طواف کے واجبات ( ہفتگانہ ) سے متعلق پوچھے گئے سوالات

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
ہفتم : موالات احکام طواف

سوال ۶۸۸ ایک شخص نے طواف کو حجر الاسود سے شروع اور رکن یمانی پر کہ حجر الاسود سے پہلے ہے ختم کیا اور رکن یمانی سے لیکر حجر الاسود کے فاصلہ کو بلا نیت طے کیا اور دوبارہ حجر الاسود سے نیت کی اور رکن یمانی پر ختم کیا اور طواف کے ساتوں دور کو اسی طرح بجالایا ، اس کے طواف کا کیا حکم ہے ؟
جواب : یہ طواف باطل ہے اور لازم ہے کہ اعادہ ہو  -
سوال ۶۸۹ ۔ اگر کوئی حجر اسود سے پہلے طوا ف شروع کرے اور اسی جگہ ختم کرے ، کیا اس کا طواف باطل ہے ؟
جواب : اس کا طواف باطل ہے  -
سوال ۶۹۰ ۔ اس شخص کا وظیفہ کیا ہے جس نے اشتباہ میں رکن یمانی سے طواف شروع کیا اور وہیں پر ختم کیا اور اس کے بعد نماز طواف پڑھی اور پھر اس کے بعد اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہوا ؟ چنانچہ طواف کے درمیان اپنی غلطی کی طرف متوجہ ہو جائے اور اپنے طواف کو حجر اسود پر ختم کرے تو کیا اضافی مقدار طواف کے لئے مضر ہے ؟
جواب : طواف اور نماز طواف کا اعادہ کرے اور دوسری صورت میں اعادہ ، احتیاط ہے  -
سوال ۶۹۱ ۔ اگر کسی شخص کو یقین ہوگیا کہ رکن مستجار ( رکن یمانی کہ حجر اسود کے پہلے ہے ) حجر اسود ہے اور اس نے طواف کو وہیں سے شروع اور وہیں پر ختم کیا ، اور بعد میں متوجہ ہوا کہ یہ کام غلط تھا  - اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : مذکورہ طواف احتیاط واجب کی بناء پر باطل ہے اور اعادہ لازم ہے  -
سوال ۶۹۲ ۔ ایک شخص نے طواف کی حالت میں کعبہ کو بوسہ دیا اور احتمال دیتا ہے کہ اس حالت میں چند قدم راہ بھی طے کی ہے اور یہ شک طواف بجالا نے کے بعد پیدا ہوا ہے  - اس کے طواف کا کیا حکم ہے ؟
جواب : چونکہ شک طواف کے بعد پیدا ہوا ہے اس لئے اس کا طواف صحیح ہے  -
سوال ۶۹۳ ۔ ایک شخص اثنائے طواف میں خانہٴ خدا کو لمس اور بوسہ دینے کی وجہ سے اپنی راہ سے منحرف ہوگیا ہے اور نہیں جانتا کہ واپسی میں طواف کو اسی جگہ سے بجا لا یا ہے یا نہیں ، اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اگر شک طواف کے بعد ہے طواف صحیح ہے ورنہ ابتداء سے کرے  -
سوال ۶۹۴ ۔ ایک حاجی نے خیال کیا کہ طواف کرتے وقت دور کے کچھ مقدار کو بھیڑ کے زیر فشار طے کی ہے لیکن اس کو اس بات کا یقین نہیں ہے اور چونکہ اس مقدار کو واپس ہو کر اعادہ نہیں کر سکتا تھا بقیہ دور کو بقصد رجاء اور احتیاط انجام دیتا ہے ( تا کہ اگر وہ دور باطل تھا اضافہ لغو ہو اور اگر صحیح تھا مازاد بر طواف محسوب نہ ہو ) اس کے بعد سات دور بجالایا اور اس دور کو حساب اور شمار نہیں کیا ، اس طواف کا کیا حکم ہے ؟
جواب : یہ طواف احتیاط کی بناء پر صحیح نہیں ہے  -
سوال ۶۹۵ ۔ ایک شخص طواف کرتے وقت بھیڑ کے ریلے میں چند گام آگے چلا گیا ، پھر اسی مقدار کی تلافی کرنے کے بجائے اس کو چھوڑ کر ایک دوسرا دور پورا کیا کہ کل ملا کر سات دور تمام اور ایک ناقص دور ہوا ، کیا یہ طواف صحیح ہے  -
جواب : طواف میں اشکال ہے اور لازم ہے کہ اس کو دوبارہ بجا لائے  -
سوال ۶۹۶ ۔ اگر مُحرِم ابتداء ہی سے جانے کہ طواف کرنے والوں کی کثرت کی وجہ سے کچھ طواف یا پورا طواف بے اختیار انجام دے گا تو کیا ابتداء سے نیت کر سکتا ہے کہ طواف کا وہ حصہ بھی جو ریلے کی وجہ سے ہوگا جزء طواف ہو اور اس کو سواری کی حالت میں طواف کے مثل شمار کرے ؟
جواب : طواف صحیح ہے اور اس میں کوئی اشکال نہیں ہے  -
سوال ۶۹۷ ۔ ایک شخص طواف کی حالت میں ایک طواف کرنے والے سے جو کہ زمین پر گرا ہوا ہے ٹکراتا ہے اور اس کو زمین سے اٹھاتا ہے ممکن ہے اس کام میں چند قدم آگے چلا جائے جب کہ طواف کی طرف متوجہ نہیں ہے ، نتیجہ کے طور پر نہیں جانتا کہ طواف کا کچھ حصہ بغیر قصد کے بجالایا ہے یا نہیں ، اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اگر اجمالی طور پر سہی قصد طواف رکھتا ہے تو کافی ہے  -
سوال ۶۹۸ ۔ ایک شخص کو پانچویں دور میں یقین حاصل ہوتا ہے کہ دور اوّل اور دور دوّم میں پانچ پانچ میٹر بے اختیار طواف بجالایا ہے ، اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اگر ابتداء سے اس کا قصد تھا کہ خود کو طواف کرنے والوں کے درمیان قرار دے اور ان کے ساتھ چکر لگائے جو کچھ بھیڑ کے ریلے کی وجہ سے بجالا ئے گا جزء طواف ہے اور صحیح ہوگا  -
سوال ۶۹۹ ۔ ایک عورت بغیر دوسروں کی مدد کے طواف کرنے پر قادر نہیں ہے ، یا اس کو تخت پر مطاف کے باہر طواف کرائیں یا کوئی نا محرم شخص اس کو اپنی پشت پر لاد کر مطاف کے اندر طواف کرائے ، اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اس بات کے مد نظر کہ ہمارے فتویٰ کے مطابق مطاف کی کوئی معین حد نہیں ہے اس کو تخت پر مقام ابراہیم کی پشت پر طواف کرائیں  -
سوال ۷۰۰ ۔ جو شخص مطاف کے حدود سے آگاہی نہیں رکھتا تھا طواف بجالایا ہے اور طواف کرنے کے بعد شک میں مبتلا ہے کہ طواف مطاف کے اندر تھا یا نہیں ، کیا اس کا طواف صحیح ہے ؟
جواب : جیسا کہ اوپر عرض کیا اس کا طواف ہر صورت میں صحیح ہے چونکہ طواف کی کوئی حد معین نہیں ہے  -
سوال ۷۰۱ ۔ چنانچہ مُحرِم کو یقین ہو کہ معین حدود میں طواف کرتے وقت نا محرم مرد یا عورت سے ٹکرائے گا ، کیا پھر بھی لازم ہے کہ معین حدود میں طواف بجالائے ؟
جواب : عرض کیا کہ طواف کی کوئی معین حد نہیں ہے ، علاوہ بر ایں بغیر قصد خاص کے لباس سے ٹکرانے میں کوئی اشکال نہیں ہے  -
سوال ۷۰۲ ۔ کبھی انسان مجبور ہوتا ہے کہ طواف کے حدود سے ( مقام ابراہیم اور کعبہ کے درمیان فاصلہ ) سے دور تر ہو  - خواہ مسجد الحرام میں نظافت کرنے والوں کی وجہ سے ہو یا کبھی کبھی کعبہ کے اطراف میں انجام دی جانے والی تعمیرات اس کا باعث ہوں ، یا تخت اور ویل چیر وغیرہ کے ذریعے طواف کرائے جانے والوں کی وجہ سے ، کیا ان کا طواف صحیح ہے ؟
جواب : جیسا کہ پہلے عرض کیا ہمارے نظریہ کے مطابق طواف کی کوئی خاص حد معین نہیں ہے  - اور حالت اختیار میں بھی مقام ابراہیم اور کعبہ کے فاصلہ سے دور تر طواف کیا جا سکتا ہے  -
سوال ۷۰۳ ۔ ایک شخص طواف کے پہلے شوط ( دور ) میں تھا کہ نماز جماعت شروع ہو گئی اس وجہ سے طواف کو قطع کرتا ہے اور نماز میں مشغول ہو جاتا ہے اور نماز کے بعد طواف کو ابتداء سے شروع کرتا ہے اور طواف کے کامل سات دورے پورے کرتا ہے ، کیا اس کا طواف صحیح ہے ؟
جواب : کوئی مضائقہ نہیں ہے  -
سوال ۷۰۴ ۔ ایک شخص درمیان طواف کسی وجہ سے سہی اس کو ترک کر دیتا ہے اور پھر ابتداء سے طواف کرنا شروع کرتا ہے ، کیا اس کا طواف صحیح ہے ، اگر بعد کے اعمال انجام دے چکا ہو تو اس کا کیا وظیفہ ہے ؟
جواب : طواف اور بعد کے اعمال ہر حالت میں صحیح ہیں  -
سوال ۷۰۵ ۔ زائرین خانہٴ خدا کی ایک جماعت مشغول طواف تھی کہ مسجد الحرام کی نظافت پر ماٴمور لوگوں نے نظافت کرنی شروع کردی اور طواف کرنے والوں نے ناچار طواف کرنا ترک کر دیا کچھ دیر ہو گئی ، ان لوگوں نے خیال کیا کہ موالات عرفیہ درہم و برہم ہوگئی اس وجہ سے ابتداء سے طواف کرنا شروع کیا ، اگر موالات عرفیہ کا درہم و برہم ہونا مشکوک ہو تو ا ن کے طواف کا کیا حکم ہے ؟
جواب : کسی صورت میں کوئی اشکال نہیں ہے  -
سوال ۷۰۶ ۔ ایک شخص طواف کے اول شوط ( دور ) کو کہ بطور ناقص انجام ہوا تھا رہا کر کے دوسرے چھ شوط ( دور ) بجا لاتا ہے اس کے بعد شوط ( دور ) اول کا اعادہ کرتا ہے کیا اس کا طواف صحیح ہے ؟
جواب : اگر اس کی نیت اجمالی طور سے سہی طواف واجب شرعی کا بجالانا تھی ، کوئی مضائقہ نہیں ہے  -
سوال ۷۰۷ ۔ اگر کسی کا طواف یا سعی کسی وجہ سے قطع ہو جائے اور جہاں سے قطع ہو وہیں سے دوبارہ شرو ع کرنا چاہے لیکن ازدحام کی وجہ سے اس نقطہ تک نہیں پہونچ سکتا ہے  - اور اس کے محاذات میں دائیں یا بائیں قرار پاتا ہے  - کیا جہاں سے قطع کیا ہے اس کے محاذی سے پھر دوبارہ شروع کر سکتا ہے ؟
جواب : اس نقطہ سے شروع کرنا لازم نہیں ہے بلکہ محاذات کافی ہے  -
سوال ۷۰۸ ۔ ایک شخص دل میں طواف کی نیت کرتا ہے اور طواف کرنا شروع کر دیتا ہے چند قدم کے بعد خیال کرتا ہے کہ نیت کا زبان پر لانا ضروری ہے ، اسی وجہ سے اس شوط ( دور ) کو رہا کر کے واپس ہوتا ہے اور نیت کو زبان پر جاری کر کے طواف کو از سر نو شروع کرتا ہے کیا اس کا طواف صحیح ہے ؟
جواب : کوئی اشکال نہیں ہے  -
سوال ۷۰۹ ۔ ایک شخص اپنے طواف کو توڑ کر پھر سے دوسرا طواف شروع کرتا ہے اور اس کو بھی توڑ کر تیسرے طواف کا آغاز کرتا ہے اور اس کو اتمام کرتا ہے ، اب اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : اس کے آخری طواف میں کوئی اشکال نہیں ہے لیکن سزاوار ہے کہ مومنین اس طرح کے کاموں سے پرہیز کریں  -
سوال۷۱۰ ۔ ایک شخص طواف کے چھٹے شوط ( دور ) میں خستگی کے باعث طواف کو جاری رکھنے سے باز رہتا ہے  - اس وجہ سے طواف قطع کر آرام کرنے لگتا ہے اور دوسرے شخص کو بقیہ طواف کرنے کے لئے نائب کرتا ہے اس کے بعد خو د نماز طواف ادا کرتا ہے  - بعد میں متوجہ ہوتا ہے کہ درمیان طواف آرا م کرنے سے موالات ختم نہیں ہوتی ، اب اس کا وظیفہ کیا ہے ؟
جواب : بقیہ طواف کو خود مکمل کرے اس کے بعد نما ز طواف کا اعادہ کرے  -
سوال ۷۱۱ ۔ ایک شخص طواف کرتے وقت غش کر جاتا ہے اور طواف جاری رکھنے سے باز رہتا ہے اور چند ساعت بعد ہوش میں آتا ہے کیا اپنے طواف کو جہاں سے قطع ہوا تھا جاری رکھتے ہوئے بقیّہ اعمال کو بجا لا سکتا ہے ؟
جواب : اگر اس کا طواف شوط ( دور ) چہارم تمام ہونے کے پہلے قطع ہو ا تھا تو وضو کرے گا اور پھر سے طواف شروع کرے گا اور اگر چوتھے دور کے بعد قطع ہوا تھا تو وضو کے بعد طواف کو وہیں سے شروع کرے گا  -
سوال ۷۱۲ ۔ جس شخص کا وظیفہ اتمام اور اعادہٴ طواف ہے اگر اپنے ناقص طواف کو مکمل کرے اور اعادہٴ طواف کے وقت دوبارہ اس کا طواف قطع ہو جائے تو کیا اس طواف کو بھی اتمام و اعادہ کرنا لازم ہے ؟
جواب : ہاں ، کوئی فرق نہیں ہے  -
سوال ۷۱۳ ۔ جہاں پر احتیاطاً طواف کو تمام کرنا چاہئے اور اس کے بعد نماز طواف پڑھنی چاہئے اور اس کے بعد طواف اور نماز طواف کا اعادہ کرنا چاہئے ، اگر ایک طواف تمام و اتمام دونوں کے قصد انجام دے ( یعنی اگر انجام شدہ مقدار باطل ہو تمام ساتوں شوط ( دور ) میں قصد طواف رکھے اور اگر صحیح ہو تو صرف بقیہ میں قصد طواف رکھے ) اور اس کے بعد دو رکعت نماز طواف پڑھے ، کیا کفایت کرے گا ؟
جواب : بہتر یہ ہے کہ طواف اول کو چھوڑ کر دوسرا طواف شروع کرے ، کیونکہ یہ احتیاط مستحب ہے  -
سوال ۷۱۴ ۔ جن موارد میں طواف اور سعی کو اتمام کرے گا کیا ترتیب بھی لازم ہے ْ
جواب : ہاں ، احتیاط یہ ہے کہ پہلے طواف کو تمام کرے اور نماز پڑھے اس کے بعد طواف اور نماز طواف کا اعادہ کرے اس کے بعد سعی بجا لائے  -
سوال ۷۱۵ ۔ جہاں پر طواف اور نماز کا اعادہ لازم ہے کیا یہ اعادہ لباس احرام کے ساتھ لازم ہے ؟
جواب : لازم نہیں ہے  -

ہفتم : موالات احکام طواف
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma