کن فیکون کی تفسیر:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 عدم فرزند کے دلائل: کوئی چیز کیسے عدم سے وجود میں آتی ہے:

یہ تعبیر قرآن کی بہت سی آیات مےں آئی ہے۔ ان میں سورہ آل عمران ۴۷ اور ۵۹، سورہ انعام آیہ ۷۳، سورہ نحل آیہ ۴۰، سورہ مریم آیہ ۳۵ اور سورہ یس آیہ ۸۲ و غیرہ شامل ہیں۔
یہ جملہ خدا کے ارادہ تکوینی اور امر خلقت میں اس کی حاکمیت کے متعلق گفتگو کرتاہے۔ اس کی وضاحت یہ ہے کہ کن فیکون (ہوجا پس وہ فورا ہوجاتاہے) سے مراد یہ نہیں کہ خدا کوئی لفظی فرمان(ہوجا) کی صورت میں صادر فرماتا ہے۔ بلکہ مراد یہ ہے کہ جس وقت وہ کسی چیز کو وجود عطا فرمانے کا ارادہ کرتاہے وہ بڑی ہویا چھوٹی، پیچیدہ ہو یا سادہ، ایک اٹیم   کے برابر ہو یا تمام آسمانوں اور زمین کے برابر ہوکسی علت کی احتیاج کے بغیر وہ ارادہ خود بخود عمل جامہ پہن لیتاہے۔ اس ارادہ اور موجود کی پیدائش کے در میان لحظے کا فاصلہ بھی نہیں ہوتا۔
اصولی طور پر کوئی زمانہ اس کے در میان نہیں ہوسکتا۔ اسی لئے حرف فا (فیکون میں) جو عموما تاخیر زمانی کے لئے آتاہے البتہ ایسی تاخیر جو اتصال کی قوام ہو یہاں صرف تاخیر رتبہ کے لحاظ سے ہے (جیسا کہ فلسفہ میں ثابت ہوچکا ہے کہ معلول اپنی علت سے رتبے کے لحاظ سے تو متایخر ہے لیکن زمانے کے لحاظ سے نہیں)۔
یہ اشتباہ نہیں ہونا چاہئیے کہ اس آیت سے مراد یہ ہے کہ ارادہ الہی آنی الوجود ہے1
بلکہ مراد یہ ہے کہ جیسا وہ ارادہ کرے موجود اسی طرح وجود پاتاہے۔
یا مثلا۔ اگر وہ ارادہ کرے کہ بچہ شکم مادر کی جنین میں نو ماہ اور نودن میں اپنی تکمیل کے مرحلے طے کرے تو لحظہ بھر کی کمی بیشی کے بغیر یونہی انجام پذیر ہوگا اور اگر ارادہ کرے کہ تکامل کا یہ دور ایک سیکنڈ کے ہزارویں حصے سے بھی کم مقدار میں پورا کرے تو یقینا ایسا ہوگا کیونکہ خلقت کے لئے انکا ارادہ علت تامہ ہے اور علت تامہ و معلول کے در میان کسی قسم کا فاصلہ نہیں ہوسکتا۔


 

1 ۔یعنی ارادہ الہی سے کوئی چیز آنا فانا وجود میں آجاتی ہے۔ (مترجم)

 عدم فرزند کے دلائل: کوئی چیز کیسے عدم سے وجود میں آتی ہے:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma