وہ پیغمبر اکرم کو پوری طور پر پہچانتے ہیں:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
وہ کسی قیمت پر سرتسلیم خم نہیں کریں گے یہ آیت در حقیقت یہودیوں کے جواب میں ہے

گذشتہ ابحاث کے بعد اہل کتاب میں سے ایک گروہ کی ہٹ دھرمی اور تعصب کے بارے میں زیر نظر آیات میں گفتگو فرمائی گئی ہے۔ ارشاد ہوتاہے: اہل کتاب کے علما پیغمبر کو اپنی اولاد کی مانند اچھی طرح پہچانتے ہیں (الَّذِینَ آتَیْنَاہُمْ الْکِتَابَ یَعْرِفُونَہُ کَمَا یَعْرِفُونَ اٴَبْنَاء َہُم) اس پیغمبر کا نام، نشانیاںاور خصوصیات یہ اپنی مذہبی کتب میں پڑھ چکے ہیںلیکن اس کے با وجود ان میں سے بعض کوشش کرتے ہیں کہ جان بوجھ کر حق کو چھپائے رکھیں (وَإِنَّ فَرِیقًا مِنْہُمْ لَیَکْتُمُونَ الْحَقَّ وَہُمْ یَعْلَمُونَ)۔ان میں سے ایک گر وہ تو اسلام کی واضح نشانیوں کو دیکھ کر اسے قبول کرچکاہے جیسا کہ عبداللہ بن سلام جو علما یہود میں سے تھا اور بعد میں اس نے اسلام قبول کرلیا۔ منقول ہے کہ وہ کہتاتھا:
انا اعلم بہ منی بابنیمیں پیغمبر اسلام کو اپنے فرزند سے بھی بہتر پہچانتا ہوں۔۱
یہ آیت ایک عجیب و غریب حقیقت کی طرف اشارہ کرتی ہے وہ یہ کہ پیغمبر اسلام کی جسمانی و روحانی صفات اور ان کے علاقے کی نشانیاں گشتہ کتب میں اس قدر زندہ، روشن اور واضح تھیں کہ جن سے آپ کی پوری تصویر ان لوگوں کے ذہنوں میں موجود تھی جو ان کتب سے وابستہ تھے۔ کیا کسی کو یہ احتمال ہوسکتاہے کہ ان کتب میں پیغمبر اسلام کا کوئی نام و نشان نہ ہو اور پھر بھی پیغمبر اس صراحت سے ان کے سامنے کہیں کہ میری تمام صفات تمہاری کتب میں موجود ہیں، اگر ایسا ہوتا تو کیا اہل کتاب کے تمام علماء پیغمبر سے شدید اور صریح مقابلے پر نہ آتے اور انہیں یہ نہ کہتے کہ یہ تم ہو اور یہ ہیں ہماری کتابیں، کہاںہیں تمہارے وہ نام و صفات ۔ کیا یہ ممکن تھا کہ ان کا ایک عالم فقط اس بناء پر آپ کے سامنے سر تسلیم خم کرے ۔ اس لئے ایسی آیات صرف آپ کی سچائی اور حقانیت کی دلیل ہیں۔
اس کے بعد گذشتہ ابحاث کی تاکید کے طور پر قبلہ کی تبدیلی کے متعلق فرمایا: یہ فرمان تمہارے پروردگار کی طرف سے حق ہے، پس تم کبھی بھی تردد و شک کرنے والوں میں سے نہ ہونا (الْحَقُّ مِنْ رَبِّکَ فَلاَتَکُونَنَّ مِنْ الْمُمْتَرِین)۔ اس طرح اس جملے میں پیغمبر کی دلجوئی کی گئی ہے اور انہیں تاکید کی گئی ہے کہ وہ دشمن کے زہر یلے پرا پیگنڈا کے سامنے ذرہ برابر بھی تردد و شک کو راہ نہ دیں۔ چاہے قبلہ کی تبدیلی کا مسئلہ ہو یا کوئی اور چاہے دشمن اس کے خلاف اپنی تمام قوتیں جمع کرلیں۔
اس گفتگو میں اگر چہ مخاطب پیغمبر اکر م ہیں لیکن جیسا کہ کہا جاچکاہے کہ واقع میں تمام لوگ مرا د ہیں۔ ور نہ مسلم ہے کہ و ہ پیغمبر جس کا وحی سے دائمی تعلق ہو کبھی کسی شک و شبہ میں مبتلا نہیںہوتا کیونکہ وحی اس کے لئے شہود، حس اور یقین کا درجہ رکھتی ہے۔
۱۴۸۔ وَلِکُلٍّ وِجْہَةٌ ہُوَ مُوَلِّیہَا فَاسْتَبِقُوا الْخَیْرَاتِ اٴَیْنَ مَا تَکُونُوا یَاٴْتِ بِکُمْ اللهُ جَمِیعًا إِنَّ اللهَ عَلَی کُلِّ شَیْءٍ قَدِیرٌ
ترجمہ
۱۴۸۔ ہر گروہ کا ایک قبلہ ہے جسے خدا نے اس کے لئے معین کیاہے (اس بنا پر اب قبلہ کے بارے میں زیادہ گفتگو نہ کرو اور اس کی بجائے ) نیکیوں اور اعمال خیر میں ایک دوسرے پر سبقت حاصل کرو۔ تم جہاں کہیں بھی ہوگے، خد ا تمہیں (اچھے اور برے اعمال کی جزا یا سزا کے لئے قیامت کے دن) حاضر کرے گا، کیونکہ وہ ہر چیز پر قدرت رکھتاہے۔

 


 

۱ المنار، ج ۲ اور تفسیر کبیر از فخر الدین رازی (ذیل آیت زیر بحث)
 

وہ کسی قیمت پر سرتسلیم خم نہیں کریں گے یہ آیت در حقیقت یہودیوں کے جواب میں ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma