حق کو چھپانے کے نقصانات:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
حقائق چھپانے والوں کی شدید مذمت پیغمبر اسلام فرماتے ہیں:

وہ بات جو قدیم زمانے سے بہت مفاسد اور حق کشی کا باعث بنتی آرہی ہے اور جس کے مہلک اثرات آج تک جاری و ساری ہیں وہ ہے حق کو چھپانا۔ زیر بحث آیت اگر چہ ایک خاص واقعے کے متعلق نازل ہوئی لیکن جیسا کہ کہا جاچکاہے۔ اس میں شک نہیں کہ اس کا مفہوم ان سب پر محیط ہے جو ایسا کچھ بھی کردار ادا کرتے ہیں۔
جیسی منحصر بفرد تشدید و تہدید اور مذمت زیر نظر آیت میں حق کو چھپانے والوں کے لئے آئی ہے کسی اور کے لئے نہیں آئی اور کیوں نہ ہو ، کیا ایسا نہیں کہ یہ قبیح عمل قوموں اور نسلوں کو گمراہی میں مبتلا کئے رکھتاہے جیسا کہ اظہار حق امتوں کی نجات کا باعث بن سکتاہے۔
انسان فطری طور پر حق کو چاہتاہے اور جو حق کو چھپاتے ہیں وہ در حقیقت انسانی معاشرے کو فطری کمال تک پہنچنے سے سے بازرکھتے ہیں۔ ظہور اسلام کے وقت اور اس کے بعد اگر علماء یہود و نصاری دونوں عہدوں (تورات، انجیل اور دیگر کتب مقدسہ) کی بشارتوں کو اظہار حقیقت کے طور پر افشاء کردیتے اور اس سلسلے میں وہ جو کچھ جانتے تھے لوگوں تک پہنچادیتے تو ہوسکتا تھا کہ تھوڑی سی مدت میں تینوںملتیں ایک ہی پرچم تلے جمع ہوجاتیں اور اس وحدت کی برکات حاصل کرتیں اور یہی کام پیغمبر اسلام کی وفات کے بعد اہل اسلام کے بعض علماء نے انجام دیا۔ وہ حق کو چھپاتے رہے ان کی وجہ ہے ملت اختلاف کا شکار ہوئی اور اس میں شگاف پڑگئے ۔ آج تک ہم اسی کے نتیجے میں مصیبتوں میں مبتلا ہیں۔ یقینا حق پوشی صرف اسی کا نام نہیں کہ آیات الہی اور علانات نبوت کو چھپایاجائے بلکہ اس سے مراد ہر وہ چیز چھپانا ہے جس سے لوگ حقیقت و واقعیت تک پہنچ سکتے ہیں۔ لہذا اس کا مفہوم وسیع ہے۔
یہاں تک کہ کبھی وہاں بھی حق پوشی کا اطلاق ہوتاہے جہاں بات کرنے کی ضرورت ہو اور خاموش رہاجائے۔ یہ اس مقام کے لئے ہے جہاں لوگوں کو سخت ضرورت ہو کہ انہیں حقیقت حال سے با خبر کیاجائے اور علماء اور آگاہ دانشور اس یقینی ضرورت کو پورا کرسکتے ہوں۔
خلاصہ یہ کہ لوگوں کو در پیش مسائل کے بارے میں حقائق کو مخفی رکھنا اس لئے کہ لوگ سوال کریں درست نہیں۔ تفسیر المنار کے مؤلف نے بعض لوگوں کے حوالے سے یہ جو لکھاہے کہ سوال کی خاطر حقائق کو چھپایا جاسکتا ہے درست نظر نہیں آتا۔
خصوصا یہ اس بناء پر بھی صحیح نہیں ہے کہ قرآن فقط حق کو چھپانے کے مسئلے کے بارے میں گفتگو نہیں کرتا بلکہ وہ حقائق کے بیان اور اظہار کو ضروری شمار کرتاہے۔
شاید اسی اشتباہ کی وجہ سے بعض علماء نے حقائق بیان کرنے سے منہ بندکررکھے ہیں۔ ان کا عذرہے کہ ان سے تو کسی نے سوال نہیں کیا۔ حالانکہ قرآن کہتاہے:
وَإِذْ اٴَخَذَ اللهُ مِیثَاقَ الَّذِینَ اٴُوتُوا الْکِتَابَ لَتُبَیِّنُنَّہُ لِلنَّاسِ وَلاَتَکْتُمُونَہ
خدانے جنہیں کتاب عطا کی ہے ان سے عہد و میثاق لیاہے کہ وہ اسے ضرور لوگوں کے سامنے بیان کریں گے اور اسے چھپائیں گے نہیں۔ (آل عمران۔۱۸۷)
ُیہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ بعض اوقات فرعی مسائل میں سرگرم رہنا جس سے لوگ زندگی کے حقیقی مسائل کو فراموش کر بیٹھیں یہ بھی ایک قسم کی حق پوشی ہے۔ اگرچہ حق پوشی کا معنی یہ نہیں لیکن حقائق کو مخفی رکھنے کا فلسفہ اس پربھی محیط ہے۔
 

حقائق چھپانے والوں کی شدید مذمت پیغمبر اسلام فرماتے ہیں:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma