نتیجه

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 دعا کی قبولیت کی شرائط: 1. حدود الهی

مندرجہ بالا پانچو ں شرائط یہ واضح کردیتی ہیں کہ نہ صرف یہ کہ طبیعی علل واسباب کی بجائے دعا نہیں ہو تی بلکہ قبولیت دعا کے لئے دعا کرنے والے کی زندگی میں ایک مکمل تبدیلی بھی ضروری ہے ۔اس کی فکر کو نئے سانچے میں ڈاھلنا چاہیئے اور اسے اپنے گذشتہ اعمال میں تجدید نظر کرنا چاہیئے ۔
 ان سب کی روشنی میں کیا دعا کو اعصاب کمزور کرنے والی اور کا ہلی کا سبب قرار دینا بے خبری نہیں اور کیا یہ بعض مخصوص مقاصد کو بروئے کارلا نے کی دلیل نہیں۔
 ۸۷ ۱
۔اُحِلَّ لَکُمْ لَیْلَةَ الصِّیَامِ الرَّفَثُ إِلَی نِسَائِکُمْ ہُنَّ لِبَاسٌ لَکُمْ وَاٴَنْتُمْ لِبَاسٌ لَہُنَّ عَلِمَ اللهُ اٴَنَّکُمْ کُنتُمْ تَخْتَانُونَ اٴَنفُسَکُمْ فَتَابَ عَلَیْکُمْ وَعَفَا عَنْکُمْ فَالآنَ بَاشِرُوہُنَّ وَابْتَغُوا مَا کَتَبَ اللهُ لَکُمْ وَکُلُوا وَاشْرَبُوا حَتَّی یَتَبَیَّنَ لَکُمْ الْخَیْطُ الْاٴَبْیَضُ مِنْ الْخَیْطِ الْاٴَسْوَدِ مِنْ الْفَجْرِ ثُمَّ اٴَتِمُّوا الصِّیَامَ إِلَی اللَّیْلِ وَلاَتُبَاشِرُوہُنَّ وَاٴَنْتُمْ عَاکِفُونَ فِی الْمَسَاجِدِ تِلْکَ حُدُودُ اللهِ فَلاَتَقْرَبُوہَا کَذَلِکَ یُبَیِّنُ اللهُ آیَاتِہِ لِلنَّاسِ لَعَلَّہُمْ یَتَّقُونَ
 ترجمہ
 ۱۸۷۔ تمہارے لئے روزوں کی راتوں میں اپنی بیویوں کے پاس جانا حلا ل کردیا گیاہے ۔ وہ تمہارا لباس ہیں اور تم ان کا لباس ہو (دونوں ایک دوسرے کی زینت اور ایک دوسرے کی حفاظت کا باعث ہو ) خدا کے علم میں تھا کہ تم اپنے آپ سے خیانت کرتے تھے ( اور اس ممنوع کام کو تم میں سے انجام دیتے تھے) پس خدا نے تمہاری توبہ قبول کرلی اور تمہیں بخش دیا ۔ اب ان سے ہمبستری کرو اور تمہارے لئے جو کچھ مقرر کیا گیا ہے اسے طلب کرو او ر کھا ؤ پیو یہاں تک کہ تمہارے لئے صبح کی سفید دھاری رات کی سیاہ دھاری سے نمایان ہو جائے اس کے بعد روزے کورات تک مکمل کرو اور جب تم مساجد میں اعتکاف کے لئے بیٹھو توان سے مباشرت نہ کرو ۔ یہ حدود الہی ہیں ان کے نزدیک نہ جا نا خدا اس طرح اپنی آیات کو لوگو ں کے لئے و اضح کرتا ہے ہو سکتاہے کہ وہ پرہیزگار ہو جائیں۔
 شان نزول
 روایات اسلامی سے پتہ چلتا ہے کہ جب شروع میں روزے کا حکم نازل ہو اتو مسلمان صرف یہ حق رکھتے تھے کہ رات کو سونے سے پہلے کھانا کھا لیں چنانچہ اگر کوئی شخص کھانا کھائے بغیر سوجا تا اور پھر بیدار ہو تا اس کے لئے کھانا پینا حرام تھا ۔ان دنو ں ماہ رمضان کی راتوں میں ان کے لئے اپنی بیو یوں سے ہم بستری کرنا مطلقا حرام تھا ۔ اصحاب پیغمبر میں سے ایک شخص جس کا نام مطعم بن جبیر تھا ایک کمزور انسان تھا ۔ ایک مرتبہ افطار کے وقت گھر گیا ۔ اس کی بیوی اس کے افطار کے لئے کھانا لینے لگی تو تھکان کی وجہ سے وہ سو گیا ۔ جب بیدار ہوا تو کہنے لگا اب افطار کرنے کا مجھے کوئی حق نہیں ۔وہ اسی حالت میں رات کو سوگیا ۔ صبح کو روزے کی حالت میں اطراف مدینہ خندق کھودنے کے لئے (جنگ احزاب کے میدان میں ) حاضر ہو گیا ۔ کام کے دوران میں کمزوری اور بھوک کی وجہ سے بے ہوش ہو گیا ۔ پیغمبر اکرم اس کے سرہا نے تشریف لائے اور اس کی حالت دیکھ متاثر ہو ئے ۔
 نیز بعض جوان مسلمان جواپنے آپ پر ضبط نہیںکرسکتے تھے ماہ رمضان کی راتو ں کو اپنی بیو یو ں سے ہم بستری کر لیتے تھے ۔
 ان حالات میں یہ آیت نازل ہو ئی اور مسلمانوں کو اجازت دے دی گئی کہ رات بھر کھانا بھی کھا سکتے ہیں اور اپنی بیو یوں سے ہم بستری بھی کرسکتے ہیں ۔
 

 دعا کی قبولیت کی شرائط: 1. حدود الهی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma