دوم : نیت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
اول : لباس احرام پہننا سوم : لبیک کہنا

مسئلہ ۳۱۳ ۔ نیت احرام اس طرح ہے کہ جن امور کی طرف بعد میں اشارہ کیا جائے گا ان کو اپنے اوپر حرام جاننے کا قصد کرے اور اس کے بعد اعمال حج یا عمرہ میں مشغول ہو اور کافی ہے اس معنی کو زبان سے یا دل میں ملحوظ رکھتے ہوئے کہے : احرام باندھتا ہوں حج واجب ( یا مستحب ) کے عمرہٴ تمتع کے لئے اپنے لئے ( یا اس کے لئے جس کی طرف سے نیابت قبول کی ہے ) ” قربة الی اللہ “ اور ” احرام باندھتا ہوں “ سے مراد ہے اپنے اوپر مذکورہ اعمال کو حرام جاننا ہے  . اور احرام حج میں کہے گا : ” احرام باندھتا ہوں حج واجب کے لئے قربة الی اللہ “ اور عمرہٴ مفردہ میں کہے گا : ” احرام باندھتا ہوں عمرہٴ مفردہ کے لئے قربةً الی اللہ “  .
مسئلہ ۳۱۴ ۔ نیت کو زبان پر جاری کرنا ضروری نہیں ہے بلکہ دل میں اس طرح کے قصد کا ہونا کافی ہے  . لیکن بہتر ہے قصد باطنی کے علاوہ زبان پر بھی جاری کرے  .
مسئلہ ۳۱۵ ۔ مستحب ہے ولی طفل غیر ممیز یا جو شخص بھی طفل کے اعمال کا ذمہ دار ہے اس کو محرم کرے اور اس کو لباس احرام پہنائے اور اس کی طرف سے نیت کرے ، یعنی عمرہٴ تمتع کے وقت کہے : ” اس طفل کو عمرہٴ تمتع کے لئے محرم کرتا ہوں قربةً الی اللہ “ ، اور حج تمتع کے وقت کہے : اس طفل کو حج تمتع کے لئے محرم کرتا ہوں قربة الی اللہ اور اگر ممکن ہو اس کو لبیک کہنے پر آمادہ کرے اور اگر نہیں کر سکتا ہے تو خود اس کی طرف سے لبیک کہے ، لیکن اگر ولی ڈرتا ہے کہ طفل سے متعلق وظائف کو بخوبی و صحت انجام نہیں دے سکتا بہتر ہے اس کو محرم کرنے سے صرف نظر کرے  .
مسئلہ ۳۱۶ ۔ قصد قربت سے مراد رضائے خدا کو جذب کرنے کا قصد کرنا اور اس کی ذات پاک کا قرب ہے اور لازم ہے کہ اسی وقت مناسک حج یا عمرہ کو انجام دیتے کا قصد بھی رکھتا ہو  . اور بہتر ہے ابتداء ہی سے تعیین کرے کہ عمرہ کا قصد رکھتا ہے یا حج کا اور اس کی مراد مثلا حجة الاسلام ہے ( یعنی حج واجب استطاعت کی بناء پر ) یا ” حج مستحب “ یا حج نذری یا نیابت ہے  . لیکن اگر ابتداء سے اس قصد سے نیت احرام کرے کہ نوع عمل کو بعد میں معین کرے گا تو بھی کوئی مضائقہ نہیں ہے  .
( لیکن احتیاط واجب یہ ہے کہ قصد نیابت کی تعیین ابتداء سے کرے )
مسئلہ ۳۱۷ ۔ عمرہ و حج اور اس کے اجزاء عبادات سے ہیں ، خالص اطاعت خدا کے لئے بجالائے  .
مسئلہ ۳۱۸ ۔ اگر عمرہٴ تمتع کو ریاء یا اس کے علاوہ کسی اور سبب سے باطل کردے ، احتیاط واجب یہ ہے کہ حج افراد بجالائے اور اس کے بعد عمرہٴ مفردہ انجام دے  . اور دوسرے سال دوبارہ حج بجالائے مگر یہ کہ دوبارہ عمرہ بجا لا سکتا ہو  .
مسئلہ ۳۱۹ ۔ اگر حج کو خالص نیت کے ساتھ بجا نہ لائے اور اس کو ریاء یا اس کے مانند کسی اور چیز سے باطل کر دے تو سال آئندہ حج اور عمرہ دوبارہ بجالائے  .
مسئلہ ۳۲۰ ۔ اگر عمرہ یا حج کے بعض ارکان کو بقصد ریاء انجام دے اور اس کو باطل کردے اور تلافی نہ کر سکے تو مذکورہ بالا دو مسئلوں کے مطابق عمل کرے ، لیکن اگر تلافی کا محل باقی ہے اور تلافی کرے تو اس کا عمل صحیح ہے ہر چند گنہ گار ہے  .
مسئلہ ۳۲۱ ۔ اگر مسئلہ سے نا واقف ہونے یا کسی اور وجہ سے عمرہٴ تمتع کی نیت کرنے کے بجائے حج تمتع کا قصد کرے اور اس کی نظر میں یہ ہو کہ وہی عمل کہ سارے لوگ بجا لا رہے ہیں وہ بھی بجا لا رہا ہے ، لیکن سوچا کہ اعمال حج کے دو جزء میں سے جزء اول کو حج تمتع کہتے ہیں اسی وجہ سے حج تمتع کی نیت کی ، اس کا عمل صحیح ہے ، اور عمرہٴ تمتع محسوب ہوگا اور بہتر یہ ہے کہ تجدید نیت کرے  .
مسئلہ ۳۲۲ ۔ اگر نا واقف مسئلہ ہونے کے باعث یا کسی اور وجہ سے گمان کرے کہ حج تمتع عمرہٴ تمتع پر مقدم ہے اور احرام کے وقت حج تمتع کی نیت کرے اور قصد رکھے کہ احرام کے بعد عرفات اور مشعر جائے گا اور مناسک حج تمتع بجا لائے گا ، اس کے بعد عمرہ بجا لائے گا  . بنا بر احتیاط واجب اس کا احرام باطل ہے  . اور لازم ہے کہ میقات میں دوبارہ محرم ہو اور اگر میقات سے آگے بڑھ چکا ہے تو امکانی صورت میں میقات واپس لوٹے اور وہاں محرم ہو اور اگر میقات واپسی ممکن نہیں ہے ، جہاں ہے وہیں سے محرم ہو ، اور اگر وارد حرم ہو چکا ہے اور مسئلہ کی طرف متوجہ ہو ا ہے اور امکانی صورت میں لازم ہے حرم سے خارج ہو اور محرم ہو ، ورنہ اسی جگہ سے احرام باندھے اور اس کے اعمال صحیح ہیں  .
مسئلہ ۳۲۳ ۔ اگر عورت میقات میں حائض ہو اور یقین کرے کہ عمرہٴ تمتع کو اس کے وقت میں بجا نہیں لا سکتی ہے لازم ہے حج افراد کی نیت کرے اور حج افراد کے لئے محرم ہو ، لیکن اگر اس کے بعد سمجھی ، اشتباہ کیا ہے ، اگر حج کے لئے محرم ہوئی ہے اس کا احرام باطل ہے اور لازم ہے کہ عمرہٴ تمتع کے لئے پھر سے محرم ہو ، لیکن بہتر ہے عورت ایسے موارد میں احرام کے وقت جو احرام اس پر واجب ہے  . اس کو بجالانے کی نیت کرے تا کہ اس کو کوئی مشکل پیش نہ آئے  .
مسئلہ ۳۲۴ ۔ اگر نیت احرام کے وقت بعض محرمات کو توڑنے کا قصد رکھتا ہو ( مثلا اس وقت حالت سفر میں ہو اور بلا ضرورت بس یا ہوائی جہاز کے اندر ہو یعنی زیر سایہ ہو اس کا احرام اشکال سے خالی نہیں ہے  . اور اگر آغاز میں سب کو ترک کرنے کی نیت ہو لیکن احرام کے بعد اس کی نیت بدل جائے یا ان میں سے بعض اعمال کو بجالائے  . اس کے احرام کو کوئی نقصان نہیں ہے  . ہر چند بعض موارد میں کفارہ واجب ہے  .
مسئلہ ۳۲۵ ۔ جو چیزیں محرم پر حرام ہیں ان کا تفصیل کے ساتھ جاننا لازم نہیں ہے بلکہ اجمالی طور پر سب کو ترک کرنے کی نیت رکھنا کافی ہے  .

اول : لباس احرام پہننا سوم : لبیک کہنا
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma