرمانروائی کے لیے مقرر ہو گیے اور وہ لشکر کو باہر لے گیے تو ان سے کہا کہ خدا تمہارا پانی کی ایک لہر کے ذریعے امتحان لےگا تو جو لوگ (ہیاس کے وقت ) اسے پی لے نگے وہ مجھ سے نہیں ہیں ہیں اور جو اپنی ہاتھ سے ایک پیالے سے زیادہ نہیں پئیں گے وہ مجھ سے ہیں چند افراد کے علاوہ سب نے اس سے پانی پی لیا اسکے بعد وہ( اور ان پر ایمان لانے والے اور امتحان کی کسوٹی میں پورے اترنے والے ) نہر سے گزر گیے ۰اب وہ اپنی تعداد کی کمی پر پریشان ہو گیے اور ایک گروہ کے لوگ کہنے لگے آج ہم جالوے اور اسکی فوج سے لڑنے کی طاقت نہیں رکھتے لیکن وہ جو جانتے تھے کہ خدا کی ملاقات ہوگی (اور وہ قیامت پر ایمان رکھتے تھے ) کہنے لگے کہ کتنے ہی ایسے تھوڑے لوگ تھے جو حکم خدا سے بڑے بڑے گروہوں پر غالب آے ٴ اور کامیاب ہو گیے اور خدا صابرین ( اور استقامت دکھانے والوں ) کے ساتھ ہے
۲۵۰۔اور وہ جالوے اور اسکے لشکر کے سامنے ڈٹ گیے تو کہنے لگے کہ پروردگار !ہم پر شکیبائی اور استقامت نازل فرما اور ہمیں ثابت قدم رکھ اور ہمیں کافر قوم پر کامیابی عطا فرما
۲۵۱۔اسکے بعد انہوں نے خدا کے حکم سے دشمن کی فوج کو شکست سے دچار کر دیا اور داوٴ د نے جو طالوت کے لشکر میں قوی اور شجاع نو جوان تھے ) جالوت کو قتل کر دیا اور خدا نے انہی حکو مت اور علم و دانش عطا فرماییٴ اور جو کچھ اس (اللہ ) نے چاہا انہیں تعلیم دی اور اگر خدا بعض لوگوں کے ذریعے بعض کو دفع نہ کرے تو زمین فساد سے بھر جاے ٴ لیکن خدا تمام جہانوں پر لطف واحسان کرنے والا ہے
۲۵۲۔یہ خدا کی آیات ہیں جو ہم ھق کے ساتھ تم پر پڑھتے ہیں اور تم مرسلین میں سے ہو

۱۔ ایک درس عبرت : ایک عبرت خیز واقعہ
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma