وصیت۔ اصلاح کا ذریعہ:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
زندگی میں وصیت کو بدلا جاسکتاہے: روزہ تقوی کا سرچشمہ ہے:

اس نکتے کا ذکر بھی ضروری ہے کہ انسان کو چاہئیے کہ وہ اپنی وصیت کو اپنی گذشتہ کو تاہیوں کے اصلاح اور ان کے ازالے کا ذریعہ قرار دے۔ یہاں تک کہ اس کے عزیز اقارب اور وابستگان میں سے اگر کچھ اس کی طرف سے سرد مہری اور بے رغبتی کا شکار تھے تو وصیت کے ذریعے ان سے اظہار محبت کرے۔
 روایات میں ہے کہ ہادیان دین اپنے ان رشتہ داروں کے بارے میں خاص طور پر وصیت کرتے تھے جو ان سے سرد مہری سے پیش آتے تھے اور مال کی کچھ مقدار وصیت کے ذریعے ان کے لئے مختص کردلیتے تھے تا کہ ٹوٹے ہوئے رشتے محبت کے ذریعے پھر سے جوڑدیں۔ اسی طرح اپنے غلاموں کو آزاد کردیتے یا انہیں آزاد کرنے کی وصیت کردیتے تھے۔
 ۱۸۳۔ یَااٴَیُّہَا الَّذِینَ آمَنُوا کُتِبَ عَلَیْکُمْ الصِّیَامُ کَمَا کُتِبَ عَلَی الَّذِینَ مِنْ قَبْلِکُمْ لَعَلَّکُمْ تَتَّقُونَ
 ۱۸۴۔اٴَیَّامًا مَعْدُودَاتٍ فَمَنْ کَانَ مِنْکُمْ مَرِیضًا اٴَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ اٴَیَّامٍ اٴُخَرَ وَعَلَی الَّذِینَ یُطِیقُونَہُ فِدْیَةٌ طَعَامُ مِسْکِینٍ فَمَنْ تَطَوَّعَ خَیْرًا فَہُوَ خَیْرٌ لَہُ وَاٴَنْ تَصُومُوا خَیْرٌ لَکُمْ إِنْ کُنتُمْ تَعْلَمُونَ
 ۱۸۵۔ شَہْرُ رَمَضَانَ الَّذِی اٴُنزِلَ فِیہِ الْقُرْآنُ ہُدًی لِلنَّاسِ وَبَیِّنَاتٍ مِنْ الْہُدَی وَالْفُرْقَانِ فَمَنْ شَہِدَ مِنْکُمْ الشَّہْرَ فَلْیَصُمْہُ وَمَنْ کَانَ مَرِیضًا اٴَوْ عَلَی سَفَرٍ فَعِدَّةٌ مِنْ اٴَیَّامٍ اٴُخَرَ یُرِیدُ اللهُ بِکُمْ الْیُسْرَ وَلاَیُرِیدُ بِکُمْ الْعُسْرَ وَلِتُکْمِلُوا الْعِدَّةَ وَلِتُکَبِّرُوا اللهَ عَلَی مَا ہَدَاکُمْ وَلَعَلَّکُمْ تَشْکُرُونَ
 ترجمہ
 ۱۸۳۔اے ایمان والو! روزہ تمہارے لئے لکھ دیا گیاہے جیسے تم سے پہلے لوگوں کے لئے لکھا گیاتھا، تا کہ تم پرہیزگار بن جاؤ۔
 ۱۸۴۔چند گنے چنے دن (روزہ رکھو) اور تم میں سے جو لوگ بیمار ہوں یا مسافر ہوں وہ ان کی بجائے دوسرے دنوں میں (روزوں کی) گنتی پوری کرلیں اور جولوگ یہ کام انجام دینے کی قدرت نہیں رکھتے (مثلا دائمی مریض اور بوڑھے مرد و عورتیں ) ضروری ہے کہ وہ کفارہ ادا کریں اور مسکین کو کھانا کھلائیں اور جو لوگ کار خیر بجالائیں تو وہ ان کے لئے بہتر ہے اور روزہ رکھنا تمہارے لئے بہتر ہے اگر تم جانو۔
 ۱۸۵۔ (وہ چند گنے چنے دن) ماہ رمضان کے ہیں، اس میں قرآن نازل ہوا جس میں لوگوں کے لئے راہنمائی اور ہدایت کی نشانیاں ہیں اور جو حق و باطل کے در میان فرق کرنے دالاہے۔ پس جو شخص ماہ رمضان میں حضر میں ہو وہ روزہ رکھے اور جو بیمار ہو یا سفر میں ہو وہ دوسرے دنوں میں بجالائے ۔ خدا تمہارے لئے راحت و آرام چاہتاہے ، زحمت و تکلیف نہیں، تم یہ دن پورے کرو اور خدا کی اس لئے بزرگی بیان کرو کہ اس نے تمہیں ہدایت کی ہے ۔ ہوسکتاہے تم شکرگزار ہوجاؤ۔
 

زندگی میں وصیت کو بدلا جاسکتاہے: روزہ تقوی کا سرچشمہ ہے:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma