امت اسلامی ایک در میانی امت ہے:

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
 قبلہ کی تبدیلی کے اسرار: وہ امت جوہر لحاظ سے نمونہ بن سکتی ہے:

لغت میں وسط کا معنی ہے دو چیزوں کے در میان حد اوسط ۔ اس کا ایک اور معنی ہے جاذب نظر، خوبصورت ، عالی اور شریف۔ ظاہرا ان دونوں معانی کی ایک ہی حقیقت کی طرف بازگشت ہے کیونکہ شرافت، زیبائی اور عظمت عموما اسی چیز میں ہوتی ہے جو افراط و تفریط سے دور ہو اور مقام اعتدال پرہو۔
قرآن نے امت مسلمہ کے لئے اس مقام پر کیسی عمدہ تعبیر بیان کی ہے کہ اسے در میانی اور معتدل امت کا نام دیاہے۔
یہ امت معتدل ہے۔ عقیدہ کے لحاظ سے کہ راہ غلو اپناتی ہے نہ تقصیر و شرک کی راہ لیتی ہے، جبر کی طرفدار ہے نہ تفویض کی ، صفات الہی کے بارے میں تشبیہ کا عقیدہ رکھتی ہے نہ تعطیل کا۔ یہ امت معتدل ہے۔ معنوی و مادی قدروں کے لحاظ سے۔ نہ کلی طور پر دنیا ئے مادہ میں غرق ہے کہ معنویت اور روحانیت کو بھول جائے اور نہ ہی عالم معنویت و روحانیت میں ایسے ڈوبی ہوئی ہے کہ جہان مادہ سے بالکل بے خبر ہوجائے۔ یہ امت معتدل ہے۔ اور۔ یہودیوں کے اکثر گروہوں کی طرح نہیں کہ جو مادی اغراض کے سوا کچھ نہیں جانتے۔ اور ۔ نہ عیسائی راہبروں کی طرح جو تارک دنیا ہی بنے رہتے ہیں۔ یہ امت معتدل ہے علم و دانش کی نظر سے۔ اس طرح نہیں کہ اپنی معلومات پر جمود کا شکار ہوجائے اور دوسروں کے علوم کی پذیرائی نہ کرے اور نہ اس طرح احساس کمتری میں مبتلا ہے کہ ہر آواز کے پیچھے لگ جائے۔ یہ امت معتدل ہے۔ روابط اجتماعی کی نظر سے اس طرح سے اپنے گرد حصار بنا کر ساری دنیا سے الگ نہیں ہوجاتی اور نہ اپنی
اصالت و استقلال کو ہاتھ سے جانے دیتی ہے کہ مشرق و مغرب کے فریب خوردہ لوگوں کی طرح ان اقوام ہی میں گم ہوجائے۔ یہ امت معتدل ہے۔ اخلاقی طور طریقوں میں، عبادت و تفکر کے لحاظ سے۔ غرض یہ امت ہر جہت سے معتدل ہے۔
ایک حقیقی مسلمان صرف ایک جہت کا انسان نہیں ہوتا بلکہ مختلف جہات سے وہ کمال انسانیت کا نمونہ ہوتا ہے گویا۔ صاحب فکر، با ایمان، منصف مزاج، مجاہد، شجاع ، بہادر، مہربان، فعال اور غیر حریص ہوتاہے۔
حد وسط ایسی تعبیر ہے جو ایک طرف امت اسلامی کے گواہ ہونے کا اظہار کرتی ہے کیونکہ خط وسط پر موجود لوگ دائینںبائیں کے تمام منحرف خطوط کو جانتے ہیں اور دوسری طرف اس میں اس مفہوم کی علت و سبب بھی پوشیدہ ہے یعنی فرماتاہے اگر تم پوری دنیا کی مخلوق کے شاہد ہو تو اس کی دلیل تمہارا اعتدال اور امت وسط ہوناہے۔۱


 


۱ المنار۔ زیر بحث آیت کے ذیل میں۔
 

 قبلہ کی تبدیلی کے اسرار: وہ امت جوہر لحاظ سے نمونہ بن سکتی ہے:
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma