مفسرین کے درمیان مشہور ہے کہ یہ سورہ وہ پہلا سورہ ہے جو پیغمبر گرامی اسلام پرنازل ہوا اور اس کے مطالب بھی اسی بات کی تائید کرتے ہیں ، اور یہ بات جو بعض نے کہی ہے کہ پہلا سورہ، سورہٴ، ” حمد“ یا سورہ” مدثر“ ہے ، یہ بات قطعی مشہور نہیں ہے ۔
یہ سورہ پہلے پیغمبر اکرام صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کو قرائت و تلاوت کا حکم دیتا ہے اور اس کے بعد اس با عظمت انسان کی ایک بے قدر و قیمت قطرہٴِ خون سے خلقت کی بات کرتا ہے ۔
اور بعد کے مرحلہ میں پروردگار کے لطف و کرم کے سائے میں انسان کے تکامل و ارتقاء اور اس کے علم و دانش اور قلم سے آشنائی کے بارے میں بحث ہوتی ہے ۔
اور ا س کے بعد مرحلہ میں ان ناشکرے انسانوں کے بارے میں ، جو ان تمام خدائی نعمتوں اور الطافِ الٰہی کے باوجودسر کشی کی راہ اختیار کرتے ہیں ، گفتگو کرتا ہے ۔
اور آخر میں ان لوگوں کی درد ناک سزا کی طرف اشارہ کرتا ہے جو لوگوں کوہدایت اورنیک اعمال سے روکتے ہیں ۔
اور سورہ کو” سجدہ“ اور بارگاہ ِ پروردگار میں تقرب حاصل کرنے کے حکم پر ختم کرتا ہے ۔