بد نصیب تھکے ماندے

SiteTitle

صفحه کاربران ویژه - خروج
ورود کاربران ورود کاربران

LoginToSite

SecurityWord:

Username:

Password:

LoginComment LoginComment2 LoginComment3 .
SortBy
 
تفسیر نمونه جلد 27
اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت بہشت کی روح پرور نعمتوں کے مناظر

اس سورہ کے آغاز میں ہمارا سامنا قیامت کے ایک نئے نام سے ہو اہے جو غاشیہ ہے ۔ فرماتاہے : ” کیا غاشیہ کی داستان تجھ تک پہنچی ہے “۔ ( ھل اتٰک حدیث غاشیة
” غاشیة “ غشاوة کے مادہ سے ڈھانپنے کے معنوں میں ہے ۔ قیامت کے لئے اس کانام انتخاب اس وجہ سے ہے کہ اس دن اولین و آخرین حسا ب کے لئے جمع ہو ں گے ۔ بعض نے یہ کہا ہے کہ مراد اس طرح کی آگ ہے جو کافروں اور مجرموں کے چہرے کو ڈھانپ لے گی ۔
پہلی تفسیر سب سے زیادہ مناسب ہے ۔ ظاہر ہے کہ اس آیت میں مخاطب خود پیغمبر کی ذات ِ اقدس ہے اور پیغمبر اسلام سے یہ جملہ استفہام کی شکل میں اس عظیم دن کی اہمیت کے پیش نظر کہا گیا ہے ۔
بعض مفسرین نے یہ احتمال بھی تجویز کیا ہے کہ ا س آیت میں مخاطب ہر انسان ہے ۔ لیکن یہ مفہوم بعید نظر آتاہے ۔ ا س کے بعد مجرموں کی حالت کو پیش کیا کرتے ہوئے فرماتاہے :
” چہرے اس دن خاشع اور ذلت بارہوں گے“۔ ( وجوہ یومئذٍخاشعة) ذلت عذاب اور عظیم سزا کے خوف نے اس دن ان کے تمام وجود کو گھیر رکھا ہوگا ، اور چونکہ انسان کے باطنی حالات ہر جگہ سے زیادہ اس کے چہرے سے ظاہر ہوتے ہیں ، لہٰذا خوف، ذلت اور وحشت کی طرف اشارہ کرتا ہے ، جو اس کے تمام چہرے کو ڈھانپ لیں گے ۔
بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ یہاں ”وجوہ “سے کفر کے بڑے بڑے لوگ اور سر غنے مراد ہیں ،جو ایک گہری ذلت میں ڈوبے ہوئے ہیں ۔ لیکن پہلے معنی زیادہ مناسب نظر آتے ہیں ۔ اس وقت مزید فرماتا ہے :” یہ ایسے لوگ ہیں جو مسلسل کام کرکے تھک چکے ہیں “۔ ( عاملة ناصبة ) زندگانی دنیا میں بہت زیادہ کوشش کرتے ہیں ، لیکن تھکن کے علاوہ انہیں کوئی فائدہ نصیب نہیں ہوتا، نہ ان کا بار گاہ خدا میں کوئی عمل مقبول ہے اور نہ اس دولت و ثروت میں سے وہ کوئی چیز اپنے ساتھ لے جا سکتے ہیں، جسے انہون نے جمع کر رکھا ہے ، نہ اپنے بعد وہ کوئی نیک نامی چھوڑ جاتے ہیں ، نہ کوئی اولاد صالح ، وہ محض تھک جانے والے زحمت کش ہیں ، کتنی بہترین اور عمدہ تعبیر ہے ( عاملة ناصبة )
بعض مفسرین نے اس جملہ کی تفسیر میں کہا ہے کہ مراد یہ ہے کہ اس نیا میں وہ عمل کرتے ہیں لیکن اس کی خستگی و رنج و تکلیف اپنے ساتھ آخرت میں لے جاتے ہیں ۔
بعض نے کہا ہے کہ مجرموں سے دوزخ میں محنت ِشاقّہ لی جائے گی تاکہ وہ زیادہ سے زیادہ عذاب جھیلیں ۔ لیکن ان تینوں تفسیروں میں سے پہلی تفسیر زیادہ صحیح نظر آتی ہے ۔
آخر کار یہ خستہ ، تھکے ہوئے اور فضول کام کرنے والے زحمت کش بھڑکتی ہوئی آگ میں داخل ہوں گے اور اس میں جلیں گے ۔( تصلیٰ ناراً حامیةً) ” تصلیٰ
“ صلی ( بروزن نفی) کے مادہ سے آگ میں داخل ہونے اور اس میں جلنے کے معنی میں ہے ( صلی بالنار ای لزمھا و احترق بھا) آگ میں ہمیشہ رہا اور جلتارہا “۔
لیکن ان کا عذاب اسی پر ختم نہیں ہوگا ، جب وہ آگ کی حرارت کی وجہ سے پیا س میں مبتلا ہوں گے توحد سے زیادہ کھولتے ہوئے چشمے سے انہیں پلایا جائے گا ۔ ( تسقیٰ من عین اٰنیة)” اٰنیة“ مونث ہے اٰنی کے ( انی بروزن حلی) مادہ سے جو تاخیر میں ڈالنے کے معنی میں ہے او ر کسی چیز کے بیان کرنے کے وقت کے پہنچ جانے کے لئے بولا جاتاہے ۔ یہاں ایسے جلانے والے پانے کے معنی میں ہے جس کی حرارت اپنی انتہاکو پہنچی ہوئی ہو۔
سورہٴ کہف کی آیت ۲۹ میں ہم پڑھتے ہیں ( و ان یستغیثوا یغاثوا بماء کلمھل یشوی الجوہ بٴس الشواب وسا ء ت مرتفقاً)
اور اگر پانی مانگیں گے تو ان کے لئے ایسا پانی لائیں گے جو کسی پگھلی ہوئی دھات کی طرح ہوگا جو ان کے چہروں کو بھون دے گا ۔ وہ کتنا بر ا مشروب ہے اور وہ محل اجتماع کتنا بر اہے ۔
بات بعد والی آیت میں ان کی خوراک کے بارے میں ، جبکہ وہ بھوکے ہوں گے ، مزید فرماتاہے :” وہ ضریع کے علاوہ کوئی غذا نہیں رکھتے “۔ لیس لھم طعام الاَّ من ضریع) یہ ضریع کیا ہے؟ اس سلسلہ میں مفسرین کے پاس مختلف تفسیر ہیں ، بعض نے کہا ہے کہ ایک قسم کا کانٹا ہے جو زمین سے چمٹ جاتاہے ، اگر وہ تر ہو تو قریس اسے شبرق کہتے تھے اور جب خشک ہوتا تو ضریع کہتے ۔ وہ ایک زہریلی گھاس ہے جسے کوئی جانور منھ نہیں لگاتا ۔۱
علمائے لغت میں سے خلیل کا کہنا ہے کہ ضریع بد بو دار اور سبز گھاس ہے جو دریا سے باہر آن گر تی ہے ، ابن عباس نے کہا ہے کہ یہ آتش جہنم کایک درخت ہے جو اگر دنیا میں ہوتو زمین اور جو کچھ اس میں ہے اس سب کو جلا کر فنا کردے ۔ ایک حدیث میں پیغمبر اسلام سے منقول ہے کہ ضریع دوزخ کی آگ میں ایک چیز ہے جو کانٹے کی طرح ہے ، حنظل سے زیادہ تلخ اور مردار سے زیادہ بد بو دار، آگ سے زیادہ جلانے والی ہے ۔ خدا نے ا سکانام ضریع رکھا ہے ( الضریع شیء یکون فی النار یشبہ الشوک اشد مرارة من الصبر و انتن من الجیفة و احر من النار سماہ اللہ ضریعاً) بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ ضریع ایک ذیل غذا ہے کہ جہنمی جس سے چھٹکارہ حاصل کرنے کے لئے بارگاہ خدا میں تضرع کریں گے )۔ ۲

( ہم اس بات کو نہ بھول جائیں کہ ضرع کا مادہ ضعف ، ذلّت اور خضوع کے معنی ہے ۔ ۳
یہ تفاسیر ایک دوسرے کے ساتھ منافات نہیں رکھتی اور ہوسکتا ہے کہ اس لفظ کے معنی میں یہ سب جمع ہوں ۔ اس کے بعد مزید ارشاد ہوتاہے : نہ وہ انہیں موٹا کرتاہے نہ ان کی بھوک کو ختم کرتا ہے “۔ ( لایسمن و لایغنی من جوع )۔ یقینا اس قسم کی غذا نہ جسم کی تقویت کے لئے اور نہ بھوک کو ختم کرنے کے لئے ہے ۔ وہ ایک ایسی غذا ہے جو بجائے خود ایک عذاب ہے جیسا کہ سورہ مزمل کی آیت ۱۳ میں ہم پڑھتے ہیں :
( و طعاماً ذاعصة و عذابا الیما ً ) ہمارے پاس گلے میں پھندہ لگانے والی غذائیں ہیں اور وہ دردناک عذاب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس دنیا میں انواع و اقسام کی لذیذ، مرغن اور شیریں غذائیں دوسروں پر ظلم کرکے فراہم کی ہیں اور جنہوں نے محروم لوگوں کو ناگوار غذائیں کھانے کے علاوہ اور کسی غذا کے حاصل کرنے کا موقع نہیں دیا ، ضروری ہے کہ وہاں ان کی ایسی غذا ہو جو ان کے لئے عذاب ِ الیم بنے ۔ البتہ جیساکہ ہم نے بار ہاکہا ہے جنت کی نعمتیں اور دوزخ کی عذاب دونوں ہم جیسے اسیروں ِ زندگی کے لئے ناقابل تشریح ہیں۔ یہ سب اشارے ہیں جنہیں ہم سمجھنے کی کوشش کرسکتے ہیں۔
۸۔ وجوہ یومئذ ناعمة۔ ۹۔ لسعیھا راضیة۔ ۱۰۔ فی جنّة عالیة ۔
۱۱۔ لایسمع فیھا لاغیةً۔ ۱۲۔ فیھا عین جاریةٌ۔ ۱۳۔ فیہا سرور مرفوعةٌ۔
۱۴۔ و اکواب موضوعةٌ۔ ۱۵۔ ونمارقُ مصفوفةٌ۔ ۱۶۔ و زرابیُّ مبثوثةٌ۔
ترجمہ
۸۔ اس دن کچھ چہرے شاداب ہوں گے ۔ ۹۔ اس لئے کہ اپنی کوشش سے مسرور ہوں گے ۔
۱۰۔ جو بہشت عالی میں ہوں گے ۔ ۱۱۔ جس میں تو کوئی لغو اور بیہودہ بات نہیں سنے گا۔
۱۲۔ اس میں چشمے جاری ہیں ۔ ۱۳۔ اس میں خوبصورت بلند تخت ہوں گے ۔
۱۴۔ اور پیالے جو ان چشموں کے پاس رکھے ہوں گے۔ ۱۵۔ اور تکیے جو صف بستہ ہوں گے ۔
۱۶۔ اور بچھے ہوئے فاخرہ فرش ہوں گے ۔


 

۱۔ تفسیر قرطبی ، جلد ۱۰ ، ص۷۱۱۹۔
۲۔ تفسیر قرطبی ، جلد ۱۰ ، ص۷۱۲۰۔
۳۔ایک اور بحث دوزخیوں کی غذا کے بارے میں جسے قرآن کبھی ضریع کبھی زقول اورکبھی غسلین کے نام سے یاد کرتا ہے اور ان تعبیرات میں فرق ہے ۔ یہ سب تفسیر نمونہ کی جلد ۱۴،پر سورہٴ حاقہ کی آیت ۳۶ کے ذیل میں ہم پیش کرچکے ہیں
 


 

 

اس سورہ کی تلاوت کی فضیلت بہشت کی روح پرور نعمتوں کے مناظر
12
13
14
15
16
17
18
19
20
Lotus
Mitra
Nazanin
Titr
Tahoma