ماہواری میں جنسی ملاپ کے نقصانات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
اسلام کی نظر میں ازدواجی زندگی جنسی ملاپ کی اجازت

”یسئلونک عن المحیض قل ہو اذی“
” المحیض “مصدر میمی ہے اور یہاں حیض کے معنی میں استعمال ہواہے۔ اس لیے اس کا مفہوم یہ ہوگا”اے پیغمبر ! تم سے حیض اور اس کے احکام کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ ان کے جواب میں کہو”ھو اذی“یعنی وہ تکلیف دہ اور ناپاک چیزہے۔ در حقیقت یہ جملہ ماہواری میں عورت سے جنسی ملاپ کے اجتناب کے حکم کا فلسفہ بیان کرتاہے کیونکہ اس حالت میں عورتوں سے جنسی ملاپ تنفر کا باعث ہونے کے علاوہ بہت سے نقصانات کا بھی سبب بنتاہے ۔ ان نقصانات کو آج کی میڈیکل کی دنیا نے بھی ثابت کردیاہے۔ ان میں سے کچھ یہ ہیں۔
۱ مرد اور عورت دونوں کا بانجھ ہونا
۲ آتشک اور سوزاک جیسی آمیزشی بیماریوں کے جراثیم کا پر وان چڑھنا
۳ عورت کے تناسلی اعضا کی زبر دست گرمی اور مواد حیض کا مرد کے عضو تناسل میں داخل ہونا جب کہ یہ مواد بدن کے داخلی جراثیموں سے بھرا ہوتاہے۔
ان کے علاوہ بھی بہت سی بیماریاں اس طرح سے پیدا ہوتی ہیں جن کی تفصیلات میڈیکل کی کتابوں میں دیکھی جاسکتی ہیں انہی وجوہ کی بنیاد پر ڈاکٹر حائض عورتوں سے جنسی ملاپ سے منع کرتے ہیں۔
خون حیض کے دنوں میں رحم کی رگیں کھل جاتی ہیں اور ان کا پانی بھی پتلا ہوجاتاہے۔ اس عمل میں بچہ دانی بھی رحم کی رگوں سے ہم آہنگ ہوتی ہے۔
تقریبا ماہواری کے آغاز پر ہی عورت کا نطفہ (ovum)شیپور نالی (Fallopian tube) سے گزر کر رحم میں داخل ہوتاہے تاکہ مرد کا نطفہ داخل ہو تو ان کے اشتراک سے بچہ پیدا ہوسکے۔
مذکورہ خون کا ترشح ابتداء میں غیر منظم اور بے رنگ ہوتاہے لیکن بہت جلد وہ منظم اور سرخ رنگ ہوجاتاہے ، آخر میں یہ پھر کم رنگ اور غیر مرتب ہوتاجاتاہے۔۱
اصولی طور پر ماہانہ عادت کے وقت نکلنے والا خون ہر ماہ رحم کی داخلی رگوں میں احتمالی بچے کی غذا کے لیے جمع ہوجاتاہے کیونکہ ہم جانتے ہیں کہ ہر ماہ عورت کے رحم میں ایک چھوٹا سا انڈہ پیدا ہوتاہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ رحم کی داخلی رگیں آمادگی کی حالت میں نطفہ کی غذا کے لیے خون سے پر ہوجاتی ہیں۔ اس وقت جب کہ انڈہ شیپور نالی سے گزر کر رحم میں داخل ہوتاہے اگر اسپر ماؤ زئیڈ ۲
یعنی مرد کا نطفہ موجود ہو تو بچہ پیدا ہوجاتاہے اور وہاں رگوں کھل جاتی ہیں اور دہاں موجود خون، خون حیض کی صورت میں خارج ہوجاتاہے۔ اس سے واضح ہوجاتاہے کہ ان ایام میں جنسی ملاپ کیوں نقصان وہ اور ممنوع ہے۔ کیونکہ اس خون کے اخراج کی حالت میں عورت کے رحم میں عورت کے رحم میں نطفہ قبول کرنے کے لیے کوئی طبیعی آمادگی نہیں ہوتی اور اسی بناء پر اس سے تکلیف ہوتی ہے۔
”فاعتزلوا النساء فی المحیض و لا تقربوہن“
اس آیت کا پہلا حصہ جس میں حائض عورتوں سے علیحدگی اعتزال اور جنسی رابطے سے ممانعت ہے ۔ پہلی نظر میں یہودی مذہب کے موجودہ احکام سے شباہت رکھتاہے لیکن ”فاذا “ تطہرن فاتوہن من حیث امرکم اللہ“کے قرینے سے معلوم ہوتاہے کہ کنارہ کشی سے مراد فقط جنسی ملاپ ہے کیونکہ اس حصے میں خون حیض پاک ہونے کے بعد عورتوں سے جنسی ملاپ کے اجازت دی گئی ہے۔
دیکھا جائے تو اسلام عورتوں کی ماہواری کے معاملے میں در میانی راہ اختیار کرتاہے۔ اسی طرح ہر مقام پر اسلام کی راہ اور روش اعتدال پر مبنی ہے۔ اسلام افراط و تفریط سے پاک ہے۔ یہاں بھی یہودیوں کی تند روی پر اسلام نے گرفت کی ہے اسلام کے مطابق ماہواری کے عامل میں عورتوں سے معاشرت ، میل جول اور نشست و برخاست میں کوئی مضائقہ نہیں۔ فقط جنسی ملاپ کی ممانعت ہے۔ اسلام نے اس موقع پر عیسائیوں کے طرز عمل کو بھی اختیار نہیں کیا جن کے نزدیک حیض اور غیر حیض ہرحالت میں عورتوں سے یکساں قسم کے تعلقات رکھنے کی کھلی چھٹی ہے۔ اس طرح اسلام نے عورت کے احترام ، اس کی شخصیت کی حفاظت اور اسے حقیر نہ سمجھنے اور دونوں کی صحت کے ضمن میں نقصان وہ امور سے بچنے کے لیئے تدابیر اختیار کی ہیں۔



 
۱ اعجاز قرآن ، ص۵۵ ، ص ۵۷

۲ Fallopian ziod

اسلام کی نظر میں ازدواجی زندگی جنسی ملاپ کی اجازت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma