تیرہویں فصل مصدود و محصور کے احکام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
رمی جمرات سے متعلق دریافت کئے گئے فتاوے محصور و مصدود کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے

مسئلہ ۱۲۸۶ ۔ ” مصدود “ اس شخص کو کہتے ہیں جسے کوئی شخص ( خواہ دشمن یا ماٴمور حکومت ) عمرہ یا حج کا احرام باندھنے کے بعد انجام اعمال سے روک دے -
اور ” محصور “ اس کو کہتے ہیں جو بیماری یا شکستگی اعضاء یا مجروح ہونے اور ان کے مانند کسی اور سبب سے اعمال حج یا عمرہ بجا نہ لا سکے -
مسئلہ ۱۲۸۷ ۔ جس شخص نے احرام عمرہ یا حج باندھا ہے وہ عمرہ اور حج کو تمام کرے اور اگر انجام نہ دے بحالت احرام باقی رہے گا ، لیکن اگر مصدود یا محصور ہوگیا ہے تو آئندہ کے دستورات کے مطابق عمل کرے تاکہ احرام سے باہر آئے -
مسئلہ ۱۲۸۸ ۔ جو شخص کہ احرام حج یا عمرہ باندھے اور دشمن یا کوئی دوسرا ، جیسے ماٴمورین حکومت یا چور ڈاکو وغیرہ اس کو مکہ نہ جانے دیں اور اس کے پاس مکہ جانے کا کوئی دوسرا راستہ بھی نہ ہو یا اگر کوئی راستہ ہو لیکن سفر خرچ پاس نہ ہو ، وہیں ایک قربانی کرے گا اور احرام سے باہر آئے گا ، اور احتیاط یہ ہے کہ قربانی کو احرام حج سے باہر آنے کے قصد سے انجام دے ، اسی طرح احتیاط یہ ہے کہ اپنے سر کے بال کوتاہ کرے اور اگر قربانی دستیاب نہ ہو سکے وہیں پر احرام سے باہر آنے کی نیت کرے گا اور احتیاط یہ ہے کہ بجائے قربانی دس دن ( مذکورہ شرح کے مطابق ) روزہ رکھے ، اور اگر وہاں اس صورت کے مطابق روزہ نہ رکھ سکا ، تمام روزے وطن واپسی پر رکھے -
مسئلہ ۱۲۸۹ ۔ اگر کوئی احرام عمرہ کے ساتھ وارد مکہ ہوا اور دشمن یا کسی دوسرے نے اس کو اعمال انجام دینے سے روک دیا تو اس کا حکم مسئلہ قبل کی مانند ہے -
مسئلہ ۱۲۹۰ ۔ اگر کسی شخص کو قرض کی وجہ سے یا کسی دوسرے اتہام میں قید کردیں یا ناحق قید کردیں ، مسئلہ سابق کا حکم نافذ ہوگا -
مسئلہ ۱۲۹۱ ۔ اگر احرام کے بعد مکہ جانے کے لئے یا اعمال بجالانے کی اجازت کے لئے پیسے کا مطالبہ کریں ، چنانچہ توانائی رکھتا ہے پرداخت کرے ، مگر یہ کہ موجب عسر و حرج ہو اور اگر متمکن نہیں ہے یا موجب حرج ہے - مصدود - - “ کا حکم رکھتا ہے -
مسئلہ ۱۲۹۲ ۔ اگر ایک راہ بند ہو اور دوسری راہ سے اس کے لئے جانا ممکن ہو اور اس کے اخراجات بھی برداشت کر سکتا ہو - احرام پر با قی رہے گا تاکہ اس راہ سے جائے ، اور چنانچہ اس راہ سے گیا اور اعمال حج تک نہ پہونچ سکا ، عمرہ مفردہ بجالاکر احرام سے خارج ہوگا -
مسئلہ ۱۲۹۳ ۔ اگر --” مصدود “ کو یہ خوف لاحق ہو کہ اگر دوسرے راستے سے جائے گا تو حج ہاتھ سے چلا جائے گا ، صرف خوف کی وجہ سے مصدود کے اعمال کو انجام دے کر احرام سے خارج نہیں ہو سکتا ہے ، بلکہ اس کا وظیفہ یہ ہے کہ اس راستے سے جائے اور اگر وقت اعمال حج گزر چکا ہو تو عمرہٴ مفردہ بجالا کر احرام سے خارج ہو -
مسئلہ ۱۲۹۴ ۔ مصدود ہونا احرام کے بعد مکہ آنے سے روک دئے جانے ، یا مکہ آنے اور زندانی ہونے یا کسی اور سبب کی وجہ سے تمام اعمال حج بجالانے سے ممنوع ہونے ، یا وقوف عرفات و مشعر سے ممنوع ہونے کے سبب حاصل ہوتا ہے ، لیکن اگر صرف اعمال منی سے روکا گیا ہو تو رمی و قربانی کے لئے نائب اختیار کرے گا اس کے بعد سر مونڈے گا یا سر کے بال کوتاہ کرے گا اور احرام سے باہر آئے گا ، اور بقیہ اعمال مکہ بنفس نفیس انجام دے گا ، اور اگر وقوفات کو انجام دیا ہے اور صرف اعمال منی اور اعمال مکہ سے روکا گیا ہے تو رمی و قربانی کے لئے نائب کرے گا اس کے بعد تقصیر کرے گا ، اس کے بعد اعمال مکہ کے لئے نائب کرے گا ، اور ان تمام صورتوں میں اس کا حج صحیح ہے اور احرام سے باہر آئے گا مگر اس صورت میں کہ مکہ آنے یا وقوف عرفات و مشعر سے ممنوع ہو اور بالفاظ دیگر اعمال رکنی بجالانے سے کہ ان کے ترک کرنے سے ( حتی بلا عمد ) حج باطل ہو جاتا ہے ، روکا گیا ہو کہ اس صورت میں اگر پہلے مستطیع تھا یا اس کی استطاعت تا سال آئندہ باقی رہے حج اس پر واجب ہے اور اگر اسی سال مستطیع ہوا ہے اور اس کی استطاعت ختم ہو گئی ہے سال آئندہ اس پر حج واجب نہیں ہے -
مسئلہ ۱۲۹۵ ۔ مصدود کو اگر مانع برطرف ہونے کی امید ہو ، احتیاط یہ ہے کہ صبر کرے ، لیکن اگر اس کے بر طرف ہونے کا گمان ہو تو مصدو د کے احکام پر عمل کر سکتا ہے -
مسئلہ ۱۲۹۶ ۔ ” محصور “ یعنی جو بیماری یا مجروح ہونے یا شکستگی اعضاء و غیرہ کی بدولت اعمال حج و عمرہ بجا نہ لا سکے ، اس کی چار حالتیں ہیں -
الف ) عمرہ مفردہ کے لئے محرم ہوا ہو ، لیکن بیماری وغیرہ کی وجہ سے وطن واپسی پر مجبور ہے یا اسی جگہ اسپتال میں بھرتی ہے اور ہر حالت میں انجام عمرہ پر قادر نہیں ہے ایسا شخص ایک قربانی کا پیسہ مکہ بھیجے اور دوستوں سے قول و قرار لے کہ فلاں دن فلاں ساعت مکہ میں اس کے لئے قربانی کریں ، اس کے بعد اس وقت معین پر تقصیر کے گا اور احرام سے باہر آئے گا ، اور ساری چیزیں اس پر حلال ہو جائیں گی سوائے بیوی کے تا وقتیکہ اس کی حالت اچھی ہو اور عمرہٴ مفردہ بجالا ئے ، اور اگر اس کی حالت سدھر گئی اور عمرہ بجا نہ لاسکا ، نائب بھیجے گا - اور چنانچہ اگر اس کے لئے مکہ میں قربانی کرنے والا کوئی نہ ہو جہاں ہے اسی جگہ قربانی کرے گا اور احرام سے باہر آئے گا اور اگر وہ بھی ممکن نہ ہو ا وطن واپسی پر قربانی کرے گا -
ب ) اگر ” عمرہ تمتع “ کے لئے احرام باندھا ہو بر بنائے احتیاط واجب ، مسئلہ قبل کی مانند عمل کرے گا ، اور اگر اس کا حج واجب تھا سال آئندہ حج بجالائے -
ج ) اگر مکہ سے حج تمتع کے لئے احرام باندھا ہو اور کسی مانع کی وجہ سے وقوفات عرفات و مشعر میں سے کوئی بھی بجا نہ لا سکے ، اس صورت میں اپنے دوستوں کے ذریعے ایک قربانی کا پیسہ منی بھیجے گا تاکہ روز عید ( یا اس کے بعد تیرہویں تک ) اس کے لئے قربانی کریں اس کے بعد اپنے دوستوں سے جس ساعت میں قرار رکھا ہے تقصیر کرے گا اور احرام سے باہر آئے گا ، اور ساری چیزیں بر بنائے احتیاط واجب بجز بیوی اس پر حلال ہو جائیں گی کہ لازم ہے سالِ آئندہ حج بجالائے تاکہ بیوی اس پر حلال ہو ، یا سال آئندہ موسم حج سے پہلے عمرہٴ مفردہ بجالائے - اور اگر خود بجا نہیں لاسکتا ہے نائب اختیار کرے ، اور نائب کے عمرہ مفردہ بجالانے کے بعد ساری چیزیں اس پر حلال ہو جائیں گی ، ایسا شخص اگر حج اس پر واجب تھا لازم ہے سال آئندہ حج واجب بجالائے -
د ) اگر دو میں سے کسی ایک وقوف کو درک کرے اس کا حج صحیح ہے اور بقیہ اعمال میں سے جنہیں خود بجالا سکتا ہے خود بجالائے گا اور بقیہ کے لئے نائب اختیار کرے گا -
مسئلہ ۱۲۹۷ ۔ اگر بیمار کو بہبودی مل جائے اور خود کو حج کے لئے پہونچا سکتا ہے تو دو میں سے کسی ایک وقوف کو درک کرسکتا ہے تو حتما جائے اور بقیہ اعمال کو بھی بجالائے -
مسئلہ ۱۲۹۸ ۔ اگر بیمار کو قربانی یا اس کا پیسہ بھیجنے کے بعد بہبودی مل گئی اس طرح سے مکہ جانے پر قادر ہو گیا تو حتما مکہ جائے اور اعمال انجام دے ، بنا بر این اگر حج تمتع کے لئے محرم ہوا ہے اور وسعت وقت میں پہونچا ہے اعمال عمرہٴ و حج بجالائے گا ، اور اگر وقت تنگ ہو ، اس طرح سے کہ عمرہ کرکے وقوف عرفات کو درک نہ کر سکے گا ، لازم ہے عرفات جائے اور حج افراد بجالائے ، اور احتیاط یہ ہے کہ قصد عدول کرے ، اور حج بجالانے کے بعد عمرہٴ مفردہ انجام دے ، اور یہ حج حج واجب سے کفایت کرے گا ، اور اگر ایسے وقت مکہ پہونچے کہ وقت حج گزر چکا ہے یعنی وقوف عرفات و مشعر میں سے کسی ایک کو بھی درک نہیں کرسکتا ہے ، اس کا عمرہ عمرہٴ مفردہ میں تبدیل ہو جائے گا - اور لازم ہے اس کو بجالائے اور احرام سے خارج ہو اور احتیاط یہ ہے کہ عمرہٴ مفردہ کی طرف عدول کی نیت کرے اور حج واجب کو شرائط موجود ہونے کی صورت میں دوسرے سال بجالائے -
مسئلہ ۱۲۹۹ ۔ جو افراد مریض نہیں ہیں لیکن دوسری وجہ سے احرام کے بعد مکہ نہیں جا سکتے ہیں - ( مثلاً کمر یا پیر کی ہڈی ٹوٹ گئی ہے یا خونریزی کی وجہ سے ضعف کا غلبہ ہے ) مریض کا حکم رکھتے ہیں -
مسئلہ ۱۳۰۰ ۔ مریض شخص احرام حج میں ذبح قربانی کے لئے دسویں سے تیرہویں تک بر بنائے احتیاط واجب قربانی کا قول و قرار رکھے ، اور احرام عمرہٴ تمتع میں حجاج کے عرفات نکلنے سے پہلے یہ کام انجام دے -

رمی جمرات سے متعلق دریافت کئے گئے فتاوے محصور و مصدود کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma