اس سورہ میں جو کچھ آیا ہے وہ حقیقت میں اس واقعیت کو بیان کرتا ہے کہ تو حیدو شرک دو متضاد پر وگرام اور مکمل طور پر دو الگ الگ راستے ہیں اور ان میں ایک دوسرے کے ساتھ کسی قسم کی مشابہت نہیں ہے تو حید انسان کو خدا سے مر بوط کرتی ہے،جب کہ شرک اس کوخدا سے بیگانہ کر دیتا ہے
تو حید تمام مرحلوں اور میدانوں میں وحدت ویگانگی کی رمز ہے جب کہ شرک زندگی کے تمام شئون میں تفرقہ او ر پرا گندگی کا سبب ہےتوحید انسان کو عالمِ مادّہ اور جہان اور جہان ِ طبیعت سے بلندی کی طرف لے جاتی ہے اور ماوراء طبیعت میںخدا کے لا متناہی وجود کے ساتھ اس کا رشتہ جوڑ دیتی ہے، جبکہ شرک انسان کو طبیعت کے کنویں میں سر نگو ں کر دیتا ہے اور اس کا رشتہ محدود،کمزور اور فانی مو جو دات کے ساتھ جوڑ دیتا ہے
اسی بنا پرپیغمبراکرم اور تمام انبیاء عظّام نے نہ صرف شرک کے ساتھ مصالحت نہیںکی، بلکہ ان کا پہلا اور اہم ترین پروگرام شرک کے ساتھ مبارزہ کرنا تھا ۔آج بھی راہِ حق کے تمام چلنے والوں اور اس دین کے علماء و مبلغین کو یہی راستہ اور طریقہ اختیار کرنا چا ہیئے اور ہر جگہ اور ہر مقام پر ہر قسم کے شرک اور مشرکین سے ساز باز اور مصالحت سے اپنی برائت اور بیزاری کا اعلان کرنا چاہیئے
یہی اسلام کی اصل راہ ہے۔
خدا وندا! ہمیں شرک اور شرک آلودہ افکار واعمال سے دور رکھ۔
پرور دگا ر! ہمارے زمانہ کے مشرکین کے وسوسے بھی خطر ناک ہے ، ہمیں ان کے وام فریب میں گرفتار ہونے سے محفوظ رکھ۔
بارِالہٰا! ہمیں ایسی شجا عت اور صراحت و قاطعیت مر حمت فرما کہ ہم بھی پیغمبراکرم کی طرح ہر قسم کے کفر و شرک کی مصالحت کی پیش و کش کو ردّ کر دیں۔
آمین یا ربّ العالمین