دسویں فصل عمرہ کے بعد اور حج شروع ہونے سے پہلے کے احکام

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
مناسک جامع حج
احکام تقصیر عمرہ کے بعد اور شروع حج سے پہلے کے دریافت کئے گئے فتاوے

مسئلہ ۹۱۹ ۔ جو شخص عمرہٴ تمتع بجالایا ہے ، واجب ہے مکہ میں اقامت کرے تاکہ مراسم حج بھی بجالائے ( خواہ حجّ واجب ہو یا حجّ مستحبی ) اور اس صورت میں مکہ سے خارج ہوسکتا ہے کہ اس کو اطمینان ہو کہ وقت پر واپس آجائے گا اور حج بجا لائے گا ، بنا بر این نزدیک مقامات کی طرف جانا جیسے غار حرا وغیرہ کہ اس سے امر حج میں کوئی مشکل اور رکاوٹ نہیں پیدا ہوتی ہے ، بلا مانع ہے ․ اسی طرح کاروانوں کے خدمت گزار وغیرہ ضروری کاموں کی انجام دہی کے لئے جدّہ یا مدینہ وغیرہ جاسکتے ہیں شرط یہ ہے کہ مطمئن ہوں کہ وقت پر مراسم حج کی ادائیگی کے لئے واپس آجائیں گے ․ اور احتیاط واجب یہ ہے کہ جب خارج ہونا چاہیں احرام حج کے لئے محرم ہو جائیں تاکہ اعمال حج انجام دیتے وقت احرام میں رہیں ، لیکن اگر یہ کام باعث مشقت ہو بلا احرام خارج ہوں

مسئلہ ۹۲۰ ۔ اگر کسی کام کی خاطر اتمام عمرہ کے بعد مکہ سے خارج ہو ، چنانچہ اسی ماہ میں واپس لوٹ آئے احرام اس پر واجب نہیں ہے ․ مثلا اوائل ذی قعدہ میں عمرہٴ تمتع بجالایا اور مکہ سے خارج ہوگیا اور جدّہ یا کسی دوسری جگہ حدود حرم سے باہر گیا ہے اور اسی ماہ واپس آگیا ہے ایسے شخص پر احرام واجب نہیں ہے ، لیکن اگر دوسرے مہینہ وارد ہو لازم ہے محرم ہو اور دوبارہ عمرہ بجالائے اور یہی اس کا عمرہٴ تمتع محسوب ہوگا اور احتیاط یہ ہے کہ عمرہٴ سابق کے لئے ایک طواف نساء اور نماز طواف بجالائے

مسئلہ ۹۲۱ ۔ جس شخص کا وظیفہ انجام حجّ تمتّع ہے لازم ہے احرامِ عمرہ کی حالت میں نیت کرے کہ عمرہٴ تمتّع اور اس کے بعد حج تمتع بجالائے گا ہر چند نیت اجمالی ہو بنا بر این اگر نیّتِ عمرہٴ مفردہ کرے اور اس کے بعد چاہے اس کو عمرہٴ تمتع قرار دے اس کے حج میں اشکال میں ہے لیکن چنانچہ عمرہٴ مفردہ حج کے مہینوں میں واقع ہوا ہو اور حج مستحبی ہو اس کو عمرہٴ تمتع قرار دے سکتا ہے

مسئلہ ۹۲۲ ۔ اگر کوئی عمرہٴ تمتع بجالائے اور احرام سے خارج ہو جائے اور مراسم حج کی ادائیگی سے اجتناب کرنا چاہے اگر بیماری یا کسی دوسرے مانع کی وجہ سے ہو کوئی گناہ نہیں ہے اور چنانچہ اس کی استطاعت کا سال اول تھا معلوم ہوتا ہے مستطیع نہیں تھا اور اگر پہلے اس پر واجب تھا لازم ہے دوسرے سال حجّ تمتع بطور کامل انجام دے لیکن اگر بلا عذر انجام حج سے منصرف اور روگرداں ہو گناہ گار ہے ( خواہ حجّ واجب ہو یا مستحب ) اور کوئی چیز اس پر نہیں ہے اور لازم ہے دوسرے سال اپنا واجب حج بجالائے اور ہر حالت میں احتیاط واجب یہ ہے کہ طواف نساء اور نماز طواف بجالائے

 

احکام تقصیر عمرہ کے بعد اور شروع حج سے پہلے کے دریافت کئے گئے فتاوے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma