۳۔یہ تکرار کس لیے ہے؟

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
۲۔ کیا بت پرست خدا کے منکر تھے؟ ۴۔کیا”لکم دینکم۔۔۔۔۔“ کی آیت کا مفہوم بت پرستی کا جواز ہے؟

اس بارے میں کہ پیغمبر کی طرف سے بتوں کی عبادت کی نفی کی تکرار اور مشرکین کی طرف سے خدا کی عبادت کی نفی کی تکرار کس بنا ء پر ہے، بہت زیادہ اختلاف ہے۔
ایک جماعت کا عقیدہ تو یہ ہے کہ تکرار تا کید اور مشرکین کو مکمل طور پر ما یوس کرنے ، ان کے راستے کو اسلام کے راستے سے جدا کرنے اور یہ ثابت کرنے کے لیے ہے کہ توحید و شرک کے در میان مصالحت کا امکان نہیں ہے۔ دوسرے لفظوں میں، چو نکہ وہ پیغمبر اکرم کو شرک کی طرف دعوت دینے میںاصرار کے ساتھ تکرار کرتے تھے،لہٰذا قرآن بھی ان کے ردّ کرنے میں تکرار کرتا ہےایک حدیث میں آیا ہے کہ(امام جعفرصادق علیہ السّلام کے زما نے کے ایک زندیق)” ابو شاکردیصانی“ نے امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک صحابی” ابو جعفر احول“( محمّد بن علی نعما نی کوفی معروف بہ مومن طاق) سے ان آیات کے تکرار کی دلیل کے بارے میں سوال کیااور یہ کہا کہ کیا کسی عقل مند آدمی سے یہ بات ممکن ہے کہ اس کے کلام میں اس قسم کی تکرار ہو؟ ابو جعفر احول کے پاس چونکہ اس کا کوئی جواب نہیں تھا لہٰذا وہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی خدمت میں مدینہ پہنچے اور اس سلسلہ میں سوال کیا، تو امام نے فرمایا:” ان آیات کے نزول اور ان میںتکرارکا سبب یہ تھا کہ قریش نے پیغمبر اکرم کے سامنے یہ تجویز پیش کی تھی کہ ایک سال آپ ہمارے خدا وٴ ں کی پر ستش کریں اور دوسرے سال ہم آپ کے خدا کی عبادت کریں گے، اورا سی طرح بعد والے سال میں آپ ہمارے خداؤں کی عبادت کریں اور اس کے اگلے سال ہم آپ کے خدا کی عبادت کریں گے، تو اُوپر والی آیات نا زل ہوئیں اور تمام تجا ویز کی نفی کی“ جب ابو جعفر”احول نے“” ابو شاکر“ کو یہ جواب دیا تو اس نے کہا:”ھٰذا ما حملہ الا بل من الحجاز یہ وہ بار ہے جسے اُونٹ حجاز سے اٹھا کر لا ئے ہیں“
(یہ اس بات کی طرف اشارہ ہے کہ یہ تیرا جواب نہیں ہے بلکہ امام جعفر صادق علیہ السلام کا قو ل ہے):
بعض دوسروں نے یہ کہا ہے کہ تکرار اس بنا ء پر ہے کہ ایک جملہ توحال کے بیان کے لیے ہے اور دوسرا مستقبل کے بیان کے لیے، یعنی میں ہر گز بھی نہ تو حال میں تمہارے معبو دوں کی پر ستش کرو ں گا اور نہ ہی کبھی آئندہ تمہارے معبودوں کی عبا دت کرو ں گا
لیکن ظاہراََ اس تفسیر پر کوئی شا ہد موجود نہیں ہے
ایک تیسری تفسیر بھی اس تکرار کے لیے بیان کی گئی ہے کہ پہلا جملہ تو معبودوں کے اختلاف کو اور دوسرا عبادت کے اختلاف کو بیان کرتا ہےیعنی نہ تو میں ہر گز تمہارے معبودوں کی عبادت کرو ںگا اور نہ ہی میری عبادت تمہاری عبادت کی طرح ہے، کیو نکہ میری عبادت مخلصا نہ ا ور ہر قسم کے شرک سے خا لی ہے
علاوہ ازیں تمہارا بتوں کی عبادت کرنا بڑوں کی اندھی تقلید کی بناء پر ہے ۔لیکن میرا اللہ کی عبادت کرنا تحقیق و شکرانے کے طور پر
لیکن ظاہر یہ ہے کہ یہ تکرارتاکید کے لیے ہے ،جیسا کہ ہم نے اوپر وضا حت کی ہے وہ امام جعفر صادق علیہ السلام کی حدیث میں بھی اس کی طرف اشارہ ہوا ہےیہا ں ایک چو تھی تفسیر بھی بیان کی گئی ہے اور وہ یہ ہے کہ:” دوسری آیت میں تو یہ فرماتا ہے کہ جن کی تم اب عبادت کر رہے ہو میں ا ن کی عبادت نہیں کروںگااور چو تھی آیت میں فر ماتا ہے کہ” میں نے گز شتہ زما نہ میں بھی کبھی تمہا رے معبوود کی عبا دت نہیں کی ہے چہ جائیکہ اب کرو
یہ فرق اس بات کی طرف تو جہ کرتے ہوئے کہ دوسری آیت میں” تعبدون“ فعل مضارع کی صورت میں ہے، اور چو تھی آیت میں”عبد تم“ فعل ماضی کی صورت میں ہے،بعید نظر نہیں آتا
اگر چہ یہ تفسیر صرف دوسری اور چو تھی آیت کے تکرار کو تو حل کرتی ہیں، لیکن تیسری اور پانچویں آیت اسی طرح اپنی پوری قوّت کے ساتھ باقی رہتی ہے
 

۲۔ کیا بت پرست خدا کے منکر تھے؟ ۴۔کیا”لکم دینکم۔۔۔۔۔“ کی آیت کا مفہوم بت پرستی کا جواز ہے؟
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma