بنی اسرائیل جب فرعونیوں کے چنگل سے نجات پاچکے تو خداو ند عا لم نے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 یہ دو آیات خدا کی ایک بہت بڑی نعمت کی یاد دلاتی ہیں ۔آزاد ماحو ل کی زندگی:

 جیسے سورہ مائدہ کی ۲۰تا ۲۲آیات سے ظاہرہوتا ہے بنی اسرائیل جب فرعونیوں کے چنگل سے نجات پاچکے تو خداو ند عا لم نے انہیں حکم دیاکہ وہ فلسطین کی تقدس سر زمین کی طرف جائیں اوراس میں داخل ہو جائیں لیکن بنی اسرائیل اس فر مان کے مطابق نہ گئے اور کہنے لگے جب تک ستمگار (قوم عمالقہ )وہا ں سے باہر نہ چلے جائیں ہم اس زمین میں داخل نہیں ہوں گے ۔انہوں نے اسی پر اکتفانہ کی بلکہ وہ حضرت موسی سے کہنے لگے کہ تواور تیر ا خدا ان سے جنگ کرنے جاوٴ جب تم کامیاب ہو جاوٴ گے توہم ا س میں دا خل ہو جائیں گے ۔
حضرت مو سی ان کی اس بات سے بہت رنجیدہ خاطر ہو ئے اورانہوں نے درگاہ الٰہی میں شکایت کی ۔اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ وہ چالیس سال تک بیاباں (صحرائے سینا ) میں اسی طرح سر گرداں رہے
اان میں سے ایک گروہ اپنے کئے پر سخت پشیمان ہو ۔انہوں نے بارگاہ خداکا رخ کیا۔ خدا نے دوسری مرتبہ بنی اسرایئل کو اپنی نعمتوں سے نوازا ۔جن میں بعض کی طرف زیر بحث آیت میں اشارہ کیاگیاہے ۔
ہم نے تمہارے سر پر بادل سے سایہ کیا (ظللناعلیکم الغمام )واضح ہے کہ وہ مسافر جو روزانہ صبح سے غروب تک سورج کی گرمی میں بیابان میں چلتاہے اور وہ ایک لطیف سایہ سے کیسی راحت پائے گا (وہ سا یہ جو بادل کاہوجس سے انسان کے لئے نہ توفضا محدود ہوتی ہو اور نہ جو ہوا چلنے سے مانع ہو )یہ صحیح ہے کہ بادل کے سایہ فگن ٹکڑوں کا احتمال ہمیشہ بیابان میں ہوتا ہے لیکن آیت واضح طور پر کہ رہی ہے کہ بنی اسرائیل کے ساتھ ایسا عام حالات کی طرح نہ تھا بلکہ وہ لطف خدا سے اکثر اس عظیم نعمت سے بہرہ ورہوتے تھے
دوسری طرف اس خشک اور جلادینے والے بیابان میں چاالیس سال کی طویل مدت سر گر داں رہنے والوں کے لئے غذا کی کافی ووافی ضرورت تھی ۔اس مشکل کو بھی خدا وند عالم نے ان کے لئے حل کردیا جیسا کہ اس آیت کے آخر میں کہتاہے :کہ ہم نے من وسلوی ٰجو لذیذ اورطاقت بخش غذا ہے تم پر نازل کیا (وانزلنا علیکم المن والسلویٰ)ان پاکیزہ غذاوٴں سے جو تمہیں روزی کے طور پر دی گئی ہیں کھاوٴ(اور حکم خدا کی نافرمانی نہ کرو اور اس کی نعمت کا شکریہ ادا کرو ) ( کلوامن طیبٰت مارزقنٰکم )لیکن وہ پھر بھی شکر گزاری کے دروازہ میں داخل نہ ہوئے (تا ہم ) نہوں نے ہم پر کوئی ظلم نہیں کیا بلکہ اپنے اوپر ہی ظلم کیا ہے (وما ظلمانا ولٰکن کانوا انفسھم یظلمون
من وسلویٰ کی تفسیر مندرجہ ذیل نکات میں تفصیل سے بیا ن کی جائے گی-

 

 

 یہ دو آیات خدا کی ایک بہت بڑی نعمت کی یاد دلاتی ہیں ۔آزاد ماحو ل کی زندگی:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma