۳۔ تہذیب نفس ایک عظیم خدائی وظیفہ ہے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
۲۔ اشقی الاولین“ و اشقی الاٰخرین“سورہ ٴاللیل

جس قدر قرآنی قسمیں کسی چیز کے سلسلہ میں زیادہ سے زیادہ محکم ہوں وہ اس موضوع کی اہمیت کی دلیل ہیں ، اور ہم جانتے ہیں کہ زیادہ طولانی اور زیادہ تاکیدی قسمیں اسی سورہ میںہیں ، خصوصاً خدا کی ذات پاک کی قسم کا اس میں تین مرتبہ تکرار ہواہے ۔ اور انجام کار اس مسئلہ پر تکیہ ہو اہے کہ فلاح و رست گاری تزکیہ نفس میں ہے ۔ اور محرومیت اور شکست و بد بختی تزکیہ کے ترک کردینے میں ہے ۔
حقیقت میں انسانی زندگی کا اہم ترین مسئلہ بھی یہی مسئلہ ہے ۔ اور حقیقتاً قرآن نے اوپر والے معنی کے ساتھ مفہوم کو واضح کردیا ہے کہ انسان کی نجات ورست گاری تصورات اور خیالوں کی مرہون منت نہیں ہے ، نہ ہی مال و ثروت اور مقام و منصب کے سایہ میں اور نہ ہی دوسرے اشخاص کے اعمال کے ساتھ وابستہ ہے ۔ ( جیساکہ عیسائی خیال کرتے ہیں کہ ہر شخص کی نجات عیسیٰ مسیح کی فداکاری کی مرہون منت ہے ) اور نہ ہی اس قسم کی دوسری باتوں میں ۔ بلکہ نجات انسانی ایمان و عمل صالح کے سایہ میں روح و جان کی پاکیزگی اور بلندی کی مرہون منت ہے ۔
انسان کی بد بختی اورشکست بھی نہ ہو تو اجباری قضاو قدر میں ہے ، اور نہ ہی الزامی سر نوشتوں میں ، او رنہ ہی دوسروں کے لئے ہوئے کاموں میں ، بلکہ وہ صرف اور صرف گناہ کی آلودگی سے بچے رہنے میں ہے اور تقویٰ کی راہ اختیار کرنے میں ہے ۔
تاریخوں میں آیا ہے کہ عزیز ِ مصر کی بیوی ( زلیخا) نے ، جب یوسف  خزانوں کے مالک اور سرزمین ِ مصر کے حاکم بن گئے ، ان سے ملاقات کی او رکہا:
ان الحرص و الشہوة تصیر الملوک عبیداً ، وان الصبر و التقوی یصیر العبد ملوکاً، فقال یوسف قال اللہ تعالیٰ انہ من یتق و یصبر فان اللہ لایضیع اجر المحسنین“۔
” حرص و شہوت بادشاہوں کو غلام بنادیتے ہیں اور صبر و تقویٰ غلاموں کو بادشاہ بنادیتے ہیں۔ یوسف علیہ السلام نے اس کی بات کی تصدیق کی ، اور یہ کلام اسے یاد دلایا: ” جو شخص تقویٰ او ر صبر و شکیبائی اختیار کرے گا تو خدا نیکو کاروں کے اجر کو ضائع نہیں کرتا ۔۱
یہی مطلب ایک دوسری عبارت میں نقل ہواہے کہ عزیز مصر کی بیوی ایک راہ گزر میں بیٹھی ہوئی تھی کہ یوسف  کی سواری وہاں سے گزری ، تو زلیخا نے کہا؛
الحمد للہ الذی جعل الملوک بمعصیتھم عبیداً، و جعل العبید بطاعتھم ملوکاً:
” سب تعریفیں اس اللہ کے لئے ہیں کہ جس نے بادشاہوں کو معصیت اور نافرمانی کی بناء پر غلام بنا دیا ، اور غلاموں کو اطا عت و فرماں برداری کی وجہ سے باد شاہ “۔۲
ہاں نفس کی بندگی انسان کی غلامی کا سبب ہے ، اور تقویٰ و تہذیبِ نفس عالم ہستی پر حکومت کرنے کا سبب ہے ۔
ایسے افراد کتنے زیادہ ہیں جو خدا کی بندگی اور طاعت کی وجہ سے ایسے بلند مقام تک پہنچے ہیں کہ ولایتِ تکوینی کے مالک بن گئے ، خدا کے اذن سے اس عالم کے حوادث میں اثر انداز ہوسکتے ہیں اور کرامات و خوارق عادات پر دسترس رکھ سکتے ہیں ۔
خداوندا !ہوائے نفس کے ساتھ مبارزہ کرنے میں تو ہامری مد داور نصرت فرما۔
پروردگارا! تونے ہمیں ” فجور“ و ” تقویٰ“ کا الہا م کیا ہے ۔ ہمیں اس الہام سے فائدہ اٹھانے کی توفیق عنایت فرما۔
بارِ الٰہا! شیطان کے مکرو فریب انسان کے نفس میں مخفی و پوشیدہ ہیں ، ہمیں ان مکروں کی شناخت سے آشنا کردے!
آمین یا رب العالمین


 

۱۔ ” محجة البیضاء “ جلد۵ ص ۱۱۶۔
۲۔ ” محجة البیضاء “ جلد۵ ص۱۱۷۔

۲۔ اشقی الاولین“ و اشقی الاٰخرین“سورہ ٴاللیل
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma