یہ آیت مراسم حج کے بعد

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
حج رمز وحدت مسلمین جهان اسلام کے سخت ترین دشمن ہیں

یہ آیت مراسم حج کے بعد ذکر خدا کا پروگرام پیش کرتی ہے۔ اس کے مطابق زمان جاہلیت کے موہوم مفاخر کی بجائے چند روز یاد الہی میں بسر کرنا چاہئیں۔ یہ مدت کم از کم دو دن اور زیادہ سے زیادہ تین دن ہے۔ سابق آیا ت کے قرنیہ سے یہ دن عید قربان کے مراسم کے بعد ہیں اور یہ یقینا ذی الحجہ ۱۱، ۱۲، اور ۱۳ تاریخیں ہیں۔ روایات کی زبان میں ان دنوں کو ایام تشریق کہاجاتاہے اور جیسا کہ ان کے نام سے ظاہر ہے یہ روشنی بخشنے والے دن ہیں ۔ جن میں ان بلند مرتبہ مذہبی مراسم کے ذریعے انسانی روح اور جان روشن ہوجاتی ہے۔
احادیث کے مطابق ۱۵ نمازوں کے فورا بعد (جو عید کے روز نماز ظہر سے لے کر ۱۳ ذی الحجہ نماز صبح تک ہیں)
ان الہام بخش جملوں کا تکرار کیاجاتاہے:
”اللہ اکبر، اللہ اکبر، اللہ الکبر، لا الہ الا اللہ و اللہ اکبر، و للہ الحمد، اللہ اکبر علی ما ہدانا، اللہ اکبر علی ما رزقنا من بہیمة الانعام
”فلا اثم علیہ“ (اس پر کوئی گناہ نہیں) ہوسکتا ہے یہ جملہ دو اور تین دن کے ذکر خدا میں اختلاف کی طرف اشارہ ہو یعنی اس تعداد میں سے جسے چاہو اختیار کرو اس پر کوئی گناہ نہیں ہے (اور آیت سے ابتدائی طور پر بھی یہی مفہوم ظاہر ہوتاہے)
یہ بھی ممکن ہے کہ آیت کے اس حصے میں خانہ خدا کے زائرین سے مطلق گناہ کی نفی ہو یعنی ایمان، خلوص اور توجہ سے مناسک حج انجام دینے سے جو ان اذکار سے مکمل ہوتے ہیں ، زائرین کعبہ کے گذشتہ گناہوں کے آثار اور تہ در تہ گناہ و معاصی ان کے قلب و جان سے دھل جائیں گے اور جب وہ اس عظیم تربیتی مکتب سے نکلیں گے تو ان کی روحیں آلائش گناہ سے پاک ہوچکی ہوں گی ۔ ”لمن اتقی“(یعنی ۔ ان لوگوں کے لیے جو تقوی اختیار کریں) کے الفاظ اسی مفہوم کی تائید کرتے ہیں۔
۲۰۴۔وَمِنْ النَّاسِ مَنْ یُعْجِبُکَ قَوْلُہُ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا وَیُشْہِدُ اللهَ عَلَی مَا فِی قَلْبِہِ وَہُوَ اٴَلَدُّ الْخِصَامِ
۲۰۵وَإِذَا تَوَلَّی سَعَی فِی الْاٴَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیہَا وَیُہْلِکَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللهُ لاَیُحِبُّ الْفَسَادَ
۲۰۶وَإِذَا قِیلَ لَہُ اتَّقِ اللهَ اٴَخَذَتْہُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُہُ جَہَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِہَادُ
ترجمہ
۲۰۴۔ کچھ ایسے لوگ بھی ہیں جن کی گفتگو دنیاوی زندگی کے لیے تمہیں بھلی معلوم ہوتی ہے اور وہ جو دل میں چھپائے ہوئے ہیں خدا اس پر گواہ ہے اور (جبکہ ) وہ سخت ترین دشمن ہیں۔
۲۰۵۔ (ان کی نشانی یہ ہے کہ) جب وہ رخ پھیرتے ہیں (اور تیری بارگاہ سے نکلتے ہیں) تو زمین میں فساد بر پا کرنے کے در پے ہوتے ہیں اور وہ فصلوں اور چوپایوں کو تباہ و برباد کرتے ہیں ( اس کے با وجو د کہ وہ جانتے ہیں کہ) خدا فساد کو پسند نہیں کرتا۔
۲۰۶۔ اور جب ان سے کہاجاتا ہے کہ خدا سے ڈرو (تو ان کا اصرار اور ہٹ دھرمی بڑھ جاتی ہے) اور ضد اور تعصب انہیں گناہ کی طرف کھینچ لے جاتے یاس، جہنم کی آگ ان لوگوں کیلئے کافی ہے اور (جہنم)، کیا بری جگہ ہے۔
شان نزول
یہ آیات اخنس بن شریق کے متعلق نازل ہوئی ہیں۔ وہ خوبصورت اور خوش بیان شخص تھا۔ و ہ پیغمبر اکرم ہے دوستی کا اظہار کرتاتھا اور خود کو مسلمان ظاہر کرتاتھا۔ جب پیغمبر اسلام کی خدمت میں حاضر ہوتا اور آپ کے پاس بیٹھتا تو اظہار ایمان کرتا ور منافق ہونے کے با وجود قسمیں کھاتا کہ میں آپ کو دوست رکھتاہوں اور خدا پر ایمان رکھتا ہوں ۔ پیغمبر بھی (بظاہر) اسے تپاک سے ملتے اور اس سے اظہار لطف و محبت فرماتے۔
ایک مرتبہ اس کے اور قبیلہ ثقیف کے در میان دشمنی ہوگئی۔ اس نے ان پرشب خون مارا۔ ان کے چوپائے مار ڈالے اور فصلوں کو آگ لگادی۔
بعض مفسرین کہتے ہیں کہ وہ مسلمانوں کے کھیتوں سے گزرا اور انہیں آگ لگادی اور ان کے چوپایوں کے پاؤں کاٹ دیئے اس طرح اس نے اپنے اندرونی نفاق کو ظاہر کیا اس موقع پر یہ آیات نازل ہوئیں۔
بعض نے ابن عباس سے نقل کیاہے کہ مذکورہ آیات سر یہ رجیع کے بارے میں ہیں۔ واقعہ یوں ہے کہ مبلغین اسلام کی ایک جماعت پیغمبر اکرم کی طرف سے اطراف مدینہ کے لیے روانہ ہوئی تاکہ مختلف گروہوںسے ملاقات کرے۔ ایک نامردانہ سازش کے نتیجے میں وہ سب شہید ہوگئے۔ اس پر یہ آیات نازل ہوئیں۔
پہلی شان نزول آیات کے مضمون سے زیادہ مطابقت رکھتی ہے ۔ بہر حال آیات سے ملنے والا درس عمومی ہے اور سب کے لیے ہے۔
 

حج رمز وحدت مسلمین جهان اسلام کے سخت ترین دشمن ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma