یہ کیسے معلوم ہوا کہ قرآن کی مثل نہ لائی جاسکی؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
کیا قرآن نے مقابلے کے لئے چیلنج کیا ہے ؟ یہاں ضروری ہے چند جملے بڑے لوگوں کے

تاریخ اسلام پر غور کرنے سے اس سوال کا جواب واضح ہو جاتا ہے کیونکہ اسلامی ممالک کے اندر رسول اکرم کے زمانے میں اور آپ کے بعد یہاں تک کہ خود مکہ اور مدینہ میں کٹر اور متعصب عیسائی اور یہودی بستے تھے جو مسلمانوں کو کمزور کرنے کے لئے ہر موقع کو غنیمت جانتے تھے ۔خود مسلمانوں میں بھی ایک ”مسلمان نما “ گروہ موجود تھا قرآن نے ان کا نام منافق رکھا ہے ان کے ذمہ مسلمانوں کے جاسوس کا رول ادا کرتا تھا جیسے ابو عامر راہب اور مدینہ میں اس کے منافق ساتھی جن کے بادشاہ روم سے مخصوص روابط کا تاریخ میں تذکرہ موجود ہے ۔ مدینہ میں مسجد ضرار انہی لوگوں نے بنائی تھی جہاں سے وہ عجیب سازش وجود پذیر ہوئی جس کا قرآن نے سورہ توبہ میں ذکر کیا ہے یہ طے شدہ بات ہے کہ منافقین کا یہ گروہ اور وہ متعصب اور کٹر دشمن گہری نظر سے مسلمانوں کے حالات کی تاک میں رہتے تھے اور وہ ہر چیز جو مسلمانوں کے نقصان کا باعث ہوتی اسے خوش آمدید کہتے تھے۔
اگر ان لوگوں کو اس قسم کی کتاب مل جاتی تو مسلمانوں کو تباہ وبرباد کرنے کے لئے اس کی ہر ممکن نشر واشاعت کرتے یا کم از کم اسکی حفاظت و نگہداشت کی کوشش کرتے ۔
یہی وجہ ہے کہ وہ ا فراد جن کے متعلق نہایت کم احتمال بھی ہے کہ وہ قرآن کے مقابلہ میں کھڑے ہوئے ۔تاریخ نے ان کے نام ریکارڑ کئے ہیں ۔ان میں سے بعض یہ ہیں :
عبداللہ بن مفقع: اس نے اسی مقصد کے لئے کتاب الدرةالیتیمة“ تصنیف کی۔ کتاب ابھی موجود ہے اور کئی مرتبہ طبع ہو چکی ہے اس کتاب میں اس بات کا چھوٹے سے چھوٹا بھی اشارہ نہیں کہ یہ قرآن کے مقابلہ میں لکھی گئی ہے ا سکے باوجود ہم نہیں جانتے کہ اس کی طرف نسبت کیوں دی گئی ہے۔
متنبی احمد بن حسین کوفی : یہ شاعر تھا ۔ اس کا نام بھی اس زمرے میں آتا ہے کہ اس نے دعویٰ نبوت کیا تھا جب کہ بہت سے قرائن نشاندہی کرتے ہیں کہ گھریلو ناکامیوں اور جاہ طلبی کی خواہش کے پیش نظر اس نے بلند پردازی کا یہ پروگرام بنایا تھا۔
ابوالعلای معری :اس کا نام بھی اس امر میں داخل ہے اگرچہ اسلام کے بارے میں اس سے منسوب سخت باتیں بیا ن کی گئی ہیں ، لیکن وہ قرآن کے مقابلہ کا ارادہ کبھی بھی نہ رکھتا تھا بلکہ اس نے قرآن کی عظمت کے متعلق بہت عمدہ جملے کہے ہیں جن میں بعض کی طرف اشارہ کیا جائے گا ۔
مسلیمہ کذاب : یہ یمامہ کا رہنے والا تھا اور یقینا ان اشخاص میں سے ہے جو قرآن کے مقابلہ میں کھڑے ہوئے اور بقول اس کے کچھ آیات لایا جن میں تفریع طبع کا پہلو زیادہ ہے حرج نہیں کہ ان میں سے چند جملے ہم یہاں نقل کردیں :
(۱)سورہ الذاریات کے مقابلہ میں اس نے یہ جملے پیش کیے:
والمبذرات بذرا والحاصدات حصدا والذاریات تمحاََوالطاحنات طحنا والعجنات عجنا والخابذات والثاردات ثردا والاقمات لقما اھا لة وسمنا(ََ۱)
یعنی -- قسم ہے کسانوں کی-- قسم ہے بیج ڈالنے والوں کی اور قسم ہے گھاس کو گندم سے جدا کرنے والوں کی اور قسم ہے گندم کو گھاس سے الگ کرنے والوں کی قسم ہے آٹاگوندھنے والیوں کی اور قسم ہے روٹی پکانے والوں کی اور قسم ہے ثرید بنانے والوںکی اور قسم ہے ان کی جو چرب و نرم لقمہ اٹھاتے ہےں ،
(2)یاضفد ع بنت ضفدع نقی ماتنقین نصفک فی الما ء ونصفک فی الطین لا لماء مکدرین ولاالشاربین تمنعین (۲)
یعنی ای مینڈک!مینڈک کی بیٹی !جتنا چاہتی ہے آواز نکال تیرا آدھا حصہ پانی میں ہے اور آدھا کیچڑمیں ۔پانی کو گدلا کرتی ہے اور نہ کسی کو پینے سے روکتی ہے ۔


 
(۱) اعجازلقرآن رافعی

(۲)قرآن و آخرین پیامبر

کیا قرآن نے مقابلے کے لئے چیلنج کیا ہے ؟ یہاں ضروری ہے چند جملے بڑے لوگوں کے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma