نماز انسان کو خالق کائنات سے مربوط کرنے کا ایک ذریعہ ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونہ جلد 01
مباشرت سے قبل طلاق کی صورت میں اگر حق مہر معین نماز لوگوں کی روح کو تقویت بخش دے۔

نماز انسان کو خالق کائنات سے مربوط کرنے کا ایک ذریعہ ہے اور اگر وہ اپنی شرائط کے ساتھ انجام پا جائے تو دل کو عشق خدا سے معمور کردیتی ہے۔ اور کے ذریعہ انسان بہتر طور سے گناہوں، آلودگیوں اور پرور دگار کی نافرمانیوں سے محفوظ ہو سکتا ہے ۔ لہذا یہ آیت تاکید کرتی ہے کہ مسلمان اس فریضہ کو قائم کرنے میں کوشاں رہیں اور خشوع و خصوع اور پوری توجہ سے بجا لائیں خصوصا نماز وسطی کی حفاظت کریں۔
 صلواة وسطی کون سی نماز ہے
 صلاة وسطی کے بارے میں مفسرین نے مختلف آراء پیش کی ہیں لیکن ہمارے پیش نظر جو قرائن ہیں ان سے ثابت ہوتا ہے کہ اس سے مراد نماز ظہر ہی ہے۔ کیونکہ علاوہ اس کے کہ نماز ظہردن کے وسط اور درمیان میں بجالائی جاتی ہے ۔ آیت کی شان نزول بھی گواہی دیتی ہے کہ نماز ظہر کی تاکید اس لیے ہے کہ لوگ گرمی کی وجہ سے اس میں کوتاہی کرتے تھے ۔ اس سے قطع نظر کئی ایک روایات میں تصریح کی گئی ہے کہ نماز وسطی سے مراد نماز ظہر ہی ہے۔
 ” و قوموا للہ قانتین “ قنوت کے دو معنی ہیں
 ۱۔ پیروی اور اطاعت کرنا
 ۲۔خشوع و خضوع
 یہ بھی ممکن ہے کہ بعض اوقات دونوں معانی مراد ہوں جیسا کہ امام صادق علیہ السلام نے اس جملے کی تفسیر میں دونوں معانی بیان فرمائے ہیں۔
 ایک حدیث میں ہے ” و قوموا للہ قانتین “ کا مفہوم ہے کہ نماز میں خضوع اور پروردگار کی طرف توجہ کرتے ہوئے بجا لاؤ۔
 ایک اور حدیث میں ہے:
 ” وقومو للہ قانتین “ یعنی ” مطیعین “ ( اطاعت کرتے ہوئے)
 فان خفتم فرجالا اور رکباناً رجال “ یہاں ” راجل “ کی جمع ہے جس کا معنی ہے پیادہ اور ” رکبان“ ”رکب “ کی جمع ہے جس کے معنی ہے سوار ، یعنی میدان جنگ یا ایسے کسی اور موقع پر خوف کے عالم میں تم پیدل چلتے ہوئے یا سواری و حرکت کی حالت میں بھی نماز ادا کرسکتے ہو۔
 اس آیت میں تاکید کی گئی ہے کہ سخت ترین حالات میں حتی کہ جنگ میں نماز کو ترک نہیں کرناچاہےے۔ البتہ فرق یہ ہے کہ خطرے کی حالت میں نماز کی بہت سی شرائط ساقط ہو جاتی ہیں مثلا قبلہ رو ہونا ۔ متعارف اور معمول کے طریقے سے رکوع و سجود بجالانااور اس قسم کی دیگر چیزیں ایسی حالت میں رکوع و سجود کو اشارے سے بھی بجا لایا جا سکتاہے ۔
 منقول ہے کہ حضرت امیر المئومنین علیہ السلام نے حکم دیا تھا کہ جب تک جنگ ہوتی رہے ایماء اور اشارے سے نماز پڑھتے رہو۔
 ” ان النبی (ص) صلی یوم الاحزاب ایماناً “
 پیغمبر (ص) نے جنگ احزاب میں اشارے سے نماز پڑھی تھی ۔
 امام موسی کاظم علیہ السلام سے پوچھا گیا اگر کوئی شخص کسی درندے کی گرفت میں آجائے اور بالکل حرکت نہ کرسکتا ہو اور نماز کا وقت بھی تنگ ہو تو اس کی ذمہ داری کیا ہے۔
 آپ نے فرمایا: جس حالت میں ہے اسی حالت میں نماز پڑھے چاہے قبلہ کی طرف پشت ہی کیوں نہ ہو۔
 اسے نماز خوف کہتے ہیں ۔فقہ میں اس کے بارے میں فقہاء نے مفضل بحث کی ہے۔
 آیت کہتی ہے کہ نماز کا پروگرام اور دل ہر حالت میں نماز سے مربوط رہے تاکہ ہر حالت میں خدا سے دل بستگی رہے اور اسی سے انسان کی امید بندھی رہے تاکہ میدان جنگ تک میں نماز اور خدا کی طرف توجہ ترک نہ ہونے پائے۔

مباشرت سے قبل طلاق کی صورت میں اگر حق مہر معین نماز لوگوں کی روح کو تقویت بخش دے۔
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma