چند اہم نکات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
اس کا جواب یہ ہے : (۲) صائبین کون ہیں ؟ :

(۱) حضرت سلمان کی عجیب وغریب سر گذشت : اس آیت کی تفسیر میں جو شان نزول بیان ہوا ہے اسے یہاں ذکر کیا جائے تو مناسب نہ ہوگا ۔
تفسیر جامع البیان ( طبری ) جلد اول میںمنقول ہے :
سلمان اہل جندیشا پور میں سے تھے ۔ حاکم وقت کے بیٹے سے ان کی پکی اور نہ ٹوٹنے والی دوستی تھی ۔ایک دن اکٹھے شکار کے لئے جنگل کی طرف گئے ۔ اچانک ان کی نگاہ ایک شخص پر پڑی جو کتاب پڑھنے میں مشغول تھا ۔ انہوں نے اس شخص سے اس کتاب کے متعلق کچھ سوالات کئے تو راہب نے ان کے جواب میں کہا : یہ کتاب خدا کی طرف سے نازل ہوئی ہے اور اس کتاب میں زنا ، چوری اور لوگوں کا مال ناحق کھانے سے روکا گیا ہے ۔ یہ وہی انجیل ہے جو عیسیٰ مسیح پر نازل ہوئی ہے ۔راہب کی گفتگو نے ان کے دل پر اثر کیا اور بہت تحقیق کے بعد وہ دونوں اس کے دین کے پیرو ہوگئے ۔ اس نے انہیں حکم دیا کہ اس سر زمین کے لوگوں کی ذبح کی ہوئی بھیڑ بکریوں کا گوشت حرام ہے ۔
سلمان اور حاکم وقت کا بیٹا روزانہ اس سے مذہبی مسائل سیکھتے تھے ۔ عید کا دن آگیا ۔حاکم نے ایک دعوت کا احتمام کیا جس میں اشرا ف اور بزرگان شہر کو دعوت دی گئی اور اس سلسلے میں اس نے اپنے بیٹے سے بھی خواہش کی کہ وہ اس دعوت میں شرکت کرے لیکن اس نے قبول نہ کی ۔ اس نے بہت اصرار کیا تو لڑکے نے بتایا کہ یہ  غذا میرے لئے حرام ہے ۔ اس نے پوچھا تمہیں یہ حکم کس نے دیا ہے اس پر اس نے راہب کا تعارف کرایا ۔ حاکم نے راہب کو بلوایا اور اس سے کہا : چونکہ قتل ہماری نگاہ میں ایک بہت بڑا اور برا کام ہے لہذا ہم تمہیں قتل نہیں کرتے لیکن تم ہمارے علاقہ سے نکل جاؤ ۔
سلمان اور ان کے دوست نے اس موقع پر اس راہب سے ملاقات کی اور دوسری ملاقات کا پروگرام ” دیر موصل “ میں طے پایا ۔
راہب کے چلے جانے کے بعد سلمان چند روز تو اپنے با وفا دوست کے منتظر رہے اور وہ بھی سفر کی تیاری میں سرگرم تھا لیکن سلمان آخر کار زیادہ صبر نہ کر سکے اور چل پڑے
موصل کے گرجے میں سلمان بہت زیادہ عبادت کرتے تھے راہب مذکور جو اس گرجے کا مالک تھا اس نے سلمان کو زیادہ عبادت سے روکنا چاہا اور کہا : تم ناکارہ ہی نہ ہوجاؤ ، لیکن سلمان نے اس سے سوال کیا کہ زیادہ عبادت کی فضیلت زیادہ ہے یا کم عبادت کی ؟ تو اس نے کہا فضیلت تو زیادہ عبادت ہی کی زیادہ ہے ۔
اس کے بعد وہ راہب جو گرجے کا مالک تھا اور وہاں پر موجود دوسرے راہبوں جتنی عبادت نہیں کر سکتا تھااس گرجے سے دوسری جگہ چلا گیا اور گرجے کے عالم کو سلمان کے بارے میں سفارش کر گیا ۔
کچھ عرصہ بعدگرجے کا وہ عالم بیت المقدس کی زیارت کے ارادے سے چلا اور سلمان کو بھی اپنے ہمراہ لے گیا ۔ وہاں اس نے سلمان کو حکم دیا کہ دن میں علمائے نصاریٰ کے درس میں جائیں اور تحصیل علم و دانش کریں ۔ وہ درس وہیں مسجد میں منعقد ہوتے تھے ۔
ایک دن اس عالم نے سلمان کو رنجیدہ پایا تو اس کا سبب دریافت کرنے لگا ۔ سلمان نے جواب میں کہا: نیکیاں تو گذشتہ لوگوں کے نصیب میں تھیں جو پیغمبر ان خدا کی خدمت میں رہتے تھے ۔ عالم دیر نے اسے بشارت دی کہ انہی دنوں ملت عرب میں ایک پیغمبر ظہور کرنے والا ہے جو تمام انبیاء سے برتر و بالا ہے ۔ عالم مذکور نے مزید کہا : میں بوڑھا ہو گیا ہوں ، مجھے امید نہیں کہ میں انہیں مل سکوں لیکن تم جوان ہو تم انہیں پاسکو گے ۔
مزید کہنے لگا : اس پیغمبر کی کئی ایک نشانیاں ہیں ۔ ان میں سے خاص نشانی اس کے کندھے پر ہے وہ صدقہ نہیں لیتا ہدیہ قبول کرتا ہے ۔
موصل کی طرف واپسی کے دوران ایک ناخوشگوار واقعہ پیش آنے کے نتیجے میں سلمان سے عالم دیر کہیں بیابان میں کھو گیا ۔
حلب کے دو عرب قبیلے وہاں پہنچے ۔ انہوں نے سلمان کو قید کر لیا اور اونٹ پر سوار کرکے مدینہ لے آئے اور انہیں قبیلہ ” جرینہ “ کی ایک عورت کے ہاتھ بیچ دیا ۔
سلمان اور اس عورت کا ایک غلا م باری باری اس عورت کا گلہ روزانہ چرانے کے لئے جاتے تھے سلمان نے اس مدت میں کچھ رقم جمع کرلی اور پیغمبر اسلام کی بعثت کا انتظار کرنے لگا ۔ ایک روز وہ ریوڑ چرانے میں مشغول تھے کہ ان کا ساتھی آیا اور کہنے لگا َ: تمہیں معلوم ہے آج ایک شخص مدینہ میں آیا ہے جس کا خیال ہے کہ وہ پیغمبر ہے اور خدا کا بھیجا ہوا ہے ۔
سلمان نے اپنے ساتھی سے کہا : تم یہاں رہو ، میں ہو کر آتا ہوں ، سلمان شہر میں داخل ہوئے ۔ پیغمبر اکرم کی مجلس میں حاضر ہوئے ،۔ آنحضرت کے گرد چکر لگا رہے تھے اور منتظر تھے کہ پیغمبر کا کرتہ آپ کے کندھے سے کس طرح ہٹے اور آپ کے کندھے کے درمیان مخصوص نشان دیکھ سکیں پیغمبر ان کی خوہش کی طرف متوجہ ہوئے ، آپ نے کرتا اٹھایا تو سلمان نے وہ نشان ( مہر نبوت ) دیکھا ۔ یعنی پہلی نشانی دیکھ لی ۔
پھر وہ بازار چلے گئے ۔ کچھ گوشت اور روٹی خریدی اور رسول اللہ کی خدمت میں لے آئے ۔ پیغمبر نے پوچھا کیا ہے ۔ سلمان نے جواب دیا صدقہ ہے ۔ آنحضرت نے فرمایا مجھے اس کی ضرورت نہیں غریب مسلمان کو دے دو تاکہ وہ اسے استعمال کرلیں ۔
سلمان دوبارہ بازار گئے پھر کچھ گوشت اور روٹی خریدی اور پیغمبر اکرم کی خدمت میں لے آئے رسول اللہ نے پوچھا کیا ہے ۔ سلمان نے جواب دیا ہدیہ ہے ۔
آنحضرت نے فرمایا : بیٹھ جاؤ ۔ آنحضرت اور حاضرین نے اس ہدیہ میں سے کھایا ۔
سلمان پر مقصد واضح ہو گیا کیونکہ اسے اپنی تینوں نشانیاں مل گئیں ۔ دوران گفتگو سلمان نے اپنے دوستوںاور، ساتھیوں اور دیر موصل کے راہبوں کے متعلق باتیں کیں ۔ ان کی نماز ، روزہ ، پیغمبر پر ایمان اور آپ کی بعثت کے بارے میں ان کے انتظار کا حال سنایا ۔ کسی نے سلمان سے کہا کہ اگر وہ پیغمبر کو پالیتے تو آپ کی پیروی کرتے ۔
یہ وہ مقام ہے جہاں نبی کریم پرزیر بحث آیت نازل ہوئی جس سے معلوم ہوا کہ جو لوگ ادیان حق پر حقیقی ایمان رکھتے ہیں لیکن وہ پیغمبر اسلام کو نہیں پاسکے انہیں کیا اجر ملے گا ۔
 

اس کا جواب یہ ہے : (۲) صائبین کون ہیں ؟ :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma