انقطاع وحی کا فلسفہ

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
تجھے اس قدر عطا کرے گا کہ تو خوش ہوجائے گاان تمام نعمتوں کے شکرانے میں جو خدا نے تجھے دی ہیں

اوپر والی آیات کے مجموعہ سے واضح ہوجاتا ہے کہ پیغمبر کے پاس جو کچھ بھی ہے وہ خدا کی جانب سے ہے، یہاں تک کہ نزول وحی میں بھی آپ اپنی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتے، جس وقت خدا چاہے وحی کو منقطع کردے، اور جس وقت چاہے بر قرار کردے اور شاید انقطاعِ وحی بھی اسی مقصد کے لئے تھا، تاکہ ان لوگوں کا جواب ہو جو پیغمبرِ اکرم صلی علیہ و آلہ وسلم سے اپنے من مانے اور اپنے میلان کے مطابق معجزوں کا تقاضا کرتے تھے ، یا آپ سے فرمائش کرتے تھے کہ فلاں حکم فلاں آیت کو بدل دیجئے، اور آ پ ان سے یہ فرماتے کہ میں ان امور میں اپنی طرف سے کوئی اختیار نہیں رکھتا ، ( جیسا کہ سورہٴ یونس کی آیہ۱۵ میں آیاہے )۔
 ۶۔ الم یجد ک یتیماً فاٰوٰی۔ ۷۔ ووجدک ضآلاًّ فھدٰی۔ ۸۔ ووجدک عآئلاً فاغنٰی۔
 ۹۔ فاما الیتیم فلا تقھر۔ ۱۰۔ و اما السآئِل فلا تنھر۔ ۱۱۔ و اما بنعمةِ ربک فحدِّث۔
 ترجمہ
 ۱۔ کیا تجھے یتیم نہیں پایا تو پھر پناہ دی؟ ۷۔ اور تجھے گمشدہ پایاتو راہنمائی کی ۔ ۸۔اور تجھے فقیر پایا تو بے نیاز کیا۔
 ۹۔ اب جب کہ یہ بات ہے تو یتیم کو حقیر نہ سمجھ۔ ۱۰۔ اور سوال کرنے والے کو نہ دھتکار۔ ۱۱۔ اور اپنے پروردگار کی نعمتوں کو یاد کر۔
 

تجھے اس قدر عطا کرے گا کہ تو خوش ہوجائے گاان تمام نعمتوں کے شکرانے میں جو خدا نے تجھے دی ہیں
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma