بت پرستی مختلف شکلوںمیں

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
نعمت آسمان و زمین قرآن ہمیشہ رہنے والا معجزہ ہے

یہاں اس حقیقت کی طرف متوجہ ہو نا ضرور ی ہے کہ خدا کا شریک قرار دینا یہی نہیںکہ پتھر اورلکڑی کے بت بنالئے جائیں یا اس سے بڑھ کر انسان کو مثلاََمسیح کو تین میں سے ایک خدا سمجھا جائے بلکہ اس کے وسیع تر معنی ہیں جو زیادہ اور پنہاںصورتوںپر بھی مشتمل ہیں کلی قاعدہ یہ ہے کہ زندگی میں جس چیز کوبھی خداکے ساتھ ساتھ سمجھا جائے۔۔وہ ایک قسم کا شرک ہے ۔
اس مو قع پرابن عباس کی ایک عجیب تفسیر ہے وہ کہتے ہیں:
لانداد ھوالشرک الخفی من دبیب النمل علی صفاةسوداء فی ظلمةاللیل وھوان یقول واللہ حیاتک یافلان ِوحیاتی -ویقولولا کلیہ ھذالاتاناللصوص ا لبارحةوقول الرجل لصاحبةماشاء اللہ وشئت ھذا کلہ بہ شرک یعنی ۔۔۔۔انداد وہی شرک ہے کبھی تاریک رات میںسیاہ پتھر پر ایک چیونٹی کی حرکت سے زیادہ مخفی ہوتا ہے ۔انسان کا یہ کہناکہ کی خدا کی قسم اور تیر ی جا ن کی قسم ،یاخداکی قسم اور مجھے میری جان کی قسم (یعنی خدا اور دوست کی جان یا خدااور اپنی جان کو ایک ہی لائن میںقرار دینا)یایو ں کہنا کہ اگر یہ کتیا کل رات نہ ہوتی تو چور آگئے تھے (لہذاچوروںسے نجات دلانے والی یہ کتیا ہے )یاپھر اپنے دوست سے کہے جو کچھ خدا چاہے اور تم پسند کرو ۔۔۔۔ان سب میں شرک کی بو ہے (۱)
ایک حدیث میں ہے :
ایک شخص نے نبی اکرم کے سامنے یہ جملہ کہا :
ًًٍٍٍٍٍ((ماشاء اللّہ ہ وشئت ))جو کچھ خدا اور اآپ چاہتے ہیں )
آنحضرت نے فرمایا :
((اجعلنی للّہ نداََ)ِ (کیا تونے مجھے اللہ کا شریک وردیف قرار دیا )۔
عام لوگ روزانہ ایسی بہت سی باتیں کرتے رہتے ہیں مثلاً ((پہلے خدا پھرتم ))باور کیجیے کہ ایک کامل موحد انسان کے لئے یہ تعبیرات بھی مناسب نہیں ہیں۔
سورہ یوسف آیت ۱۰۶
((وما یومن اکثرھم بااللہ الاوھم مشرکون ))کی تفسیرکے ذیل میں امام صادق سے ایک روایت ہے ،آپ نے (شرک ِخفی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے )فرمایا :
جیسے ایک انسان دوسرے سے کہتا ہے اگرتونہ ہوتاتو میںنابود ہو جاتا یا میری زندگی تباہ ہوجاتی (۲)
اس کی مزید وضاحت اسی تفسیر میں سورہ یوسف ،آیت ۱۰۶کے ذیل میںملاحظہ کیجئے
۲۳۔وان کنتم فی ریب ممانزلناعلی عبدنافاتوابسورةمن مثلہ ص وادعوا شھداء کم من دون اللہ ان کنتم صدقین
۲۴ فان لم تفعلو ولن تفعلو فاتقو النار التی وقودھا الناس والحجارة ج اعدت للکافرین ہ

ترجمہ

۲۳-اگر تمہیں اس چیز کے بارے میں جو ہم نے اپنے بندے (پیغمبر ) پر نازل کی ہے کوئی شک و شبہ ہے تو (کم از کم ) ایک سورہ اس کی مثل لے آؤ اور خدا کو چھوڑ کر اپنے گواہوں کو بھی اس کام کی دعوت دو ،اگر تم سچے ہو ۔
۲۴-اگر یہ کام تم نے نہ کیا اور کبھی کر بھی نہ سکو گے تو اس آگ سے ڈرو جس کا ایندھن انسانوں کے بدن اور پتھر ہیں یہ کافروں کے لئے تیار کی گئی ہے ۔



 
(۱) فی ضلال سید قطب ،جلد اول ص۵۳۔

(۲) سفینةالبحار ،جلد اول ،ص۶۹۷

نعمت آسمان و زمین قرآن ہمیشہ رہنے والا معجزہ ہے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma