اس سورہ کے آغاز میں پیغمبر اکرم کو حکم دیتا ہے کہ وہ تما م شریر مخلو قات کے شر سے خدا کی پناہ ما نگیں ،اس کے بعد اس کی وضاحت میں تین قسم کے شروں کی طرف اشارہ کرتا ہے :
۱۔ ان تا ریک دل حملہ کرنے والوںکے شر سے جو تاریکیوںسے فائد ہ اُٹھاتے ہوئے حملہ آور ہو تے ہیں ۔
۲۔ان وسوسہ پیدا کرنے والوں کے شر سے جو اپنی باتوں اور برے پرو پیگنڈوںسے ،ارادوں ،ایمانوں،عقیدوں محبتوں اور رشتو ں کو سست اور کمزور کر دیتے ہیں ۔
۳۔اور حسد کرنے والوں کے شر سے ۔
اس ا جمال و تفصیل سے یہی معلوم ہوتا ہے کہ بڑے بڑے شرور و آفات کا سر چشمہ یہی ہیں ،اور شر و فساد کے اہم ترین منابع یہی تینوں ہیں ۔اور یہ بات بہت ہی پُر معنی اور قابل غور ہے ۔