عہد و پیمان کا ذکر

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 نسل پرستی کی ممانعت :آیات کا تاریخی پر منظر: 

 

گذشتہ آیات میں بنی اسرائیل کے عہد و پیمان کا ذکر تو کہیں آیاہے لیکن اس بارے میں تفصیل بیان نہیں ہوئی لیکن محل بحث آیت میں اس عہد و پیمان کی شقوں کا ذکر کیا گیاہے۔ ان میں سے زیادہ تر یا تمام کی تمام ان امور میں سے ہیں جنہیں ادیان الہی کے ثابت شدہ احکام کا نام دینا چاہئے کیونکہ تمام آسمانی ادیان میں یہ پیمان اورا حکام موجود ہیں۔ ان آیات میں قرآن یہودیوں کو شدید سرزنش کررہاہے کہ تم نے اس پیمان کو کیوں توڑدیا۔ قرآن انہیں یہ پیمان توڑنے کی پاداش میں اس جہان کی رسوائی اور اس جہان کے شدید عذاب سے ڈرا رہاہے۔

یہ پیمان جس کے بنی اسرائیل خود شاہد تھے اور اس کا اقرار کرتے تھے ان امور پر مشتمل ہے۔

۱۔ اس وقت کو یاد کر و جب ہم نے بنی اسرائیل سے عہد لیا کہ خدائے یکتا کے سوا کسی کی عبادت نہیں کروگے اور کسی بت کے سامنے سر تعظیم نہیں  جھکاؤگے ( و اذ اخذنا میثاق بنی اسرائیل لا تعبدون الا اللہ

۲۔ ماں باپ سے نیکی کروگے (وبالوالدین احسانا

۳۔ اپنے رشتہ داروں یتیموں اور مدد طلب کرنے والے محتاجوں سے بھی نیکی کروگے ( و ذی القربی و الیتمی و المساکین

۴۔ اجتماعی طور پر لوگوں کے ساتھ تمہارا سلوک اچھا ہوگا اور لوگوں سے  اچھے پیرائے میں بات کروگے (و قولوا للناس حسنا

۵۔ نماز قائم کروگے اور ہر حالت میں خدا کی طرف متوجہ رہوگے (و اقیموا الصلاة

۶۔ زکوة ادا کرنے اور محروم لوگوں کے حقوق ادا کرنے میں کوتاہی نہیں کروگے( واتوالزکوة)۔

لیکن تم میں سے مختصر سے گروہ کے علاوہ سب نے اپنے عہد سے منہ ہوڑلیا اور اپنے پیمان کو ایفا کرنے سے روگردانی کی (ثم تولیقم الا قلیلا منکم و انتم معرضون

۷۔ یاد کرو اس وقت کو جب تم سے ہم نے عہد لیا کہ ایک دوسرے کاخون نہیںبہاؤگے (و اخذنا میثاقکم اد تسفکون دماء کم

۸۔ ایک دوسرے کو اپنی بستیوں سے باہر نہیں نکا لوگے ( و لا تخرجون انفسکم من دیارکم

۹۔ اگر کوئی شخص تم میں سے جنگ کے دوران قید ہوجائے تو سب اس کی آزادی کے لئے مدد کروگے فدیہ دو گے اور اسے آزاد کراؤگے (پیمان کا یہ مفہوم)   (افتومنون ببعض الکتاب و تکفرون ببعض) سے حاصل کیا گیاہے جو بعد میں آئے گا)۔

پھر تم نے ان سب شرائط کا اقرار کیا اور اس پیمان پر خود گواہ ہوئے (ثم اقررتم و انتم تشہدون

لیکن تم نے ان میں سے بہت ہی شرائط کو پاؤں تلے روند ڈالا۔ تم وہی تھے جو ایک دوسرے کو قتل کرتے تھے اور اپنے میں سے کچھ لوگوں کو ان کی زمین سے نکال دیتے تھے (ثم انتم ھولاء تقتلون انفسکم و تخرجون ) اور تعجب کی بات یہ کہ فدیہ دینے اور قیدیوں کو آزاد کرانے میں تم تورات کے حکم اور پیمان الہی سے سند حاصل کرتے تھے۔ کیا کتاب الہی کے بعض احکامات پر ایمان لاتے ہو اور بعض سے کفر اختیار کرتے  ہو  ( َفَتُؤْمِنُونَ بِبَعْضِ الْکِتَابِ وَتَکْفُرُونَ بِبَعْضٍ)یہ جو تم احکام الہی میں تبعیض و تفریق ر وا سمجھے ہو اس کی جزا  اس جہا ن کی رسوائی کے علاوہ کچھ نہیں ( فَمَا جَزَاءُ (۱)مَنْ یَفْعَلُ ذَلِکَ مِنْکُمْ إِلاَّ خِزْیٌ فِی الْحَیَاةِ الدُّنْیَا)اور قیامت کے دن ایسے لوگ سخت ترین عذاب کی طرف پلٹیں گے (یوم القیامة یردون الی اشد العذاب ) اور خدا تمہارے اعمال سے غافل نہیں ہے ( وَمَا اللهُ بِغَافِلٍ عَمَّا تَعْمَلُونَ ) ۔ بلکہ اس نے تمہارے اعمال کی کلیات و جزئیات کو بڑی باریکی سے شمار کیا ہے اور اس کے مطابق تمہیں بدلادے گا۔

محل بحث آیت کے آخر میں ان کے ان اعمال کا اصلی سبب بیان کیاہے جو خلاف حقیقت ہیں۔ فرمایا ہے: یہ ایسے لوگ ہیں جنہوں نے آخرت کے بدلے دنیا کی زندگی خریدی ہے (اولئک الذین اشتروا الحیوہ الدنیا بالاخرہ) اسی بنا ء پر ان کے عذاب میں تخفیف نہیں ہوگی اور کوئی ان کی مدد کے لئے کھڑا نہیں ہوگا(فَلاَیُخَفَّفُ عَنْہُمْ الْعَذَابُ وَلاَہُمْ یُنصَرُونَ(

 

 نسل پرستی کی ممانعت :آیات کا تاریخی پر منظر: 
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma