۱ ۔ مکہ سے احرام باندھنا

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
بارھویں فصل اعمال حجّ تمتّع احرام حجّ تمتّع کے متعلق دریافت کئے گئے فتاوے

مسئلہ ۹۵۹ ۔ پہلے بھی اشارہ ہوا کہ میقات احرام ” حج تمتع “ کے لئے ” مکہ “ ہے اور مکہ میں جس جگہ سے بھی احرام باندھیں ( خواہ مسجد الحرام ہو یا مکہ کی دوسری مساجد ، کوچہ و خیابان ہو یا خانہ و منزل ) کافی ہے اور قدیم و جدید مکہ کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے ، حتی مکہ کے وہ محلے جو آج منی اور عرفات کی سمت آباد ہیں ان تمام علاقوں سے احرام باندھا جاسکتا ہے

مسئلہ ۹۶۰ ۔ احتیاط واجب یہ ہے کہ شہر مکہ اس نقطے سے جو کہ مسجد تنعیم سے دورتر ہے ( یعنی حدود حرم کے باہر ہے ) احرام نہ باندھیں ․ ( مسجد تنعیم نزدیک ترین حدّ حرم ہے ) اور ہر جگہ سے بہتر احرام کے لئے مسجد الحرام ہے

مسئلہ ۹۶۱ ۔ احرامِ حجّ کے لئے بہترین وقت روز ترویہ ( ہشتم ذی الحجہ ) ہے لیکن اس سے تین دن پہلے بھی احرام باندھا جاسکتا ہے اور منی کی سمت کوچ کیا جاسکتا ہے تاکہ وہاں سے عرفات جایا جاسکے ․ بالخصوص بوڑھے اور مریض ازدحام کے ڈر سے اس سے پہلے بھی حرکت کرسکتے ہیں

مسئلہ ۹۶۲ ۔ احرامِ حج کا آخری وقت وہ ہے کہ اس سے زیادہ تاخیر اس بات کا سبب ہو کہ وقوف عرفات تک کہ ظہر روز نہم ذی الحجہ سے غروب تک ہے ، نہ پہونچیں ․ بنا بر این صبح روز نہم بھی محرم ہوسکتے ہیں اور خود کو عرفات تک پہونچا سکتے ہیں ( اس صورت میں کہ اس وقت تک پہونچنے کا امکان ہو(

مسئلہ ۹۶۳ ۔ احرام باندھنے اور لبیک کہنے کی کیفیت وہی ہے جو احرام عمرہ میں مذکور ہوئی

مسئلہ ۹۶۴ ۔ نیت خالص اور اطاعت خدا کے لئے ہو اور ریا کرنا بطلان عمل کا باعث ہے

مسئلہ ۹۶۵ ۔ اگر حجّ تمتّع کی نیت کرے اور لبیک ہائے واجب کو احرام عمرہ میں مذکورہ شکل کے مطابق کہے اور قصد احرام کرے اور جو امور محرم پر حرام ہیں ان کو اپنے اوپر حرام کرلے ، ․ محرم ہے

مسئلہ ۹۶۶ ۔ وہ تمام چیزیں جو محرمات احرام میں بیان ہوئیں اس احرام میں بھی حرام ہیں اور کفارہ کے اعتبار سے بھی احرام حج اور عمرہ کے درمیان کوئی فرق نہیں ہے

مسئہ ۹۶۷ ۔ اگر احرام کو بھول جائے اور منی یا عرفات چلا جائے ، واجب ہے مکہ واپس لوٹے اور احرام باندھے ، اور چنانچہ تنگی وقت یا کسی عذر کے باعث مکہ واپسی ممکن نہ ہو جہاں پر ہے وہیں سے ( عرفات ، یا مشعر ، یا منی رمی جمرات اور قربانی کرنے سے پہلے ) محرم ہو اور اگر اس کے بعد متوجہ ہو احرام کا وقت گزر چکا ہے اور اس کا حج صحیح ہے

مسئلہ ۹۶۸ ۔ اگر احرام بھول جائے اور انجام اعمال حج کے بعد اس کو یاد آئے ، اس کا حج صحیح ہے ، لیکن اگر وقوف عرفات اور مشعر کے بعد اور تمام اعمال حج انجام دینے کے پہلے اس کو یاد آئے ، احتیاط مستحب یہ ہے کہ حج کو اسی صورت مکمل کرے اور پھر دوسرے سال اعادہ بھی کرے

مسئلہ ۹۶۹ ۔ جو شخص مسائل حج سے ناواقفیت اور احکام شرعی احرام کو نہ سیکھنے کے باعث احرام نہ باندھے اس شخص کے حکم میں ہے جس نے از روئے فراموشی احرام نہیں باندھا ہے کہ اس کا حکم مسائل مذکورہ بالا میں بیان ہوا

مسئلہ ۹۷۰ ۔ اگر کوئی آگاہی کے ساتھ اور عمداً وقوف عرفات و مشعر کے فوت ہونے کے وقت تک احرام کو ترک کر ے ، اس کا حج باطل ہے

بارھویں فصل اعمال حجّ تمتّع احرام حجّ تمتّع کے متعلق دریافت کئے گئے فتاوے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma