مدارک شفاعت :

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
(۱۱) عالم تکوین میں شفاعت :شرائط شفاعت :

 اب ہم مسئلہ شفاعت کے اصلی مدارک اور اولین دلائل کا ذکر کرتے ہیں ۔
قرآن مجید میں مسئلہ شفاعت کے بارے میں اس عنوان سے تقریبا تیس مقامات پر گفتگو ہوئی ہے البتہ اس عنوان کے بغیر بھی اس کی بحثیں اور اس طرف ارشارات موجود ہیں ۔
وہ آیات جو قرآن میں اس مسئلے کے بارے میں ہیں چند شعبوں میں تقسیم ہوتی ہیں۔۔
(وہ آیات جو بطور مطلق شفاعت کی نفی کرتی ہیں مثلا َ
انفقوا مما رزقنٰکم من قبل ان یاتی یوم لا بیع فیہ ولا خلة و لا شفاعة
اور ولا یقبل منھا شفاعة
ان آیات میں مجرمین کے لئے ایمان و عمل صالح کے بغیر راہ نجات کی نفی کی گئی ہے وہ چاہے مادی عوض سے ہو یا تعلق کی بنیاد پر سابقہ دوستی کی وجہ سے ہو یا مسئلہ شفاعت کے حوالے سے بلکہ بعض مجرمین کے بارے میں تو ہے کہ :
فما تنفعھم شفاعة الشافعین
شفاعت کرنے والوں کی شفاعت انہیں کوئی فائدہ نہیں پہنچا سکے گی ۔( مدثر ۔ ۴۸)
ب۔ وہ آیات جو شفیع کو صرف خدا میں منحصر قرار دیتی ہیں ۔مثلاََ
مالکم من دونہ من ولی ولا شفیع
اس (خدا) کے سوا تمہارا کوئی ولی اور شفیع نہیں ہے۔( سجدہ ۔۴)
اور  قل للہ الشفاعة جمیعاََ
کہئے کہ تمام شفاعتیں اللہ کے لئے مخصوص ہیں ۔ زمر ۔ ۴۴)
ج ۔وہ آیات جو شفاعت کو اذن و فرمان خدا کے ساتھ مشروط قرار دیتی ہیں ۔ مثلاََ من ذالذی یشفع عندہ الا باذنہ
کون ہے جو خدا کے حضور اس کے اذن کے بغیر شفاعت کرے ۔ بقرہ ۔ ۲۵۵)
اور  ولا تنفع الشفاعة عندہ الا لمن اذن لہ
اس کی بارگاہ میں کسی کو شفاعت سے فائدہ نہیں پہنچے گا مگر اسے جس کے لئے اجازت دی جائے گی۔ ( سبا ، ۲۳)
د۔ وہ آیات ہیں جن میں اس شخص کے لئے شرائط بیان کی گئی ہیں جس کی شفاعت کی جانا ہے ۔ بعض اوقات رضا و خوشنودیٴ خدا کو شرط قرار دیا گیا ہے :
ولا یشفعون الا لمن ارتضی ۔ ( انبیاء ، ۲۸ )
اس آیت کے مطابق شفاعت کرنے والے صرف ان کی شفاعت کر سکتے ہیں جو مقام ارتضی کے حامل ہوں ۔ یعنی درگاہ خدا وندی میں قبولیت کے درجے کو پہنچے ہوئے ہوں ۔
کبھی خدا کے ہاں عہد وپیمان کو شرط قرار دیا گیا ہے ( یعنی توحید پر ایمان اور انبیا ء کو صحیح طور پر پہچاننا )۔مثلا
لا یملکون الشفاعة الا من اتخذ عند الرحمٰن عھداََ م ( مریم ۔ ۸۷ )
بعض اوقات شفاعت کے حصول کی صلاحیت کو بعض مجرمین سے سلب کر لینے کا اعلان کیا گیا ہے ۔مثلاََ ذیل کی آیت میں ظالمین سے شفاعت سلب کئے جانے کا اعلان ہے :
ماللظالمین من حمیم و لا شفیع یطاع ( مو من ، ۱۸ )
اس لحاظ سے عہد وپیمان الہٰی کا حامل ہونا یعنی ایمان اور مقام خوشنودی خدا تک پہنچنا ، اس کے نزدیک قابل قبول ہونا اور گناہوں مثلاََ ظلم و ستم سے بچنا یہ شفاعت کی حتمی شرائط ہیں ۔
 

(۱۱) عالم تکوین میں شفاعت :شرائط شفاعت :
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma