مشکلات میں کامیابی کا راستہ :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۱)  لقاء اللہ سے کیا مراد ہے یہودیوں کے باطل خیالات

ترقی کرنے اور مشکلات پر قابو پانے کے لئے دو بنیادی ارکان کی ضرورت ہے ایک طاقت ور اور مضبوط اندرونی قلعہ اور دوسرا بیرونی محکم سہارا ، مندرجہ بالا آیات میں ان دونوں اساسی ارکان کو صبر اور صلوٰة سے تعبیر کیا گیا ہے ۔
صبر ، استقامت اور بردباری کے ساتھ مشکلات کے محاظ پر ڈٹ جانے کا نام ہے اور نماز خدا سے رابطے اور تعلق کا وسیلہ ہے جو ا یک محکم اور مضبوط سہارا ہے ۔
بہت سے مفسرین نے اگرچہ صبر سے روزہ مراد لیا ہے لیکن مسلم ہے کہ صبر روزے ہی میں منحصر نہیں بلکہ یہاں روزے کا ذکر ایک واضح اور روشن مصداق کی حیثیت سے ہے کیونکہ یہ وہ عبادت ہے جس کے نتیجے میں انسان کے اندر قوی ارادہ اور پختہ ایمان پیدا ہوتا ہے اور ہو سرانیوں پر اس کی عقل کی حاکمیت مسلم ہو جاتی ہے۔لہذا ہم دیکھتے ہیں کہ مفسرین اس آیت کے ذیل میں نقل کرتے ہیں کہ رسول اسلام جب کسی ایسی مشکل سے دو چار ہوتے جو آپ کو بے آرام کردے تو آپ رونے سے مدد لیتے ۔
امام صادق سے ایک روایت میں ہے کہ آپ نے فرمایا :
جب دنیا کے غموں میں سے کسی کا سامنا کرو تو وضو کرو اور مسجد میں جاکر نماز پڑھو اور پھر دعا کرو کیونکہ خدا نے خود ہی حکم دیا ہے : واستعینو بالصبر والصلوٰة۱
نماز کی طرف توجہ اور پروردگار سے راز و نیاز انسان میں نئی قوت پیدا کردیتا ہے ۔
کتاب کافی میں امام صادق سے روایت ہے:
کان علی اذا اھالہ امر فزع قام الی الصلوٰةثم تلامذہ الآیةواستعینو بالصبر والصلوٰة۔
جب حضرت علی کو کوئی سخت مشکل در پیش ہوتی تو نماز کے لئے کھڑے ہو جاتے اور پھر اس آیت کی تلاوت فرماتے : واستعینو بالصبر والصلوٰة۔
واقعاََ نماز انسان کو قدرت لایزال سے مر بوط کردیتی ہے جس کے ہاں مشکلات سہل و آسان ہیں اور یہی احساس باعث بنتا ہے کہ انسان حوادث کے مقابلے میں طاقتور اور مضبوط ہوجاتا ہے۔
۴۷۔یٰبنی اسرائیل اذکر و ا نعمتی التی انعمت علیکم و انی فضلتکم علی الالمین
۴۸۔ واتقوا یوماََ لا تجزی نفس عن شئاََ ولا یقبل منھا شفاعة ولا یوخذ منھا عدل و لا ھم ینصرون
ترجمہ
۴۷۔اے بنی اسرائیل ! جن نعمتون سے میں نے تمہیں نوازا ہے انہیں یاد کرو اور یہ بھی یاد کرو کہ میں نے تمہیں عالمین پر فضیلت بخشی ہے۔
۴۸۔اور اس دن سے ڈرو جس دن کوئی شخص دوسرے کی جگہ جواب دہ نہ ہوگا نہ سفارش قبول کی جائے گی ، نہ ہی تادان و بدلہ قبول ہوگا اور نہ ہی ان کی مدد کی جاسکے گی ۔


 

(۱) مجمع البیان ، زیر بحث آیت کے ذیل میں ۔

(۱)  لقاء اللہ سے کیا مراد ہے یہودیوں کے باطل خیالات
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma