مسئلہ ۱-دین اسلام میں حج ایک رکنی حیثیت رکھتا ہے اور ضروریات دین میں شمار ہوتا ہے ۔ مستطیع شخص کے لئے حج کا ترک کرنا گناہان کبیرہ میں سے ہے اور اس کے وجوب پر اقرا کرنے کے بعد اس کا منکر ہوجانا کفر کا سبب ہے۔
مسئلہ ۲ - ہرمستطیع شخص پر واجب ہے کہ اپنی عمر میں ایک بار حج بجالائے جس کو حجة الاسلام کہتے ہیں۔
مسئلہ ۳- حج واجب فوری ہے یعنی واجب ہے کہ انسان استطاعت کے پہلے ہی سال اس کو بجا لائے ۔ کسی عذر کے بغیر اس میں تاخیر کرنا جائز نہیں ہے ۔ تاخیر کی صورت میں ضروری ہے کہ آنے والے سال میں بجالائے ۔ اسی طرح … ۔
مسئله 4 - اگر ایک آدمی مستطیع ہو اور حج کا بجا لانا کچھ مقدمات پر موقوف ہو جیسے سفر کے لوازمات پاسپورٹ ٹکٹ وغیر ہ اور یہ مقدمات اس طرح ہوں کہ اسی سال مہیا ہوسکتے ہوں ، تو حج واجب ہے۔ استطاعت حاصل ہونے کے بعد بھی اگر حج اندراج پر منحصر ہو، ایسی صورت میں بھی حج واجب ہے جیسے واجب حج کو انجام دینے میں کوتاہی کی ہو ، تو اس پر حج باقی رہے گا اور اس کے لئے ضروری ہے کہ جیسے بھی ہو حج بجالائے، اگر چہ استطاعت بھی نہ رہی ہو،تب بھی قرضہ لے کر حج پر جائے۔