اس میں شک نہیں کہ باہر کی دنیا سے انسان کا رابطہ آلات کا محتاج ہے جنہیں پہچان کے آلات کہتے ہیں۔ ان میں سے زیادہ اہم آنکھ، کان اور زبان ہیں جو دیکھنے، سننے اور بولنے کے کام آتے ہیں۔ اس لئے مندرجہ بالا آیت میں آلات تمیز سے استفادہ نہ کرنے والوں کو بہرا، گونگا اور اندھا قرار دینے کے بعد فاء تفریح کا استعمال نتیجہ اخذ کرنے کے لئے کیاگیاہے اور بلافاصلہ ارشاد ہوتاہے: اسی لئے وہ کسی چیز کو نہیں سمجھتے۔ اس طرح قرآن گواہی دیتاہے کہ بنیادی طور پر علم و دانش کے اسباب آنکھ، کان اور زبان ہیں۔ آنکھ اور کان براہ راست ادراک کے لئے اور زبان دوسروں سے استفادہ کے لئے ہے۔
فلسفے میں بھی یہ حقیقت ثابت ہوچکی ہے کہ غیر حسی علوم کا سرچشمہ بھی ابتدا علوم حسی ہیں۔ یہ ایک وسیع بحث ہے اور یہ مقام اس کی تشریح کا نہیں ہے۔
آلات تمیز کی نعمت کے بارے میں زیادہ وضاحت کے لئے تفسیر نمونہ کی گیارھویں جلد میں سورہ نحل آیہ ۷۸ کے تفسیر کی طرف رجوع فرمائیں۔