اس سورہ کا نام فاتحة الکتاب کیوں ہے؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
سورہ حمد کے موضوعاتایک اہم سوال :

فاتحة الکتاب کا معنی ہے آغاز کتاب(قرآن) کرنے والی۔ مختلف روایات جو نبی اکر سے نقل ہوئی ہیں ان سے واضح ہوتا ہے کہ یہ سورت آنحضرت کے زمانے میں بھی اسی نام سے پہچانی جاتی تھی۔ یہیں سے دنیائے اسلام کے ایک اہم ترین مسئلے کی طرف فکر کا دریچہ کھلتا ہے اور وہ ہے جمع قرآن کے بارے میں۔ ایک گروہ میںیہ بات مشہور ہے کہ قرآن مجید نبی اکرم(ص) کے زمانے میں منتشر و پراگندہ صورت میں تھا اور آپ(ص) کے بعد حضرت ابوبکر،حضرت عمر یا حضرت عثمان کے زمانے میں جمع ہوا لیکن ”فاتحة الکتاب “ سے ظاہر ہوتا ہے کہ قرآن مجید پیغمب اکرم کے زمانے میں اسی موجودہ صورت مین جمع ہوچکا تھا اور اسی سورہ حمد سے اس کی ابتداء ہوئی تھی۔ ورنہ یہ کوئی سب سے پہلے نازل ہونے والی سورہ تو نہیں جو یہ نام رکھا جائے اور وہ ہی اس سورة کے لئے فاتحة الکتاب نام کے انتخاب کے لئے کوئی دوسری دلیل موجود ہے بہت سے دیگر مدارک بھی ہمارے پیش نظر ہیں جو اس حقیقت کے موید ہیں کہ قرآن مجید بصورت مجموعہ جس طرح ہمارے زمانے میں موجود ہے اسی طر پیغمبر اکرم(ص) کے زمانے میں آپ کے حکم کے مطابق جمع ہوچکا تھا۔ ان میں سے چند ایک ہم پیش کرتے ہیں :br ۱۔ علی بن ابراہیم نے حضرت امام صادق (ع) سے روایت کیا ہے :
رسول اکرم(ص) نے حضرت علی سے فرمایا کہ قرآں ریشم کے ٹکڑوں، کاغذ کے پرزوں اور ایسی دوسری چیزوں میں منتشر ہے اسے جمع کردو۔ اس پر حضرت علی(ع) مجلس سے اٹھ کھڑے ہوئے اور قرآن کو زرد رنگ کے پارچے میں جمع کیا اور پھر اس پر مہر لگادی۔
انطلق علی فجمعہ فی ثوب اصفر ثم ختم علیہ(1)

 ۲۔ اہل سنت کے مشہور مولف حاکم نے کتاب مستدرک میںزید بن ثابت سے نقل کیا ہے :
ہم پیغمبر اکرم(ص) کی خدمت میں قرآن کے پراکندہ ٹکڑوں کوجمع کرتے تھے اور ہر ایک کو نبی اکرم کی راہنمائی کے مطابق اس کے مناسب محل و مقام پر رکھتے تھے لیکن پھر بھی یہ تحریریں متفرق تھیں چنانچہ پیغمبراکرم نے علی کو حکم دیا کہ وہ انہیں ایک جگہ جمع کریں(اس جمع آوری کے بعد) اب آپ ہمیں اسے ضائع کرنے سے ڈراتے تھے۔
۳۔ اہل تشیع کے بہت بڑے عالم سید مرتضی کہتے ہیں :
قرآن رسول اللہ کے زمانے میں اسی حالت مین اسی موجودہ صورت میں جمع ہوچکا تھا ( 2)۔
۴ ۔طبرانی اورابن عساکر نے شعبی سے یوں نقل کیا ہے :
انصار میں سے چھ افراد نے قرآن کو پیغمبر(ص) کے زمانے میں جمع کیا تھا ( 3)۔
۵۔ قتادہ، ناقل ہیں :
میں نے انس سے سوال کیا کہ پیغمبر کے زمانے میں کس شخص نے قرآن جمع کیا تھا۔ اس نے کہا چار فرا د نے جو سب کے سب انصار میں سے تھے۔ ابی بن کعب، معاذ ، زید بن ثابت اور ابوزید( 4)۔
ان کے علاوہ بھی روایات ہیں جن کا ذکر کرنا طول کا باعث ہوگا۔ بہرحال یہ احادیث جو شیعہ وسنی کتب میں موجود ہیں ان سے قطع نظر اس سورہ کے لئے فاتحة الکتاب نام کا انتخاب اس موضوع کے اثبات کا زندہ ثبوت ہے۔

 


 
1۔ تاریخ القرآن، ابوعبداللہ زنجانی ص۴۴۔
2۔ مجمع البیان، جلد اول ص۱۵۔
3 ۔ منتخب کنزالعمال جلد دوم ص۵۲۔  
4۔ صحیح بخاری جلد۶ ص۱۰
سورہ حمد کے موضوعاتایک اہم سوال :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma