یہ آیت اس امر کی دلیل ہے کہ روئے زمین پر موجود تمام غذائیں بنیادی طور پر حلال ہیں اور حرام غذائیں صرف استثنائی پہلو رکھتی ہیں لہذا کسی چیز کا حرام ہونا دلیل کا محتاج ہے نہ کہ حلال ہونا۔ دوسری طرف قوانین تشریعی کو چونکہ قوانین سے ہم آہنگ ہونا چاہئیے لہذا آفرینش و خلقت کا تقاضا بھی یہی ہے۔ زیادہ وضاحت سے یوں کہا جاسکتاہے کہ جو کچھ خدانے پیدا کیاہے یقینا اس میں کوئی فائدہ ہے اور وہ بندوں کے استفادہ کے لئے ہے لہذا اس کی کوئی وجہ نہیں کہ کوئی چیز بنیادی طور پر حرام ہو۔ لہذا ہر وہ غذا جس کی حرمت پر کوئی صحیح دلیل موجود نہ ہو جب تک وہ انفرادی یا اجتماعی طور پر باعث فساد اور ضرر رساں نہ ہو اس آیت شریفہ کی روشنی میں حلال ہے