اس سورے کے در حقیقت دو حصے ہیں ۔ ایک تو وہ ہے جس میں روئے سخن خود پیغمبر کی طرف ہے اور ان کے لئے تسبیح پروردگار اور ادائے قرضِ رسالت کے سلسلہ میں احکام جاری کئے گئے ہیں۔ اس حصہ میں خدائے بزرگ و بر تر کے ساتھ اوصاف شمار کرائے گئے ہیں ۔
دوسرا حصہ وہ ہے جوخوف خدا رکھنے والے مومنین اور شقی القلب کفار کی بات کرتا ہے ۔ اس حصہ میں ان دونوں گروہوں کی سعادت و شقاوت کے عوامل و اسباب اختصار کے ساتھ بیان کیے گئے ہیں ۔
سورہ کے آخر میں اعلان کیا گیا ہے کہ یہ مطالب صرف قرآ ن ہی میں نہیں آئے بلکہ وہ حقائق ہیں جن پر گزشتہ کتب و صحف اور صحف ابراہیم و موسیٰ میں بھی تاکید آئی ہے ۔ اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت کے بارے میں ہم تک بہت سی روایات پہنچی ہیں -