٤ ۔ رمی جمرۂ عقبہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
مشعر الحرام میں وقوف کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے رمی میں شک

مسئلہ ١٠٠٢ ۔ واجبات حج میں سے چوتھا واجب بروز عید قربان رمی '' جمرہ عقبہ '' ہے اور اس سے مراد سات چھوٹے چھوٹے پتھر اس جگہ مارنا جو آخر منی میں مکہ کی طرف واقع ہے اور اس کو جمرۂ  عقبہ کہتے ہیں . ( ١ )

١ ۔ مرحوم صاحب جواہر قدس سرہ کے قول کے مطابق '' جمرہ '' جمار '' سے ماخوذ ہے کہ لغت میں سنگریزہ کے معنی میں ہے اور حقیقت میں جہاں بہت سے سنگریزے جمع ہوں اس جگہ کو جمرہ کہتے ہیں . اس مطلب کی شرح ہم نے کتا '' الجمرات فی الماضی و الحاضر '' میں جو کہ رمی جمرات کے حوالے سے جدید اور جامع تحقیق ہے لکھی ہے . ضمنا ملحوظ رہے کہ تین جمرہ ہیں . جمرۂ اولیٰ '' جمرۂ وسطیٰ ، اور جمرۂ عقبہ .

مسئلہ ١٠٠٣ ۔ رمی جمرہ میں چند چیزیں واجب ہیں .

١ ۔ نیت اور قصد قربت ، کافی ہے دل میں قصد رکھے کہ اطاعت فرمان خدا اور انجام مناسک حج کے لئے سات چھوٹے پتھر مار رہا ہے ، زبان پر لانا لازم نہیں ہے .

٢ ۔ پتھروں کی تعداد سات ہو البتہ نہ زیادہ بڑے نہ زیادہ چھوٹے بلکہ کافی ہے ہر ایک سر انگشت کے بقدر ہو .

٣ ۔ پتھروں کو یکے بعد دیگرے ماریں اور اگر دو یا بیشتر پتھر ایک ساتھ ماریں تو کافی نہیں ہے اور ایک حساب ہوگا .

٤ ۔ پتھروں کا ستون یا دیوار پر لگنا لازم نہیں ہے بلکہ اطراف ستون خوض میں گرنا کافی ہے . بنا بر ایں اگر ستون اور دیوار پر لگے اور حوض کے باہر چلا جائے کافی نہیں ہے اور پتھروں کی تعداد کا ظن و گمان معتبر نہیں ہے بلکہ یقین لازم ہے .

٥ ۔ لازم ہے کہ پتھروں کو مارے نہ یہ کہ جمرہ کے مقابل سے گزرے اور اگر کسی شخص کی مدد سے یا کسی دوسری چیز کی ذریعے جمرہ تک پہونچے کافی نہیں ہے ( مثلا اگر پتھر اس نے اچھالا اور مارا اور راستے میں کسی دوسرے پتھر سے ٹکرا کر جس کو کسی دوسرے شخص نے اچھالا ہے جمرہ سے ٹکرائے کافی نہیں ہے ) .

٦ ۔ پتھروں کو مارنے کا وقت بروز عید طلوع آفتاب سے غروب آفتاب تک ہے ( لیکن جیسا کہ عرض کیا عورتوں ، بوڑھوں اور ان لوگوں کے لئے روز عید کے ازدحام سے ڈرتے ہیں شب عید رمی کرنا جائز ہے ) اور اگر بھول گیا ہے تیرھویں تک رمی کرسکتا ہے اور اگر اس دن تک یاد نہ آئے بصورت امکان لازم ہے خود سال آئندہ اسی وقت منیٰ جائے اور قضا کرے اور اگر نہیں جاسکتا کسی کو نائب کرے .

سوال ١٠٠٤ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ رمی جمرہ میںموالات کی رعایت کرے ، یعنی پتھروں کو پے در پے اور تھوڑے فاصلے کے ساتھ جمرہ پر مارے ، لیکن جیسا کہ عرض کیا اگر چار پتھر پے در پے مارا ہو اور بقیہ کو از روئے فراموشی یا عدم اطلاع کی بنا پر ترک کرے تو کوئی مانع نہیں ہے کہ بقیہ کو بعد میں مارے ہر چند موالات ختم ہوگئی ہو . 

مسئلہ ١٠٠٥ ۔ سنگریزوں کی چار شرطیں ہیں :

١ ۔ سنگ ہو ؛ ڈھیلا و مٹی یا کوئی دوسری چیز نہ ہو.

٢ ۔ ان کو حرم سے جمع کرے ( ١ ) اور بہتر یہ ہے کہ سنگریزوں کو شب عید جس وقت مشعر الحرام میں ہے سنگریزوں کو وہاں سے جمع کرے . '' منی '' اور مکہ سے سنگریزوں کی جمع آوری بھی بلا مانع ہے ، لیکن عرفات سے کافی نہیں ہے ، چونکہ حرم سے باہر ہے .

حاشیہ:( ١ ) ملحوظ رہے کہ تمام مشعر الحرام اور منیٰ داخل حرم ہے لیکن عرفات حرم کے باہر ہے .

١٠٠٦ ۔ سنگریزے بالکل نئے ( بکر ) ہوں یعنی پہلے خود یا کوئی دوسرا انہیں رمی جمرات کے لئے ( ہر چند پہلے کے سالوں میں ) استعمال نہ کر چکا ہو ،  بنا بر ایں ان سنگریزوں کو جو جمرہ کے ارد گرد پڑے ہیں اور انہیں استعمال کیا جا چکا ہے ، استعمال نہیں کیا جاسکتا ہے ، لیکن اگر اس جگہ کے علاوہ سنگریزے دیکھے اور شک کرے کہ انہیں استعمال کیا جا چکا ہے یا نہیں ؟ انہیں رمی میں استعمال کرسکتا ہے . ضمنا ملحوظ رہے اس کے مورد نیاز سنگریزوں کی تعداد تین دنوں کے لئے ٤٩ عدد ہے ( اور اگر تیرہویں کو رہنے پر مجبور ہو تو ٧٠ سنگریزے لازم ہیں ) . کہ بہتر ہے ان کو مشعر سے جمع کرے اور تھیلی میں اپنے ہمراہ لائے کیونکہ ممکن ہے ان میں سے بعض جمرہ سے نہ لگیں ، سزاوار ہے تعداد بیشتر جمع کرے .

٤ ۔ سنگریزے مباح ہوں ، بنا بر این غصبی سنگریزوں یا ان سنگریزوں سے جنہیں دوسرے شخص نے جمع کیا ہو ( بلا رضایت ) رمی نہیں کر سکتا ہے .

مسئلہ ١٠٠٦ ۔ اگر شک کرے جن سنگریزوں کو رمی کے لئے جمع کیا ہے دوسرے نے اس سے پہلے استعمال کیا ہے یا نہیں ؟ ان سنگریزوں سے رمی جائز ہے .

مسئلہ ١٠٠٧ ۔ اگر احتمال دے کہ حر م میں موجود سنگریزوں کو حرم سے باہر سے لایا گیا ہے ان سنگریزوں سے رمی جائز ہے اور اس احتمال پر اعتناء نہ کرے گا .

مسئلہ ١٠٠٨ ۔ اگر شک کرے جس سنگریزوں سے رمی کرنا چاہتا ہے ان پر حصی ، یعنی سنگریزوں کا اطلاق ہوتا ہے یا نہیں ؟ ان پر اکتفا نہ کرے .

مسئلہ ١٠٠٩ ۔ اگر شک کرے جو سنگریزے مارے ہیں مخصوص خوص میں گرے ہیں یا نہیں دوبارہ مارے تاکہ یقین حاصل ہو جائے کہ خوض میں گرے ہیں ، گمان کافی نہیں ہے .

مسئلہ ١١١٠ ۔ اگر کئی سنگریزے ایک ساتھ مارے وہ سب ایک ہی حساب ہوں گے خواہ اُن میں سب لگیں یا کوئی ایک لگے .

مسئلہ ١٠١١ ۔ رمی جمرہ پیادہ یا سوار انجام دے سکتا ہے اور دائیں اور بائیں ہاتھ میں بھی کوئی فرق نہیں ہے ، ان کو مارنے اور پھینکنے میں بھی کوئی خاص روش واجب نہیں ہے ، با وضو ہونا بھی شرط نہیں ، ہے ، ہر چند بہتر ہے پیادہ اور با وضو ہو اور اس حالت میں دعا اور حمد و ثنائے پروردگار ورد زبان رہے اور دائیں ہاتھ سے رمی کرے .

مسئلہ ١٠١٢ ۔ لازم ہے سنگریزوں کو ہاتھ سے پھینکے اور دوسرے وسیلہ سے ( مانند تیر کمان ) جائز نہیں ہے .

مسئلہ ١٣ ١٠ ۔ جیسا کہ گزرا با وضو ہونا رمی کے وقت واجب نہیں ہے بلکہ اگر غسل واجب بھی کسی کے ذمّے ہے تو غسل کرنے سے پہلے رمی جمرات کر سکتا ہے . حتی اگر خود سنگریزے بھی پاک نہ ہوں تب بھی رمی کو کوئی نقصان نہیں پہونچتا ہر چندان تمام امور کی رعایت بہتر ہے .

مسئلہ ١٠١٤ ۔ شب میں رمی کرنا جائز ہے مگر عورتوں مریضوں اور دن لوگوں کے لئے جو دن میں ازدحام کی وجہ سے ڈرتے ہیں . یا جو لوگ دنوں کو حجاج کے کاموں میں پھنسے ہوئے ہیں اور دن میں رمی نہیں کر سکتے ہیں . اسی صورت میں کوئی فرق نہیں ہے کہ شب قبل رمی کریں یا اس کے بعد کی شب میں رمی کریں .

مسئلہ ١٠١٥ ۔ جمرات کو جس طرف سے بھی چاہے رمی کر سکتا ہے ، حتی جمرہ عقبہ کو ہر چند مطابق مشہور، مستحب ہے کہ ہنگام رمی جمرہ پشت بقبلہ اور رو بہ جمرہ ہو لیکن دوسرے جمرات میں رو بقبلہ کھڑے ہونا مستحب ہے .

مشعر الحرام میں وقوف کے بارے میں دریافت کئے گئے فتاوے رمی میں شک
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma