یہ دو آیات خدا کی ایک بہت بڑی نعمت کی یاد دلاتی ہیں ۔

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 عظیم گناہ اور سخت سزا بنی اسرائیل جب فرعونیوں کے چنگل سے نجات پاچکے تو خداو ند عا لم نے

یہ اس بات کی نشان دہی کرتی ہیں کہ وہ لوگ کس قدر ہٹ دھرم اور بہانہ ساز تھے اور کیسے خدا کے سخت عذاب نے انہیں اپنی گرفت میں لے لیا لیکن پھر خد ا کا لطف وکرم ان کے شامل حال ہوا ۔
فرماتاہے : نیز یاد کرو اس وقت کو جب تم نے کہا : اے موسٰی ہم اس وقت تک تم پر ایمان نہیں لائیں گے جب تک خدا کو اپنی آنکھ سے ظاہر بظاہر دیکھ نہ لیں ( و اذ قلتم یٰموسی ٰ لن نو من لک حتی نر ی اللہ جھرة
ممکن ہے یہ خواہش ان کی جہالت کی وجہ سے ہو کیونکہ نادان لوگ اپنے محسوسات سے زیادہ کسی چیز کا شعور نہیں رکھتے یہاں تک کہ وہ چاہتے ہیں کہ خدا کو آنکھ سے دیکھیں یا پھر وہ ہٹ دھرمی اور بہانہ جوئی کی خاطر ایسا کرتے تھے جو اس قوم کی خصوصیت تھی اور اب بھی ہے ۔بہر حال انہوں نے صراحت سے حضرت موسی سے کہا کہ جب تک خدا کوظاہری آنکھ سے دیکھ نہ لیں ہم ہرگز ایمان نہیں لائیں گے ۔ یہاں اس کے علاوہ چارہ کا ر نہ تھا کہ خدا کی ایسی مخلوق انہیں دکھا ئی جاتی جسے دیکھنے کی ان میں تاب نہ ہو اور وہ جان لیں کہ ظاہری آنکھ تواس سے بھی ناتواں ہے کہ خد اکی تمام مخلوقات کو دیکھ سکے ۔ چہ جائیکہ ذات پاک پرور دگار کو دیکھے ۔چنانچہ چند ھیا دینے والی چمک ،رعب دار آواز اور زلزلے کے ساتھ بجلی آئی اور پہاڑ پر گری ۔اس نے سب کواس طرح وحشت زدہ کردیا کہ وہ بے جان ہوکر زمین گر پڑے جیساکہ قرآن مندرجہ بالاجملہ کے بعد کہتا ہے پھر اس حالت میں صاعقہ نے تمہیں آلیاکہ تم دیکھ ر ہے تھے(فاخذتکم الصا عقة و انتم تنظرون )
حضرت موسی اس واقعے سے بہت پریشان ہوئے کیونکہ بنی اسرئیل کے بہانہ جو لوگوں کے لئے تو ستر افراد کا ختم ہوجاناایک بڑابہانہ تھا جس کی بنیاد پرحضرت موسی کی زندگی تیرہ وتار کرسکتے تھے ۔لہذا آپ نے خداسے دوبارہ زندگی کی درخواست کی جسے اس نے قبو ل کرلیا جیسا کہ قرآن کی بعد والی آیت میں کہتا ہے :پھر تمہاری مو ت کے بعد ہم نے تمہیں نئی زندگی بخشی کہ شاید تم خدا کی نعمت کا شکریہ اداکرو (ثم بعثناکم من بعد موتکم لعلکم تشکرون )۔اجمالی طور پر ان دو آیات میں جو کچھ بیان ہواہے سورہ اعراف آ یہ ۵۵اور سورہ نساء ۵۳ میں تفصٰل سے بیان ہوا ہے ۱
بہر حال یہ داستان نشاندہی کرتی ہے کہ خدا کے عظیم انبیا ء جاہل اور بے خبر لوگوں کو دعوت دینے کی راہ میں کن عظیم مشکلات سے دوچار ہوتے تھے ۔کبھی تو وہ لوگ قسم قسم کے معجزات کا مطالبہ کرتے تھے اورکبھی اسے بھی آگے قدم رکھتے تھے اور اس ظاہری آنکھ سے خداکو دیکھنے کی خواہش کرتے اور قطعاََکہتے کہ جب تک ہماری یہ تمنا انجام پذیر نہ ہو ہمارا ایمان لانا محا ل ہے اور جب خداکی طرف سے کسی شدید رد عمل سے دوچار ہوتے پھر بھی ایک نئی مشکل در پیش ہوتی ۔اگر لطف خدا شامل حال نہ ہوتا تو ان بہانہ سازیوں کا مقابلہ ممکن نہ تھا ۔
ضمنی طور پر آیت امکان رجعت اور اس دنیا میں دوبارہ زندگی گذارنے پردلالت کرتی ہے کیونکہ ایک مقام پراس کا واقع ہونا دوسرے مواقع پر بھی اس کے ممکن اورواقع ہونے کے لئے دلیل ہے ۔بعض اہل سنت مفسرین جو یہ چاہتے ہیں رجعت اور دوبارہ زندگی کو قبول نہ کیاجائے انہوں نے مندرجہ بالاآیت کی توجیہ کی ہے اور کہا ہے کہ تم میں سے ایک گروہ کے واقعہ ”صاعقہ “میں مرجانے کے بعد خدا نے تمہیں بہت سی اولاد اور افزائش نسل دی ہے تاکہ تمہارا خاندان ختم نہ ہو ۔ 2
لیکن یہ توکہے بغیر بھی واضح ہے کہ یہ تفسیر مندرجہ بالا آیت کے ظاہری مفہوم کے بالکل بر خلاف ہے کیونکہ خداتو فرما تا ہے وبعثناکم من بعد موتکم ( تمہیںتمہاری موت کے بعد ہم نے اٹھایا 3
۵۷۔ وظللنا علیکم الغمام وانزلناعلیکم المن والسلوٰی ط کلوامن طیبٰت مارزقنٰکم ط وماظلموناولٰکن کانوا انفسکم یظلمون
ترجمہ
۵۷۔ اور ہم نے بادل کے ذریعہ تم پر سایہ ڈالااور من(درختوں کا لذیذشیرہ )وسلوی (کبوتر کی طرح کے مخصوص مرغ )کے ساتھ تمہاری تواضع کی ۔ (اور ہم نے کہا )ان پاکیزہ نعمتوں سے جو ہم نے دیں ہیں کھاوٴ۔انہوں نے ہم پر تو کوئی ظلم نہیں کیابلکہ اپنے نفسوں پرہی ظلم کیاہے ۔


 

۱ زیادہ وضاحت کے لئے تفسیر نمونہ جلد ۴کی طرف رجوع فرمایئے ۔
2- تفسیرالمنارج ۱،ص۳۲۲
3 - بعض مفسرین مثلا آلوسی نے روح المعانی میں نقل کیا ہے کہ موت سے یہاں مراد بے ہوشی ہے یعنی بنی اسرائیل صاعقہٴ عظیم دیکھنے سے بے ہوش ہوگئے تھے پھر حکم خد ا سے ہوش میں آئے بعض مفسرین نے توجیہ کرنے میں قدم کچھ اور آگے بڑھا یا ہے اور ” موت “کے معنی جہالت اور ” بعث “ کے معنی تعلیم کئے ہیںلیکن یہ آیات اور ان کے مثل دیگر آیات جو سورہ اعراف میںہیں ان پر غوروفکر کرنے سے واضح نشاندہی ہوتی ہے کہ ان میں سے کوئی توجیہ بھی پسند مفسر کو زیب نہیں دیتی ۔
 

 عظیم گناہ اور سخت سزا بنی اسرائیل جب فرعونیوں کے چنگل سے نجات پاچکے تو خداو ند عا لم نے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma