بارگاہ خدا میں حضرت ابراہیم کی در خواستیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 خانہ خدا کا نام: حضرت ابراہیم کے ہاتھوں خانہ کعبہ کی تعبیر نو

اس آیت میں حضرت ابراہیم نے اس مقدس سرزمین کے رہنے والوں کے لئے پروردگار سے دو اہم در خواستیں کی ہیں۔ ایک کی طرف گذشتہ آیت کے ذیل میں بھی اشارہ کیا جاچکاہے۔
 قرآن کہتاہے: اس وقت کو یاد کرو جب ابراہیم نے عرض کیا پروردگار! اس سرزمین کو شہر امن قرار دے ( و اذ قال ابراھیم رب اجعل ھذا بلدا امنا
 جیسا کہ گذشتہ آیت میں ہے کہ ابراہیم کی یہ دونوں دعائیں قبول ہوئیں اور خدا نے اس مقدس سرزمین کو امن و امان کا ایک مرکز بنایا اور اسے ظاہری و باطنی طور پرسلامتی بخشی۔
 ان کی دوسری درخواست یہ تھی کہ اس سرزمین کے رہنے والوں کو جو خدا اور روز آخرت پر ایمان رکھتے ہیں طرح طرح کے ثمرات سے نوازا (وَارْزُقْ اٴَہْلَہُ مِنْ الثَّمَرَاتِ مَنْ آمَنَ مِنْہُمْ بِاللهِ وَالْیَوْمِ الْآخِر
 یہ بات قابل توجہ ہے کہ ابراہیم پہلے امنیت کا تقاضا کرتے ہیں اور اس کے بعد اقتصادی عنایات کی درخواست کرتے ہیں یہ بات اس حقیقت کی طرف اشارہ بھی ہے کہ جب تک کسی شہر یا ملک میں امن و سلامتی کا دور دورہ نہ ہو کسی ستھرے اور صحیح اقتصادی ماحول کا امکان نہیں ہوسکتا۔
 ثمرات سے کیا مراد ہے۔ اس سلسلے میں مفسرین میں اختلاف ہے لیکن ظاہرا ثمرات ایک وسیع مفہوم کا حامل ہے۔ جس میں ہر قسم کی مادی نعمات شامل ہیں۔ چاہے ہوں یا دیگر غذائی چیزیں بلکہ کئی ایک روایات کے مطابق تو اس کے مفہوم میں معنوی نعمات بھی شامل ہیں۔
 امام صادق سے مردی ایک حدیث میں ہے کہ آپ نے فرمایا:
 ھی ثمرات القلوب
 اس سے مراد دلوں کے میوے ہیں۔
 یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ پروردگار اس سرزمین کے رہنے والوں کے لئے لوگوں کے دلوں میں محبت پیدا کرے ۔
 یہ نکتہ بھی قابل توجہ ہے کہ ابراہیم نے یہ تقاضا صرف ان کے لئے کیاہے جو توحید اور آخرت پر ایمان رکھتے ہیں۔ جملہ لا ینال عھد الظالمین (جو گذشتہ آیات میں گذر چکاہے) سے شاید وہ یہ حقیقت جان چکے تھے کہ ان کی آنے والی نسلوں میں سے کچھ لوگ شرک اور ظلم و ستم کی راہ اختیار کریں گے لہذا بارگاہ الہی میں ادب کو ملحوظ رکھتے ہوئے انہوں نے ایسے لوگوں کو اپنی دعاسے مستثنی رکھا۔
 لیکن۔ تعجب کی بات ہے کہ ابراہیم کے اس تقاضے کے جواب میں اللہ تعالی نے فرمایا: رہے وہ لوگ جنہوں نے کفر کا راستہ اختیار کیاہم انہیں ان ثمرات میں سے تھوڑا سا حصہ دیں گے مگر انہیں بالکل محروم نہیں کیاجائے گا (قال و من کفر فامتعہ قلیلا)۔ آخرت میں انہیں عذاب جہنم کی طرف کھینچ کرلے جایا جائیگا اور یہ کیسا برا انجام ہے (ثم اضطرہ الی عذاب النار و بئس المصیر
 حقیقت میں یہ پروردگار کی صفت رحمانیت یعنی رحمت عامہ ہے۔اس کی نعمت کے وسیع دستر خوان اور خزانہ غیب سے یہودی اور عیسائی بھی استفادہ کرتے ہیں لیکن آخرت کا گھر جو رحمت خاص کا گھر ہے وہاں ان کے لئے رحمت اور نجات نہیں ہے۔
 ۱۲۷۔ وَإِذْ یَرْفَعُ إِبْرَاہِیمُ الْقَوَاعِدَ مِنْ الْبَیْتِ وَإِسْمَاعِیلُ رَبَّنَا تَقَبَّلْ مِنَّا إِنَّکَ اٴَنْتَ السَّمِیعُ الْعَلِیم
 َ۱۲۸۔ربَّنَا وَاجْعَلْنَا مُسْلِمَیْنِ لَکَ وَمِنْ ذُرِّیَّتِنَا اٴُمَّةً مُسْلِمَةً لَکَ وَاٴَرِنَا مَنَاسِکَنَا وَتُبْ عَلَیْنَا إِنَّکَ اٴَنْتَ التَّوَّابُ الرحیم
 َّ۱۲۹۔ربنَا وَابْعَثْ فِیہِمْ رَسُولًا مِنْہُمْ یَتْلُو عَلَیْہِمْ آیَاتِکَ وَیُعَلِّمُہُمْ الْکِتَابَ وَالْحِکْمَةَ وَیُزَکِّیہِمْ إِنَّکَ اٴَنْتَ الْعَزِیزُ الْحَکِیمُ
 ترجمہ
 ۱۲۷۔ اور (یاد کرو اس وقت کو) جب ابراہیم اور اسماعیل خانہ کعبہ کی بنیادیں بلند کررہے تھے (اور کہتے تھے) اے ہمارے پروردگار! تو ہم سے قبول فرما کہ توسننے والاہے۔
 ۱۲۸۔ پروردگار! ہمیں اپنے فرمان کے سامنے سرتسلیم خم کرنے والا قرار دے اور ہماری اولاد میں سے ایسی امت بنا جو تیرے حضور سر سلیم خم کرنے والی ہوہمیں اپنی عبادت کا راستہ دکھا اور ہماری تو بہ قبول فرما کہ تو تواب اور رحیم ہے۔
 ۱۲۹۔ پروردگار! ان کے در میان انہی میں سے ایک نبی مبعوث فرماجو انہیں تیری آیات سنائے، انہیں کتاب و حکمت کی تعلیم دے اور انہیں پاک کرے۔ کیونکہ تو توانا اور حکیم ہے (اور تو اس کام پر قدرت رکھتاہے)۔
 

 خانہ خدا کا نام: حضرت ابراہیم کے ہاتھوں خانہ کعبہ کی تعبیر نو
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma