اول : لباس احرام پہننا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
۱ ۔ احرام دوم : نیت

مسئلہ ۲۹۳ ۔ جو شخص احرام باندھنا چاہتا ہے واجب ہے کہ پہلے ان لباسوں کو جن کا پہننا محرم پر حرام ہے تن سے جدا کرے ، اس کے بعد دو جامہٴ احرام زیب تن کر لے ایک کو ( کہ چادر کہتے ہیں ) لنگی کی طرف کمر پر باندھے اور دوسرے کو مانند عبا دوش پر ڈالے ( اس کو ردا ء کہتے ہیں ) یہ حکم مردوں سے مخصوص ہے اور عورتوں کے لئے دو جامہٴ احرام کا پہننا نہ لباس کے نیچے اور نہ لباس کے اوپر ، لازم نہیں ہے بلکہ وہی لباس ان کا لباس احرام محسوب ہوگا
مسئلہ ۲۹۴ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ دو جامہٴ احرام اور ان کے پہننے کا طریقہ رائج اور معمول طریقے پر ہو ، یعنی لنگی کو اس طرح باندھے کہ کم سے کم ناف سے زانو تک چھپا لے اور رداء کو دوش پر اس طرح ڈالے کہ بقیہ بدن کو چھپالے ، لیکن جنس اور کوئی خاص رنگ جامہٴ احرام میں شرط نہیں ہے لیکن سلا ہوا نہ ہونا چاہئے
مسئلہ ۲۹۵ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ نیت اور لبیک کہنے سے پہلے دو جامہٴ احرام کو پہنے اور اگر لبیک کے بعد پہنے تو احتیاط یہ ہے کہ دوبارہ لبیک کہے
مسئلہ ۲۹۶ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ لنگی کو گردن میں گرہ نہ لگائے اور اگر جہالت یا فراموشی کی وجہ سے گرہ لگالے تو احتیاط یہ ہے کہ فورا گرہ کو کھول دے ، لیکن اس کے احرام کے لئے مضر نہیں ہے اور اس پر کچھ نہیں ہے ( لیکن کمر کے گرد گرہ لگانے میں کوئی مضائقہ نہیں ہے ) اور بہترین راہ یہ ہے کہ لنگی کے اوپر کمر بند یا اس کے مانند کوئی دوسری چیز باندھ لے تا کہ بالکل مطمئن ہو لیکن رداء کے دونوں طرف گرہ لگانے میں کوئی حرج نہیں ہے اسی طرح اس کو سنجاق کے ذریعے باندھنا یا تولیہ کے ایک طرف پتھر رکھنا اور اس کو تاگہ کے ذریعے دوسری طرف باندھ دینا ( جس طرح کہ بعض حاجیوں کے درمیان معمول اور رائج ہے ) اس میں بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے ہر چند ان امور کا ترک کرنا بہتر ہے
مسئلہ ۲۹۷ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ حالت اختیار میں ایک لمبے کپڑے پر کہ اس میں سے کچھ کو لنگی اور کچھ کو رداء قرار دیتے ہیں اکتفاء نہ کرے بلکہ دو جدا گانہ کپڑے ضروری ہیں
مسئلہ ۲۹۸ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ جامہٴ احرام پہننے میں قصد قربت اور رضائے الٰہی پیش نظر ہو اور احتیاط مستحب یہ ہے کہ سلا ہوا کپڑا بدن سے اتارتے وقت بھی قصد قربت رکھتا ہو
مسئلہ ۲۹۹ ۔ وہ تمام چیزیں جو نماز گزار کے لباس میں شرط ہیں احرام کے دونوں لباسوں میں بھی شرط ہیں بنا بر این ضروری ہے کہ لباس احرام پاک ہو اور حیوان حرام گوشت کے اجزاء یا خالص ریشم اور زربفت کا نہ ہو ( اسم حکم میں بر بنائے احتیاط واجب عورت اور مرد کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ہر چند نماز میں ریشمی کپڑے اور زربفت کے سلسلے میں عورت اور مرد کے درمیان فرق ہے )
مسئلہ ۳۰۰ ۔ جن موارد میں نماز گزار کے لباس کا نجس ہونا معاف ہے لباس احرام میں بھی معاف ہے
مسئلہ ۳۰۱ ۔ لنگی ایسی نہ ہو کہ اس سے بدن دکھائی دیتا ہو اور احتیاط واجب یہ ہے کہ عبا بھی ایسی نہ ہو  .
مسئلہ ۳۰۲ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ جامہٴ احرام پوست کا نہ ہو  .
مسئلہ ۳۰۳ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ جامہٴ احرام یافتہ اور بُنا ہوا نہ ہو اور نمد کی مانند چیزیں کافی نہیں ہیں  . یعنی اون اور پشم سے بنی ہوئی چیزوں کی مانند  .
مسئلہ ۲۰۴ ۔ تمام لباس احرام کو ہمیشہ جسم پر رکھنا واجب نہیں ہے بلکہ دھونے یا عوض کرنے یا حما م جانے یا کسی دوسرے مقصد کے لئے موقتاً جسم سے اتار سکتا ہے  .
مسئلہ ۳۰۵ ۔ اگر لباس احرام نجس ہو جائے تو ا س کو دھوئے اور اگر میسر نہ ہو تو جس وقت ممکن ہو اس کی تطہیر کا سامان فراہم کرے ( اور اگر رداء نجس ہو جائے تو اس کو موقتا ہٹا سکتا ہے ) اور احتیاط یہ ہے کہ اگر بدن بھی حالت احرام میں نجس ہو جائے تو اس کی تطہیر کے لئے جلدی کرے  . یعنی اس کو فورا پاک کرے  .
مسئلہ ۳۰۶ ۔ اگر جامہٴ احرام یا بدن کو پاک نہ کرے تو اس کا کفارہ نہیں ہے  .
مسئلہ ۳۰۷ ۔ اگر محرم جامہٴ احرام کو کچھ علل و اسباب کی بناء پر عوض کر دے تو جب وارد مکہ ہو تو طواف کے لئے اسی لباس کو کہ جس میں محرم ہوا زیب تن کرے  .
مسئلہ ۳۰۸ ۔ اگر کوئی از روئے نادانی یا فراموشی جسم پر دوسرا معمولی پیراہن یا لباس ہونے کی حالت میں احرام باندھ لے ، تو اس کا احرام صحیح ہے لیکن لازم ہے کہ فورا اس لباس کو تن سے اتارے اور صرف لباس احرام زیب تن کرے ، اور اگر یہ کام از روئے علم اور عمداً ہو تو احتیاط یہ ہے کہ اس صورت میں اس لباس کو اتارنے اور لباس احرام پہننے کے بعد دوبارہ نیت کرے اور لبیک کہے  .
مسئلہ ۳۰۹ ۔ اگر کوئی احرام کے بعد مسئلہ نہ جاننے یا فراموشی کی وجہ سے لباس زیب تن کرے ، اس کا احرام صحیح ہے لیکن اس کو نیچے کی طرف سے اتارے اور اگر ممکن نہ ہو تو اس کو چیر کر اتار لے  .
مسئلہ ۳۱۰ ۔ اگر بیمار ہو اور اپنے روزّ مرہ کے لباس کو میقات میں اپنے جسم سے اتار نہ سکتا ہو تو کافی ہے نیت احرام کرے اور لبیک کہے ، اور اگر ممکن ہے ، روز مرہ کے لباس کو موقتاً اتار لے اور لباس احرام زیب تن کرے اور محرم ہو اور اگر نا چار ہے بعد میں اپنے روز مرّہ کے لباس کو زیب تن کرے ، اور اگر میقات میں یہ کام ممکن نہ ہوا اور بعد میں لباس احرام زیب تن کرنے کے لئے اس کی حالت مساعد ہو گئی ، احتیاط واجب یہ ہے کہ اگر توانائی رکھتا ہے میقات واپس جائے اور پھر سے احرام باندھے اور اگر میقات واپسی ممکن نہ ہو وہیں سے لباس عوض کرے گا اور تجدید احرام لازم نہیں ہے  .
مسئلہ ۳۱۱ ۔ سردی یا گرمی سے بچنے کی خاطر احرام کے لئے دو لباس سے زیادہ زیب تن کرنے ( مثلا دو تولیہ ) میں کوئی مضائقہ نہیں ہے  .
مسئلہ ۳۱۲ ۔ اگر محرم ہوا سرد ہونے یا دوسری وجہ سے نا چار ہو کہ سلا ہوا لباس پہنے تو کوئی حرج نہیں ہے ، لیکن اگر ممکن سے سلے ہوئے لباس کو نیچے اوپر کرے اور دوش پر ڈال لے اور اس کی آستین میں ہاتھ نہ ڈالے ، اور احتیاط یہ ہے کہ اس کو پشت و رو ( آگے پیچھے ) بھی کرے اور اگر اس طرح کا لباس پہننے سے سلا ہوا لباس پہننے کی ضرورت ختم نہ ہو تو معمول کے مطابق لباس پہن سکتا ہے  .

۱ ۔ احرام دوم : نیت
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma