اس ٓیت میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں کا بیان ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
کیا مختلف مذاہب اختلاف کا سبب ہیں ؟فضیلت ایه الکرسی

گزشتہ آیت میں پہلی امّتوں کی سر نوشت ، جہاد اور حکومت کا ذکر تھا اب اس ٓیت میں مسلمانوں کی ذمہ داریوں کا بیان ہے نیز حکومت اور معاشرہ کے لئے دفاعی بنیادوں کی تقویت کی طرف اشارہ کیا گیا ہے ارشاد ہوتا ہے :اے صاحب ایمان لوگوں !ہم نے جو روزی تمہیں دی ہے اس میں سے خرچ کرو بعید نہیں اس آیت میں انفاق سے مراد انفاق واجب یعنی زکوٰة ہو کیوں کے اسکے بعد اس سے منہ موڑنے والو ں کو روز قیامت سزا کی دھمکی دی گئی ہے علاوہ ازیں انفاق واجب ہی در اصل بیت المال اور حکومت کی بنیادوں کو تقویت پہنچاتا ہے ضمنی طور پر ”مما“سے معلوم ہوتا ہے کہ افاق واجم ہمیشہ مال کے ایک حصہ پر مشتمل ہوتا ہے نہ کے سارے مال پر
”مِنْ قَبْلِ اٴَنْ یَاٴْتِیَ یَوْمٌ لا بَیْعٌ فیہِ وَ لا خُلَّةٌ وَ لا شَفاعَةٌ“
آج جبکہ تم میں توانئی ہے انفاق کر لو اور خرچ کر لو چونکہ دوسرا جہان تو یہاں بوے ٴ گئے کانٹے کی جگہ ہے  وہاں معاملہ تمہارے ہاتھ سے نکل چکا ہوگا وہاں خرید و فروخت کا معاملہ انجام نہ دے سکو گے کہ جس کے ذریعے اپنے لئے سعادت و نجات خرید سکو اور نہ اس جہان میں سرمایہ کے ذریعے مادی دوستیاں حاصل کی جا سکتی ہیں کہ جو وہاں فائدہ بخش ہو سکیں اور شفاعت بھی تمہارے لئے سود مند نہ ہوگی کیونکہ تم واجب ادئگیوں سے بھی عہدہ برا نہیں ہوتے اس لئے تم پر نجات کے سارے دروازہ بند ہو جائیں گے
وَ الْکافِرُونَ ہُمُ الظَّالِمُونَ“
اس جملے میں قرآن یہ حقا ئق واضح کرنا چاہتا ہے :
۱۔کافر اپنے اوپر ظلم کرتے ہیں کیونکہ کیونکہ انفاق اور واجب مخارج نیز دیگر دینی اور انسانی فرائض ترک کر کے خود کو عظیم ترین سعادتوں سے محروم کر دیتے ہیں انکے یہی اعمال اس جہان میں انکے دامن گیر ہونگے اور یہ خدا کی طرف سے کوئی ظلم نہ ہوگا
۲۔ کافر اپنے معاشرہ پر بھی ظلم کرتے ہیں اصولی طور پر کفر ہی قساوت ،سنگ دلی ،مادہ پرستی اور دینا داری کا منبع ہے ۔یہی چیزیں ظلم و ستم کے سر چشمے ہیں
یہاں اس نکتہ کی یاد آوری بھی ضروری ہے کہ کفر کا لفظ اس آیت میں حکم انفاق کے بعد آیا ہے لہٰزا یہاں یہ لفظ رو گردانی ، گناہ اورت حکم خدا کی خلاف ورزی کے معنی ہے اور اس معنی میں یہ لفظ قرآن و حدیث میں بہت جگہ پر ٓایا ہے
۲۵۵۔اللَّہُ لا إِلہَ إِلاَّ ہُوَ الْحَیُّ الْقَیُّومُ لا تَاٴْخُذُہُ سِنَةٌ وَ لا نَوْمٌ لَہُ ما فِی السَّماواتِ وَ ما فِی الْاٴَرْضِ مَنْ ذَا الَّذی یَشْفَعُ عِنْدَہُ إِلاَّ بِإِذْنِہِ یَعْلَمُ مابیْنَ اٴَیْدیہِمْ وَ ما خَلْفَہُمْ وَ لا یُحیطُونَ بِشَیْء ٍ مِنْ عِلْمِہِ إِلاَّ بِما شاء َ وَسِعَ کُرْسِیُّہُ السَّماواتِ وَ الْاٴَرْضَ وَ لا یَؤُدُہُ حِفْظُہُما وَ ہُوَ الْعَلِیُّ الْعَظیمُ
ترجمہ
۲۵۵۔اس خداے ٴ یگانہ کے سوا کوئی معبود نہیں جو زندہ ہے اور اپنی ذات سے قائم ہے اور باقی موجودات اس کے ساتھ قائم ہیں اسے کبھی اونگ اور نیند نہیں آتی (اور لمحہ بھر کے لئے بھی وہ جہان ہستی کی تدبیر سے غافل نہیں ہوتا )جو کچھ آسمانوں اور زمین میں ہے اس کی طرف سے ہے کون ہے جو اسکے حضور اسکے فرمان کے بغیر شفاعت کرے (اس لئے شفاعت کے اہل لوگوں لئے شفاعت کرنے والوں کی شفاعت اسکے مالک مطلق ہونے میں کوئی کمی نہیں کر سکتی )جو کچھ ان (بندوں ) کے سامنے اور جو کچھ انکے پیچھے ہے اسے وہ جانتا ہے ( اور لوگوں کے گذشتہ اور آئندہحالات یکساں طور پر اسکے علم میں ہیں )اور سواے ٴ اس مقدار کے جسے وہ چاہے کوئی شخص اسکے علم سے واقف نہیں ہو سکتا (وہ ایسی ذات ہے جو تمام چیزوں سے آگاہ ہے اور دوسروں کا محدود علم و دانش اسی کے لا متناہی اور لا محدود علم کا پرتو ہے )اور( اسکی حکومت )آسمانوں اور زمین کو اپنے اندر لئے ہوے ٴ ہے اور ان (آسمانوں اور زمین ) کی نگہداری اسکے لئے گراں نہیں ہے اور بلندی ٴ مقام اور عظمت اسی سے مخصوص ہے

 


 

کیا مختلف مذاہب اختلاف کا سبب ہیں ؟فضیلت ایه الکرسی
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma