کیا احکام شریعت میں نسخ جائز ہے:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
هدف از نسخ  لفظ (آیت ) سے کیا مراد ہے:

لغت کی نظرسے نسخ کا معنی ہے ختم کرنا اور زائل اور شریعت کی منطق میں نسخ ایک حکم بدل کر اس کی جگہ دوسرا حکم نافذ کرنے کو کہتے ہیں، مثلا:
۱۔ ہجرت کے سولہ ماہ بعد تک مسلمان بیت المقدس کی طرف منہ کرکے نماز پڑھتے رہے اس کے بعد قبلہ کی تبدیلی کا حکم صادر ہوا اور انہیں پابند کیا گیا کہ اب نماز کے وقت کعبہ کی طرف رخ کیاکریں۔
۲۔ سورہ نساء آیہ ۱۵ میں بدکار عورتوں کی سزا کے سلسلے میں حکم دیاگیاتھا کہ چار گواہوں کی شہادت پر انہیں گھر میں بند کردیاجائے یہاں تک کہ وہ مرجائیں یا خدا ان کے لئے کوئی اور راستہ مقرر کردے۔
یہ آیت سورہ نور کی آیت اسے منسوخ ہوگئی اور اس آیت کی روسے ان کی سزا سو تازیانے مقرر ہوئی۔
اس مقام پر یہ اعتراض کیاجاتاہے کہ اگر پہلا حکم مصلحت کا حامل تھا تو پھرا سے منسوخ کیوں کیا گیا اور اگر اس میں مصلحت نہیں تھی تو ابتدا میں نافذ کیوں کیا گیا۔ بہ الفاظ دیگر کیاتھا اگر ابتداء ہی سے ایسا حکم نازل ہوتا کہ تنسیخ اور تغیر کی ضرورت پیش نہ آتی۔ اس سوال کا جواب علماء اسلام بہت پہلے اپنی کتب میں دے چکے ہیں۔ ہم اس کا خلاصہ کچھ اپنی توضیح کے ساتھ پیش کرتے ہیں۔
ہم جانتے ہیں کہ زمانے اور علاقے کے لحاظ سے انسان کی ضروریات بدل جاتی ہیں۔ ایک دن ایک پروگرام اس کی سعادت کا ضامن تھا لیکن دوسرے دن ممکن ہے حالات بدل جانے سے وہی پروگرام اس کے راستے کا کانٹا بن جائے۔
ایک دن ایک دوا بیمار کے لئے بہت مفید ہے اور ڈاکٹر اس کے استعمال کا حکم دیتا ہے جب کہ دوسرے دن بیمار کے کچھ صحت مند ہوجانے کی وجہ سے ممکن ہے یہی دوا اس کے لئے نقصان دہ ہو لہذا ڈاکٹر اس دوا کو ترک کرنے اور اس کے بجائے دوسری دوا استعمال کرنے کا حکم دیتاہے۔
ممکن ہے اس سال طالب علم کے لئے کچھ درس اصلاحی اور مفید ہوں لیکن یہی دروس آئندہ سال یا بعد کے چند سال کے لئے بے فائدہ ہوں۔ معلم کو چاہئیے کہ ایسا پروگرام اور نصاب مرتب کرے جو ہر سال کی اپنی ضروریات کے مطابق ہو۔اگر ہم تکامل انسان کی روش اور مختلف معاشروں کی طرف توجہ دیں تو یہ بات زیادہ روشن ہوجاتی ہے کہ کبھی ایک پروگرام مفید اور اصلاحی ہوتاہے اور کبھی و ہی نقصان وہ اور لازمی طور پر قابل تغیر ہوتاہے خصوصا اجتماعی، نظریاتی اور عقائد انقلابات کے آغاز میں پروگراموں کی تبدیلی کی ضرورت مختلف اوقات میں زیادہ واضح ہوجاتی ہے۔
البتہ یہ نہیں بھولنا چاہئیے کہ احکام الہی کے اساسی ارکان کے اصول بالکل تبدیل نہیں ہوتے وہ ہر جگہ ایک جیسے رہتے ہیں۔ توحید، عدالت اجتماعی کے اصول اور اس قسم کے سینکڑوں احکام ہیں جو تبدیل نہیں ہوتے تغیر تو جزئیات اور دوسرے درجے کے احکام میں ہوتاہے۔
اس نکتے کو بھی فراموش نہیں کرنا چاہئیے کہ ممکن ہے مذاہب کاتکا مل اس مقام پر پہنچ جائے کہ آخری مذہب خاتم ادیان کے عنوان سے نازل ہو اور اس طرح کہ اب احکام کی تبدیلی کی اس میں کوئی گنجائش نہ ہو۔۱
۱ اس موضوع کی پوری تفصیل انشاء اللہ آپ سورہ احزاب کی آیہ ۴۰ کے ذیل میں ملاحظہ فرمائیں گے۔
مشہور اگر چہ یہی ہے کہ یہودی نسخ کے کلی طور پر منکر ہیں اور وہ اسی بناء پر مسلمانوں کے قبلہ کی تبدیلی پر معترض تھے لیکن وہ مجبور ہیں کہ اپنے مذہب کی بنیادی کتب کی روشنی میں نسخ کو تسلیم کریں کیونکہ تورات کے مطابق جس وقت نوح کشتی کے نیچے اترے تو خدا نے ان کے لئے تمام جانور حلال کردیے لیکن یہی حکم موسی کی شریعت میں منسوخ ہوگیا اور کچھ حیوانات حرام ہوگئے۔
تورات کے سفر تکوین، فصل ۹، شمارہ ۳ میں ہے:
ہر حرکت کرنے والا جو زندہ رہے وہ تمہاری خوراک ہوگا اور یہ سب سبزہ زار کی گھاس کی طرح ہم نے تمہیں دیئے ہیں۔
 

هدف از نسخ  لفظ (آیت ) سے کیا مراد ہے:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma