بت پرستی کی ابتد اء کا تعین بہت مشکل ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
حضرت ابراہیم کے متعلق رو نما ہوا ۔واقعے کی تفصیلات

قدیم ترین زمانے سے جہاں تک ہمیں انسانوں کی تاریخ معلوم ہے یہ بت پرستی ان لوگوں میں موجود رہی ہے ہجو پست فکر اور گھٹیا تھے۔بت پرستی در اصل خدا پرستی کے عقیدے کی ایک تحریف ہے ۔ خدا پرستی دراصل انسانو ں کی فطرت اور سرشت کا جزء ہے اور شروع سے انسان اسی فطرت اور سر شت کا مالک رہاہے لہذا اس کی تحریف بھی پست افراد میں ہمیشہ رہی ہے لہذا کہا جاسکتا ہے کہ بت پرستی کی تاریخ تقریبا تاریخ انسان کے ساتھ ساتھ شروع ہوتی ہے۔
اس کی وضاحت یہ ہے کہ انسان اپنی سرشت اور خلقت کے تقاضے کی بناء پر طبیعات سے ماوراء ایک قوت کی طرف متوجہ تھا ،نظام ہستی کے واضح استدلالات اس سرشت کی تائید کرتے تھے اور ایک ایسے مبداء کی نشان دہی کرتے ہیں کہ جو عالم وقادر ہے اورانسان سرشت اور عقل کے ان دونوں طریقو ں سے کم و بیش وہمیشہ ہی اس مبداء ہستی سے آشنا رہا ہے ۔
لیکن بھو ک کا احساس جو اس بچہ میں موجود ہے اگر بر محل اس کی رہبر ی نہ کی جا ئے اور اسے صحیح غذا نہ دی جائے تو پھر وہ کیچڑ اور اس جیسی چیزوں کی طرف ہاتھ بڑھا نے لگتا ہے اور آہستہ آہستہ ایسی چیزوں کا عادی ہو جاتا ہے اور اپنی صحت وسلامتی کو کھو بیٹھتا ہے اور اسی طرح انسان کی عقل وفطرت کو ملحوظ رکھتے ہو ئے بروقت رہنمائی میسر نہ آئے تو وہ مصنو عی خدا اور طرح طرح کے بتوں کا رخ کرلیتا ہے اور ان کے سامنے سر تسلیم خم کربیٹھتا ہے اور ان کے لئے خدائی ڈ صفات کاقائل ہو جا تا ہے ۔
یاددہانی کی ضرورت نہیں کہ کوتاہ فکر اور بے قوف لوگوں کی کو شس ہو تی ہے کہ ہر چیز کو حسی قالب میں دیکھیں ۔بنیا دی طور پر ان کی فکر محسوسات کی دنیاسے آگے قدم نہیں رکھتی اس لئے ان دیکھے خداکی پرستش ان کے لیے مشکل ہے ۔ان کی خواہش ہو تی ہے کہ اپنے خدا کو پیکر محسوس میں دیکھیں ۔یہ جہالت ونادانی جب خدا پرستی کی سر شت سے مل جا تی ہے تو بت پرستی اور خدائے حس کی شکل میں رونما ہو تی ہے ۔
دوسری طرف کہا جا تا ہے کہ گذشتہ قومیں اور بزرگان دین کے لئے جو خاص احترام رکھتی ہیں اس کے پیش نظر ان کی وفات کے بعد ان کے مجسمے یا دگار کے طور پر بنالیتی تھیں ۔کوتا ہ فکر اور کم فکر لوگوں میں جوجعلی فضائل اور غلو کی روح ہوتی ہے وہ انہیںجوش دلاتی اور مجبور کرتی کہ ان مجسموں کے لئے بلند مرتبوں اور معجزوں کے قائل ہو جائیں اور یوں انہیں سر حد الوہیت تک پہنچادیں ۔یہ اندازبت پرستی کا دوسراسر چشمہ ہے۔
بت پرستی کا ایک سرچشمہ یہ بھی تھا کہ موجودات کا ایک سلسلہ جوانسانی زندگی کے لئے سود مند تھا مثلا چاند ،سورج ،آگ اور پا نی وغیرہ ۔لوگ ان کے سامنے سر تعظیم خم کردیتے اور اپنی فکر کے افق کو وسیع نہ کرتے کہ جس کے نتیجے میںوہاں سے ماوراء سبب ِاول اورخالق عالم کو دیکھ پاتے ۔احترام اور تعظیم کے اس انداز نے رفتہ رفتہ بت پرستی کی شکل اختیار کرلی ۔
بت پرستی کی تمام اشکال کی جڑاور بنیاد ایک ہی چیز ہے اور وہ ہے فکری پستی اورجہل ونادانی نیز خدا جوئی اور شناسی کے لئے رہبری کا صحیح نہ ہو نا مگر جب انبیا ء کی تعلیم وتربیت اور رہنمائی مو جو د تھی تو پھر یہ عذرقابل گرفت ضرور ہے۔
۲۵۹۔اوکاالذی مر علی قریةوھی خاویة علی عروشھا قال ان یحی ھٰذ ہ ا للہ بعدموتھا فاماتہ اللہ مائة عام ثم بعثہ قال کم لبثت قال لبثت یوما او بعض یوم قال بل لبثت مائة و عام فالنظر الی طعامک وشرابک لم یتسنہ وانظرالی حمارک ولنجعلک اٰیةللناس والنظر الی العظام ننشزھاثم نکسوھا لحما فلما تبین لہ قال اعلم ان اللہ علی کل شیء قدیر
ترجمہ
۲۵۹ ۔یا اس شخص کی طرح جو ایک آبا دی سے گذرا حالت یہ تھی کہ اس کی دیواریںچھتوں پر گری پڑی تھی (اور اس میں رہنے والوں کے جسم اور ہڈیا ں ہر طرف بکھرے پڑے تھے ۔یہ دیکھا تو وہ شخص اپنے آپ سے) کہنے لگا :خدا انہیں اب موت کے بعد کیسے زندہ کرے گا(اسی وقت) خدا نے اسے ایک سو سال کے لئے مار دیا ۔پھر اسے زندہ کیا اوراس سے کہا :کتنی دیر ٹھرے رہے ہو ۔کہنے لگاایک دن ،یا ایک دن کا کچھ حصہ :فرما یا ( نہیں)بلکہ ایک سو سال تک ٹھرے رہے ہو،اپنی غذا اور پینے کی چیز کی طرف دیکھو (جو تمہارے پاس تھی اور سالہا سا ل گز رنے کے باوجود)اس میں کوئی تغیر نہیں آیا (وہ خدا جس نے جلد خراب ہو جانے والی ان چیزوں کی اتنی طویل مدت حفاظت کی ہے وہ ہر چیز پر قدرت رکھتا ہے )لیکن اپنے گدھے کی طرف دیکھو (کہ وہ کیسے ریزہ ریزہ ہو چکا ہے موت کے بعد زندگی تمہارے اطمینان کے لئے ہے نیز )اس لئے بھی کہ تمہیں ہم لوگو ں کے لئے (معاد کے بارے میں ) نشانی قرار دیںاب (اپنی سواری کی )ہڈیوں کی طرف دیکھو کہ ہم انہیں کیسے اٹھاکر ایک دوسرے جوڑ دیتے ہیں اور اس پر گوشت چڑھاتے ہیں ۔(یہ حقائق )جب اس پر آشکا ر ہو ئے تو اس نے کہا:میں جا نتا ہو ں کہ خدا ہر چیز پر قادر ہے۔
تفسیر
 

حضرت ابراہیم کے متعلق رو نما ہوا ۔واقعے کی تفصیلات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma