۱۔ ہم خدا کی پناہ کیوں ما نگتے ہیں ؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
لوگوں کی پروردگار کی پناہ ما نگتا ہوں

انسان کے لیے ہر لمحہ انحراف کا امکان موجود ہے اور اصولی طور پر جب خدا اپنے پیغمبر کو یہ حکم دے رہا ہے کہ ”وسواس خناس “کے شر سے خدا کی پناہ ما نگیں،تو یہ خناسوں اور وسوسہ ڈالنے والوں کے دام فر یب میں گرفتا رہونے کے امکان کی دلیل ہے ۔
با وجود اس کے کہ پیغمبر اکرم لطف الٰہی،غیبی امدادوں اور اپنے آپ کو خدا کے سپرد کرنے کی بناء پر ہر قسم کے انحراف سے محفو ظ تھے ،لیکن پھر بھی وہ آیات کو پڑ ھتے تھے اور ان کے ذریعے وسواس خناس کے شر سے پناہ ما نگتے تھے ۔ ان حالات میں دوسروں کا معاملہ واضح وروشن ہے ۔
لیکن مایوس ہو نے کی ضرورت نہیں ہے ،کیو نکہ ان مخرب وسوسہ ڈالنے والوں کے مقا بلہ میں مومن بندوں اور راہ حق کے رہروؤں کی مدد کے لیے آسمانی آتے ہیں ۔ ہاں !مو من تنہا نہیں ہے ،فر شتے ان پر نازل ہوتے ہیں اور ان کی مدد کرتے ہیں “:ان الذین قالو ا ربنا اللہ ثم استقاموا تتنذل علیھم الملا ئکة“(حمٰ سجدہ ۔۳۰)
لیکن بہر حال مغرور ہر گز نہیں ہونا چاہئے ،اور خود کو موعظ و پند و نصائح اورخدائی امدادوں سے بے نیاز نہیں سمجھنا چا ہیئے۔بلکہ ہمیشہ اس سے پناہ ما نگنی چا ہیئے اور ہمیشہ بیدار اور ہو شیار رہنا چا ہیئے ۔
۲۔ اس ارے میں کہ تین آیات میں ”ناس “کا تکرار کیوں ہوا ہے ؟بعض نے تو یہ کہا ہے کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ اس کا ہر مقام پر الگ الگ معنی ہے ۔
لیکن ظاہر یہ ہے کہ یہ خدا کی ان تین صفات کی عمو میت کی تا کید کے لیے ہے اور تینوں مقام پر ایک ہی معنی رکھتا ہے ۔
۳۔ ایک روایت میں پیغمبر اکرم سے آیا ہے :
ما من مئومن الا و لقلبہ فی صدرہ اذنان :اذن ینفث فیھا الملک و اذن ینفث فیھا الو سواس الخناس فیئو ید اللہ المومن با لملک فھوقو لہ سبحانہ:و ایدھم بروح منہ :
”ہر مومن کے دل میںدو کان ہوتے ہیں ،ایک کان میں فرشتہ پھو نک مارتا ہے اور دوسرے کان میں وسواس خناس پھونک مارتا ہے ۔پس خدا مومن کی فر شتہ کے ذر یعے تا ئید فر ماتا ہے ۔اور آیہ ”و ایدہ بروح منہ “کا مطلب یہی ہے ۔“۱
ایک لرزہ خیز اور پر معنی حدیث میں امام جعفر صادق علیہ السلام سے آیا ہے کہ :
جب آیہ” والذین اذا فعلو ا فا حشةاو ظلمو ا انفسھم ذکروااللہ فا ستغفرو الذنو بھم :”(وہ لوگ جو کبھی کوئی برا کام انجام دیتے ہیں ،یا خود اپنے اوپر ظلم کرتے ہیںتو خدا کو یاد کرتے ہیں ،اور اپنے گناہوں کے لیے استغفار کرتے ہیں )نازل ہوئی ،تو ابلیس مکہ میں ایک پہاڑکے اوپر گیا اور اونچی آواز کے ساتھ فر یاد کی اور اپنے لشکر کے سرداروں کو جمع کیا ۔
انہوں نے کہا :اے آقا!کیا ماجرا ہے ،آپ نے ہمیں کیوں بلایا ہے ۔؟
اس نے کہا :یہ آیت نازل ہوئی ہے (اس آیت نے میری کمر میں لر زہ پیدا کر دیا ہے اور یہ آیت نجات بشر کا باعث )تم میں سے کون ہے جو اس کا مقابلہ کرے ؟
بزرگ شیطا نوں میں سے ایک نے کہا :میں ایسا کر سکتا ہوں ،میرا منصوبہ یہ ہے ۔
ابلیس نے اس کے اس منصوبہ کو نا پسند کر دیا !تو دوسرا کھڑا ہوں اور اس نے اپنا منصوبہ پیش کیا ،لیکن یہ بھی قبو ل نہ کیاگیا ۔
اس موقع پر ”وسواس خناس کھڑا ہوا اور ا س نے کہا :میں اس کام کو انجام دوںگا ۔
ابلیس نے کہا : وہ کیسے ؟
اس نے کہا :میں انہیں وعدوں اور آرزوؤں میں سر گرم کر دوں گا ،یہا ں تک کہ وہ گناہ میں آلودہ ہو جا ئیں گے ،جب وہ گناہ کر لیں گے تو میں انہیں توبہ کرنا بھلا دوں گا ۔
ابلیس نے کہا :تو اس کام سے عہدہ بر آ ہو سکتا ہے ۔(تیرا منصوبہ بہت ما ہرانہ اور عالی ہے )اور یہ کام قیا مت تک اس کو سپرد کر دیا ۔2
خدا وندا !ہمیں ان سب وسوسہ ڈالنے والوں کے شر سے اور خناس کے تمام وسوسوںسے محفوظ فر ما ۔
پروردگار !دام فر یب سخت ہے ،اور دشمن بیدار اور ا س کے منصوبے مخفی اور پنہاں ہیں اور تیرے لطف کے بغیر نجات ممکن نہیں ہے ۔
با ر الٰہا!ہم نہیں جانتے کہ اس عظیم نعمت کا شکر تیری بار گاہ میں کس طرح پیش کریں کہ تو نے ہم پر احسان کیا ہے اور ہمیں یہ عظیم افتخار اور تو فیق عطا فر مائی ہے کہ ہم نے اس وقت تقر یباََپندرہ سال کے بعد اس تفسیر کو مکمل کر دیا ہے ۔
خدایا !تو جانتا ہے کہ اس لمحہ ایک ایسی نا قابل تو صیف خوشی اور شکر کے ساتھ ملی ہوئی شادمانی ہمارے سارے وجود میں مو جزن ہے ،ایسا احساس جس کی کسی بیان کے ساتھ تشریح اور اس کے شکر کی ہم میں تو انائی نہیں ہے ،ہم تیری بار گاہ میں ہاتھ اُٹھا کر دعا کرتے ہیں ۔
آفر ید گار ا!ممکن ہے ہم سے ان آیات کی تفسیر میں کچھ لغزشیںہو گئی ہوں ،تو وہ سب ہمیں بخش دے اور ہم امید رکھتے ہیں کہ تیرے بندے بھی ہمیں بخش دیں گے ،اور آخری جملہ میں ہم یہ عرض کرتے ہیں : اے خدا ئے رحیم و مہر بان !اپنے کرم سے یہ نا چیز خدمت ہم سب سے قبول فر مالے اور اسے ہماری معاد اور روز جزا کا ذخیرہ قرار دے ۔
واٰخر دعواناان الحمدللہ رب العالمین ۔


 
1”مجمع البیان “جلد ۱۰ ،ص۷۱
2۔”(المیزان “جلد ۲۰،ص ۵۵۷ )
 

 

لوگوں کی پروردگار کی پناہ ما نگتا ہوں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma