لعن کا اصلی معنی ہے غصے سے دھتکارنا اور دور کرنا۔ اس بناء پر خدا کی لعنت کا یہ مطلب ہے کہ وہ بندوں سے اپنی وہ رحمت اور تمام عنایات و برکات دور کردے جو اس کی جانب سے انہیں پہنچتی ہیں۔
”لاعنون“یعنی لعنت کرنے والے اس کا ایک وسیع معنی ہے۔ اس میں نہ صرف فرشتے اور مومنین شامل ہیں بلکہ ان کے علاوہ بھی ہر وہ موجود جو زبان حال یا مقال سے کلام کرتاہے اس میں داخل ہے۔ اس سلسلے کی چند روایات میں تویہاں تک ہے کہ زمین و آسمان کی تمام موجودات حتی کہ دریا کی مچھلیاں بھی طالبان علم و علماء کے لئے دعائے خیر اور استغفار کرتی ہیں:
و انہ یستغفر لطالب العلم من فی السماء و من فی الارض حق الحوت فی البحر۔ 1
تو جہاں وہ موجودات طالب علموں کے لئے استغفار کرتے ہیں وہاں علم کو چھپانے والوں کے لئے یقینا لعنت بھی کرتے ہیں۔
1- اصول کافی، ج۱، باب ”ثواب العالم و المتعلم“ حدیث اول۔