یہ سورہ جو مکہ سورتوں میں سے ہے ایسے لوگوں کے بارے میں گفتگو کررہا ہے جو مال جمع کرنے میں لگے رہتے ہیں اور ان کے نزدیک انسانی وجود کی تمام اقدار کا خلاصہ یہی ہے پھر وہ ان لوگوں کو جن کے ہاتھ اس سے خالی ہوتے ہیں حقارت کی نگاہ سے دیکھتے ہیں اور ان کا مذاق اڑاتے ہیں ۔
یہ مغرور دولت جمع کرنے والے اور خود پسند حیلہ گر ، بادہٴ کبر و نخوت سے ایسے مست ہو جاتے ہیں کہ دوسروں کی تحقیر، عیب جوئی، استہزاء اور غیبت کرنے سے لذت اٹھاتے ہیں اور اس سے تفریح کرتے ہیں ۔
اور سورہ کے آخر میں ان کی دردناک سر نوشت کی بات کرتا ہے کہ وہ کیسی حقارت آمیز صورت میں دوزخ میں پھینکے جائیں گے ، اور جہنم کی بھڑکتی ہوئی آگ ہر چیز سے پہلے ان کے دل پرمسلط ہو جائے گی، اور ان کی روح و جان کو ، جو اس سارے کبر و نخوت اور ان سب شرارتوں کا مرکز تھا، آگ میں ڈال دی اجائے گا، بھڑکتی ہوئی دوامی اور طولانی آگ ۔