شیعہ و سنی بزرگ علماء کی ایک جماعت منجملہ ثعلبی، واحدی ، ابن مردویہ، خطیب بغدادی ، طبری موصلی اور احمد حنبل وغیرہ نے اپنی اپنی اسناد کے ساتھ عمار یاسر ۻ جابر بن سمرہۻ اور عثمانۻ بن صہیب کی وساطت سے پیغمبر اکرم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے اس طرح نقل کیا ہے کہ آپ نے علی علیہ السلام سے فرمایا:
” یا علی ! اشقی الاولین عاقر الناقة، اشقی الاٰخرین قاتلک، و فی روایة من یخضب ھٰذہ من ھٰذا:
” اے علی ! پہلے لوگوں میں سے بد بخت ترین شخص وہ تھا جس نے ناقہ صالح کو قتل کیا ، اور پچھلے لوگوں میں سے بد بخت ترین آدمی تیرا قاتل ہے اور ایک روایت میں آیا ہے کہ جو اس سے رنگین کرے گا، ( جو اس طرف اشارہ ہے کہ تیری داڑھی کو تیرے سر کے خون سے خضاب کرے گا)۔ ۱
حقیقت میں ناقہٴ صالح کی کونچیں کاٹنے والے ” قدابن یوسف“ اور امیر المومنین کے قاتل” عبد الرحمن بن ملجم مرادی“ کے درمیان ایک شباہت موجود تھی ، ان دونوں میں سے کسی کو بھی ذاتی رنجش نہیں تھی ، مسلمان بھی امیر المومنین علی کی شہادت کے بعد جابرادر بیداد گر بنی امیہ کی حکومت کے زیر تسلط دردناک ترین عذابوں کے شاہد ہوئے ۔
قابل توجہ بات یہ ہے کہ ” حاکم جسکانی“ نے شواہد التنزیل“ میں اس سلسلہ میں بہت زیادہ روایت نقل کی ہیں ، جو مضمون و مطالب کے لحاظ سے اوپر والی روایت کے مشابہ ہیں ۲
۱۔ ” تفسیر نو ر الثقلین“ جلد ۵ ص ۵۸۷۔
۲۔ شواہد التنزیل “ جلد ۲ ص ۳۵ تا ۳۴۳۔