۲۔ حفظ ایمان کے سلسلہ میں استقامت

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
۱۔ اصحابِ اخدود کون لوگ تھے ؟تشدد کرنے والے عذاب ِ الہٰی کے سامنے

ان کی حفاظت کے سلسلہ میں ماضی و حال دونوں میں فداکاری کی بہت درخشاں مثالیں ہیں ۔ تاریخ ِ انسانی بہت سے ایسے افراد کا پتہ دیتی ہے جنہوں نے اس راستے میں جامِ شہادت نوش کیا ہے اور سولی کی رسی اور جلادوں کی تلواروں کو بوسہ دیا ہے اور پر وانہ دار تشددکرنے والوں کی روشن کی ہوئی آگ میں جلے ہیں جن میں سے صرف ایک گروہ کا نام و نشان تاریخ میں محفوظ ہے ۔
آسیہ زن فرعون کی داستان ہم نے سنی ہے جو موسیٰ بن عمران پر ایمان لانے کی وجہ سے ان تمام شدائد سے دوچار ہوئی اور جس نے انجام کا راس راہ میں اپنی جان جان ِآفرین کی بار گاہ میں پیش کی ۔
ایک حدیث میں حضرت علی علیہ السلام سے منقول ہے کہ خدا نے حبشہ کے لوگوں میں سے ایک پیغمبر ان پر مبعوث کیا۔
وہ لوگ اس پیغمبر کی تکذیب پر آمادہ ہوئے ۔ ان کے دمیان جنگ ہوئی ۔ آخر کار ان لوگوں نے اس پیغمبر کے اصحاب میں سے ایک گروہ کو قتل کیا اور ایک گروہ کو اس پیغمبر سمیت گرفتار کرلیا۔ اس کے بعد ایک جگہ آگ تیار کی اور لوگوں کو اس کے قریب بلا یااور کہا جو شخص ہمارے دین پر وہ اپنے آپ کو آگ میں ڈال دے ۔ پیغمبر کے وہ مقید ہمراہی آگ میں کود نے پر ایک دوسرے سے سبقت میں چھلانگ لگائے تو شفقتِ مادری جوش میں آئی اور سدِّ راہ ہوئی تو اس بچے نے کہا اے مادر گرامی خوف نہ کھائیں آپ خود بھی اس آگ میں کودجائیں اور مجھ کو بھی ڈال دیں ۔ خدا کی قسم یہ چیز راہ ِ خدا میں بہت معمولی ہے۔ ( ان ھٰذا و اللہ فی اللہ قلیل
اور یہ بچہ بھی ان افراد میں سے تھا جنہوں نے گہوارہ میں کلام کیا۔ 1
اس داستان سے معلوم ہوتا ہے کہ چوتھا گروہ اصحاب الاخدود کا حبشہ میں تھا ۔ حضرت عمار یاسر کے ماں باپ اور ان جیسے دوسرے افراد کی داستان اور اس سے بڑھ کر حضرت امام حسین علیہ السلام کا واقعہٴ جاں بازی اور میدان کربلا میں ایک دوسرے سے بڑھ کر جام ِ شہادت نوش کرنا، اسلام میں مشہور و معروف ہے ۔
ہم اپنے اس زمانے میں بھی بہت زیادہ نمونے اس موضوع کے اپنے کانوں سے سنتے ہیں اور اپنی آنکھوں سے دیکھتے ہیں کہ بوڑھوں او رجوانوں نے دین و ایمان کی حفاظت کے سلسلہ میں اپنی جان ہتھیلی پر رکھ کر نہایت والہانہ انداز میں منزلِ شہادت کی طرف قدم بڑھائے ۔ کہنا یہ چاہیئے کہ خدا کے دین کی بقا گزشتہ اور موجودہ زمانہ میں اس قسم کی قربانیوں کے بغیر نہ تھی ۔
۱۰۔ ان الذین فتنوا المومنین َ و المومنات ثم لم یتوبوا فلھم عذاب جھنم و لھم عذاب الحریق۔
۱۱۔ انّ الذین امنوا و عملوا الصالحات لھم جنات تجری من تحت الانھار ذالک الفوز الکبیر۔
۱۲۔ انَّ بطشَ ربک لشدیدٌ۔
۱۳۔ انّہ ھو یبدیٴُ و یعید۔
۱۴۔ و ھو الغفور الودود ۔
۱۵۔ ذوالعرش المجید۔
۱۶۔ فعّٓال لما یُرید ۔

ترجمہ
۱۰۔جنہوں نے صاحبان مرد اور عورتوں پر تشدد کیا، پھر انہوں نے توبہ نہ کی ان کے لئے دوزخ کا عذاب ہے اور آگ کا جلانے والا عذاب ہے ۔
۱۱۔ جو ایمان لائے اور انہوں نے اعمال صالح انجام دیئے ان کے لئے جنت کے باغات ہیں جن کے درختوں کے نیچے نہریں جاری ہیں اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے ۔
۱۲۔ تیرے پرورگار کی قہر آمیز گرفت اور سزا بہت ہی شدید ہے۔
۱۳۔ وہی ہے جو خلقت کا آغاز کرتا ہے اور وہی ہے جو دوبارہ پلٹا تا ہے ۔
۱۴۔ اور بخشنے والا اور ( مومنین کا ) دوست رکھنے والا ہے ۔
۱۵۔ صاحبِ عرشِ مجید ہے ۔
۱۶۔ اور جو چاہتا ہےانجام دیتا ہے۔


1۔ تفسیر عیاشی مطابق تفسیر المیزان، جلد۲۰ ص۳۷۷۔ ( تلخیص کے ساتھ )۔
 
۱۔ اصحابِ اخدود کون لوگ تھے ؟تشدد کرنے والے عذاب ِ الہٰی کے سامنے
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma