خدا ہمارے ساتھ باتیں کیوں نہیں کرتا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
کوئی چیز کیسے عدم سے وجود میں آتی ہے: ان کے دل ایک جیسے ہیں:

مندرجہ بالا آیات کی ابتداء میں یہودیوں کی بہانہ سازیوں کی مناسبت سے ایک اور گروہ کی بہانہ سازیوں کا تذکرہ کیا گیاہے۔ ظاہرا یہ مشرکین عرب ہی کے بارے میں ہے
 فرمایا: بے علم لوگ کہتے ہیں خدا ہمارے ساتھ باتیں کیوں نہیں کرتا اور کیوں آیت اور نشانی خود ہم پر نازل نہیں ہوتی ( و قال الذین لا یعلمون لولا یکلمنا اللہ او تاتینا ایة
 در اصل یہ لوگ جنہیں قرآن (الذین لا یعلمون) کے عنوان سے یاد کررہاہے دو غیر منطقی خواہشیں رکھتے تھے:
 ۱۔ خدا ہم سے براہ راست بات کیوں نہیں کرتا۔
 ۲۔ کیوں آیت اور نشانی خود ہم پر نازل نہیں ہوتی۔
 غرور، ہٹ دھرمی اور خود پسند ہی پر مبنی ان باتوں کے جواب میں قرآن کہتاہے: ان سے پہلے بھی لوگ اس قسم کی باتیں کرتے تھے، ان کے دل اور افکار ایک دوسرے کے مثابہ ہیں لیکن جو حقیقت کے متلاشی اور اہل یقین ہیں۔ ان کے لئے ہم نے (کافی مقدار میں) آیات اور نشانیاں واضح کی ہیں (کَذَلِکَ قَالَ الَّذِینَ مِنْ قَبْلِہِمْ مِثْلَ قَوْلِہِمْ تَشَابَہَتْ قُلُوبُہُمْ قَدْ بَیَّنَّا الْآیَاتِ لِقَوْمٍ یُوقِنُونَ ))
 اگر واقعا ان کا مقصد حقیقت و واقعیت کو سمجھنا ہے تو یہی آیات جو پیغبر اکرم پر ہم نے نازل کی ہیں روشن نشانی ہیں آپ کے صدق کلام کے لئے اس کی کیا ضرورت ہے کہ ایک ایک شخص پربراہ راست اور مستقلا آیات نازل ہوں اور اس کا کیا مطلب ہے کہ خدا بلا واسطہ مجھ سے باتیں کرے۔
 ایسی ہی گفتگو سورہ مدثر آیہ ۵۲ میں بھی ہے:
 بل یرید کل امری منھم ان یوتی صحفا منشرة
 ان میں سے ہر ایک یہ آرزو لئے بیٹھاہے کہ چند اوراق آیات اس پر نازل ہوں۔
 کیسی نامناسب خواہش ہے؟
 اس کے علاوہ کہ اس کی ضرورت نہ تھی بلکہ ان آیات کے ذریعے جو آپ پر نازل ہوئیں پیغمبر اکرم کی صداقت کا اثبات سب لوگوں پر ممکن تھا، یہ خود پسند مشرک
 ایک بنیادی نکتے سے بے خبر تھے اور وہ یہ کہ ہر شخص پر آیات و معجزات نازل نہیں ہوسکتے اس کے لئے خاص قسم کی شائستگی ، آمادگی کی پاکیزگی ضروری ہے۔
 یہ بالکل ایسے ہے کہ شہر میں بچھے ہوئے سب بجلی کے تار (قوی ہوں یا بہت ہی کمزور) یہ آرزو کریں کہ وہی بجلی جو بہت زیادہ طاقتور ہے اور جو سب سے پہلے مضبوط تاروں میں منتقل ہوئی ان کی طرف منتقل ہوجائے۔ یقینا یہ توقع انتہائی غلط اور ناروا ہوگی۔ وہ اانجینیرجس نے ان تاروں کو مختلف کاموں کی انجام دہی کے لئے تیار کیاہے ان کی صلاحیت معین کی ہے ان میں سے بعض بجلی بننے والے مقام سے بلاواسطہ منسلک ہیں اور بعض بالواسطہ۔
 بعد کی آیت کاروئے سخن پیغمبر کی طرف ہے جو بتاتی ہے کہ خواہ مخواہ کی معجز ہ طلبیوں اور دیگر بہانہ سازیوں کے سلسلے میں آپ کی ذمہ داری کیاہے۔ فرمایا: ہم نے تجھے حق کے ساتھ (دنیا کے لوگوں کو) بشارت دینے اور ڈرانے کے لئے بھیجاہے (إِنَّا اٴَرْسَلْنَاکَ بِالْحَقِّ بَشِیرًا وَنَذِیرًا)۔ تمہاری ذمہ داری ہے ہمارے احکام تمام لوگوں کے سامنے بیان کرنا ان کے سامنے معجزات پیش کرنا اور عقل و منطق سے حقائق واضح کرنا۔ اس دعوت کے ذریعے نیک لوگوں کو شوق و رغبت دلاؤ اور بدکاروں کو ڈراؤ تمہارے ذمے فقط یہی ہے۔
 یہ پیغام پہنچائے جانے کے بعد اگر اب ان میں سے کوئی گروہ ایمان نہ لائے تو تم اہل جہنم کی گمراہی کے ذمے دار نہیں ہو ( و لا تسئل عن اصحاب الجحیم

کوئی چیز کیسے عدم سے وجود میں آتی ہے: ان کے دل ایک جیسے ہیں:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma