اس سورہ کی پہلی آیت بار بار کے ان سوالات کے جواب میں ہے جو مختلف اقوام یا افراد کی طرف سے پر وردگارکے او صاف کے سلسلہ میں ہو ئے تھے ،فر ماتا ہے :”کہہ دیجئے وہ یکتا و یگانہ ہے “(قل ھو اللہ احد )۱
جب صبح ہوئی تو میں نے رسول اللہ کی خدمت میں یہ واقعہ بیان کیاتو آپ نے فر مایا‘”یا علی !علمت الاسم الا عظم “اے علی آپ کو اسمِ اعظم کی تعلیم دی گئی ہے “
اس کے بعد جنگ بدر میں یہی جملہ میرا ورد زبان رہا ۔۔2
”عمّاریا سر“ نے جب یہ سنا کہ حضرت امیر المو منین علیہ السلام صفین کے دن جنگ کے وقت یہی ذکر پڑھ رہے تھے تو عرض کیا :یہ کیا کنا یات ہیں ؟تو آپ نے فر مایا :یہ خدا کا اسم اعظم اور تو حید کا ستون ہے ۔3