بیزاری پیشوایان

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
آسمان و زمین میں اس کی ذات پاک کے جلوے ہیں شرک و بت پرستی کی سخت مذمت کی گئی تھی۔

پہلے کی دو آیات میں وجود خدا اور اس کی توحید و یگانگت کو نظام خلقت اور اس کی ہم آہنگی کے دلائل سے ثابت کیاگیاہے۔ اسی وجہ سے محل بحث آیات میں روئے سخن ان لوگوں کی طرف ہے جنہوں نے ان واضح اور قطعی براہین سے چشم پوشی کی، شرک و بت پرستی اختیار کی اور متعدد خدا قرار دے لئے۔ یہ گفتگو ان لوگوں کے بارے میں ہے جنہوں نے خشک لکڑی کے زوال پذیر معبودوں کے سامنے سر تعظیم خم کیاہے ان سے ایسا عشق کرتے ہیں جیسا عشق صرف خدا تعالی کے لائق ہے جو تمام کمالات کا منبع و مرکز ہے اور تمام نعمات بخشنے والا ہے۔
ارشاد ہوتاہے: بعض لوگ اپنے لئے خدا کے علاوہ معبود انتخاب کرتے ہیں (و من الناس من یتخذ من دون اللہ اندادا
انہوں نے نہ صرف بتوں کو اپنا معبود قرار دے لیاتھا بلکہ ان کے اس طرح عاشق ہوگئے تھے جیسے خدا سے محبت کی جاتی ہے (یحبونہم کحب اللہ)۔لیکن جو لوگ خدا پر ایمان لاچکے ہیں وہ اللہ سے زیادہ محبت رکھتے ہیں (و الذین امنوا اشد حبا للہ)کیونکہ وہ فکر و نظر اور علم و دانش کے حامل ہیں اور وہ اس کی ذات پاک کو ہرگز نہیں چھوڑتے جو تمام کمالات کا منبع و محزن ہے وہ اس کے اور اس کے پیچھے نہیں جاتے۔ ان کے نزدیک خدا کی محبت، عشق اور لگاؤکے مقابلے میں ہر چیز بے قیمت، ناچیز اور حقیر ہے وہ غیر خدا کو اس محبت کے بالکل لائق نہیں سمجھتے مگر یہ کہ یہ محبت اس کے لئے اور اسی کی راہ میں ہو لہذا وہ عشق کے بحر بیکراں میں اس طرح غوطہ زن ہیں کہ بقول حضرت علی: فہبنی صبرت علی ہذا بک فکیف اصبر علی فواتک
پس فرض کیا کہ تیرے عذاب پر صبر کرلوں گا مگر تیرا فراق و جدائی کیسے برداشت کروں گا۔2
اصولی طور پر حقیقی عشق و محبت ہمیشہ کسی کمال سے ہوتاہے ۔ انسان کبھی عدم اور ناقص کا عاشق نہیں ہوتا بلکہ ہمیشہ وجود اور کمال کی جستجو میں رہتاہے۔ اس لئے وہ ذات جس کا وجود اور کمال سب سے برتر، وسیع اور بے انتہائے عشق ومحبت کے لئے سب سے زیادہ سزاوار ہے۔
خلاصہ یہ کہ جیسے مندرجہ بالا آیت کہتی ہے صاحبان ایمان کی خدا سے محبت، عشق اور وابستگی بت پرستوں کی اپنے خیالی معبووں کی نسبت زیادہ حقیقی، گہری اور شدید ہے۔ اور ایسا کیوں نہ ہو کیونکہ جس نے حقیقت کو پالیا ہے اور اس سے محبت کی ہے وہ ہرگز اس کے برابر نہیں ہوسکتا جو خرافات و تخیلات میں گرفتار ہو۔ مومنین کے عشق کا سرچشمہ عقل، علم اور معرفت ہے اور کفار کے عشق کی بنیاد جہالت ، خرافات اور خواب و خیال ہے۔ اسی لئے پہلی قسم کی محبت کبھی متزلزل نہیں ہوسکتی لیکن مشرکین کے عشق میں ثبات، وام نہیں۔ لہذا آیت کو جاری رکھتے ہوئے فرمایا گیاہے ، یہ ظالم جب عذاب خدا کو دیکھیں گے اور جان لیں گے کہ تمام قدرتیں خدا کے ہاتھ میں ہیں اور وہی عذاب شدید کا مالک ہے اس وقت اپنے اعمال کی پستی و حقارت اور اپنے کرتو توں کے برے انجام کی طرف متوجہ ہوں گے اور اعتراف و اقرار کریں گے کہ ہم کجرو اور منحرف لوگ تھے (و لو یری الذین ظلموا اذ یرون العذاب ان القوة للہ جمیعا و ان اللہ شدید العذاب)3
بہرحال اس وقت جہالت، غرور اور غفلت کا پردہ ان کی آنکھوں سے ا’ٹھ جائے گا اور وہ اپنے اشتباہ اور غلطی کو جان لیں گے لیکن چونکہ ان کے لئے کو ئی پناہ گاہ اور سہارا نہ ہوگا لہذا سخت بے چارگی میں وہ بے اختیار اپنے معبودوں اور رہبروں کے دامن تھامنے کو لپکیں گے مگر اس وقت ان کے گمراہ رہبران کو پیچھے دھکیل دیں گے اور وہ اپنے پیرو کاروں سے اظہار بیزاری کریں گے (إِذْ تَبَرَّاٴَ الَّذِینَ اتُّبِعُوا مِنْ الَّذِینَ اتَّبَعُوا )
اسی حالت میں وہ اپنی آنکھوں سے عذاب الہی دیکھیں گے اور ان کے باہمی تعلقات ٹوٹ جائیں گے ( وَرَاٴَوْا الْعَذَابَ وَتَقَطَّعَتْ بِہِمْ الْاٴَسْبَابُ)۔
واضح ہے کہ یہاں معبودوں سے مراد پتھر اور لکڑی کے بت نہیں بلکہ وہ جابر و قاہر انسان اور شیاطین ہیں کہ مشرکین اپنے تئیں دست بستہ جن کے اختیار میں دے چکے ہیں لیکن وہ بھی اپنے پیروکاروں کا دھتکار دیں گے۔
ایسے میں جب یہ گمراہ پیروکار اپنے معبودوں کی یہ کھلی بے وفائی دیکھیں گے تو اپنے آپ کو تسلی دینے کے لئے کہیں گے: کاش ہم دنیا میں پلٹ جائیں تو ان سے بیزاری اختیار کریں گے جیسے وہ آج ہم سے بیزار ہیں(و قال الذین اتبعوا لو ان لنا کرة فسبرا منہم کما تبراء و امنا
لیکن اب کیا فائدہ معاملہ تو ختم ہوچکاہے ۔ اب دنیا کی طرف پلٹنا ممکن نہیں رہا۔ ایسی ہی گفتگو سورہ زخرف آیہ ۳۸ میں ہے:
حتی اذا جاء ناقال یالیت بینی و بینک بعد المشرقین فبئس القرین
قیامت کے دن جب وہ ہماری بارگاہ میں حاضر ہوں گے تو گمراہ کرنے والے رہبر سے کہیں گے:
اے کاش تیرے میرے در میان مشرق و مغرب کا فاصلہ ہوتا۔
آیت کے آخر میں فرماتاہے: ہاں اسی طرح ان کے اعمال ان سب کے لئے سبب حسرت و یاس بناکر پیش کرے گا (کذلک یریہم اللہ اعمالہم حسرات علیہم) اور وہ کبھی جہنم کی آگ سے نہیں نکلیں گے (و ما ہو بخارجین من النار
واقعا وہ حسرت و یاس میں گرفتار ہونے کے علاوہ کیا کرسکتے ہیں۔ ان اموال پر حسرت جو انہوں نے جمع کئے اور فائدہ دوسروں نے اٹھایا، ان بے پناہ وسائل پر حسرت جو نجات و کامیابی کیلئے ان کے ہاھ میں تھے مگر انہوں نے ضائع کردیے اور ان معبووں کی عبادت پر حسرت خدائے قادر و متعال کی عبادت کے مقابلے میں جن کی کوئی قدر و قیمت نہ تھی لیکن یہ حسرت کس کام کی کیونکہ اب نہ عمل کا موقع ہوگا اور نہ یہ کمی کو پورا کرسکے گی بلکہ وہ تو سزا اور اعمال کا نتیجہ و ثمرہ دیکھنے کا وقت ہوگا۔
۱۶۸۔ یَااٴَیُّہَا النَّاسُ کُلُوا مِمَّا فِی الْاٴَرْضِ حَلاَلًا طَیِّبًا وَلاَتَتَّبِعُوا خُطُوَاتِ الشَّیْطَانِ إِنَّہُ لَکُمْ عَدُوٌّ مُبِینٌ
۱۶۹۔إِنَّمَا یَاٴْمُرُکُمْ بِالسُّوءِ وَالْفَحْشَاءِ وَاٴَنْ تَقُولُوا عَلَی اللهِ مَا لاَتَعْلَمُونَ
ترجمہ
۱۶۸۔اے لوگو! زمین میں جو کچھ حلال اور پاکیزہ ہے اسے کھاؤ اور شیطان کے نشان پاکی پیروی نہ کرو بلکہ وہ تمہارا کھلا دشمن ہے۔
۱۶۹۔ وہ تمہیں فقط برائیوں اور انحرافات کا حکم دیتاہے۔ نیز (کہتاہے کہ ) جن امور کو تم نہیں جانتے انہیں خدا کی طرف منسوب کردو۔
شان نزول
ابن عباس سے منقول ہے کہ عرب کے بعض قبیلوں مثلا ثقیف، خزاعہ و غیرہ نے بعض زرعی اجناس اور جانوروں کو بغیر کسی دلیل کے اپنے اوپر حرام قرار دے رکھا تھا (یہاں تک کہ ان کی تحریم کی نسبت خدا کی طرف دیتے تھے) اس پر مندرجہ بالا آیات نازل ہوئیں جن میں انہیں اس ناروا عمل سے روکا گیاہے۔
 


 

۱- انداد (جمع ہے(ند) کی جس کا معنی ہے (مثل) لیکن بعض اہل لغت کے بقول اس مثل کوند کہتے ہیں جو دوسری چیز سے جو ہری و اصلی شباہت رکھتی ہو جبکہ مثل کا مفہوم عمومی ہے۔ لہذا آیت کا معنی یوں ہوگا کہ مشرکین کا اعتقاد تھا کہ بت جو بر ذات میں خدا سے شباہت رکھتے ہیں یہ الفاظ ظاہر کرتے ہیں کہ وہ جہالت و نادانی کی وجہ سے ان کے لئے خدائی صفات کے قائل تھے۔
2-  دعائی کمیل میں سے۔
3- بعض مفسرین نے لفظ (لو) کو تمنائی سمجھاہے لیکن بہت سے اسے شرطیہ سمجھتے ہیں اس صورت میں اس کی جزا محذوف ہوگی اور جملہ یوں ہوگا۔ ”لراوا سوء فعلہم و سوء عاقبتہم“۔
 

آسمان و زمین میں اس کی ذات پاک کے جلوے ہیں شرک و بت پرستی کی سخت مذمت کی گئی تھی۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma